دوا کی تلاش میں رہا"دعا"کو چھوڑ کر میں چل نہ سکا دنیا میں خطا کو چھوڑ کر حیران ہوں میں اپنی حسرتوں پر اے "اقبال" ھر چیز"خدا"سے مانگ لی مگر %"خدا "% کو چھوڑ کر
سکون میری روح کو آجاتا ہے خیال جب تمھارا سوچوں پر چھا جاتا ہے یہ جو فاصلہ ھمارے درمیان ہے کیسے رُلاٸے گا مجھے تمھارے ساتھ ہونے کا گُمان جو اتنا ہنسا جاتا ہے کیوں کروں رُخ کسی مینخانے کا میں نشہ جو مجھے تمھاری آنکھوں کا سُلا جاتا ہے کیوں کروں سال بھر موسموں کے بدلنے کا انتظار تمھارا آنا سامنے میرے بہار کو بُلا جاتا ہے جاناں کروں بیان کیسے تیرا حُسن ماشاءاللہ ذکر تیرا ہر بار اک غزل بنا جاتا ہے چند پھول کیسے دوں ویلینٹاٸین ڈے پر تجھ کو سلھری خوب صورتی میں تیری تو پورا گلشن سما جاتاہے