یار ِ من
خواہشیں ،خواب،محبت ہے اثاثہ لیکن
زیست کرنے کے لئے اور بھی کچھ لازم ہے
مانا سو کام ہیں،ہنگامے ہیں ،آوازیں ہیں
ایسے عالم میں اُلجھتے ہوئے ہر منظر سے
چشمِ تخیل میں اُبھرتا ہوا اک عکس تیرا
تیرا پیکر ،تیری خوشبو ،تیرے لہجے کے گلاب
تیری آواز کے سائے،تیری چاہت کے سلام
تیری آنکھوں کا طلسماتی سا مخمور سحر
مُجھ کو چونکانے میں ناکام نہیں ہوتا ہے
ایک لمحے کے لیے وقت ٹھہر جاتا ہے
ایک لمحے تو کوئی کام نہیں ہوتا ہے
تو یہ سوچا ہے "مشعل" عمر کی اِس مہکی شام
ہم یہ لکھیں گے غزل آج تیرے حُسن کے نام♥️