عشق ٹوٹا تو استخارہ کیا اور پھر عشق ہی دوبار کیا میں تو محفل سے اٹھنے والا تھا پھر کسی آنکھ نے نے اشارہ کیا جب اس کی زندگی میں کوئی اور آ گیا تب میں بھی گاؤں چھوڑا کر لاہور آ گیا سر سے لے کر پاؤں تک ساری کہانی یاد ہے آج بھی وہ شخص مجھکو منہ زبانی یاد ہے آپ کی آ نکھیں اگر شعر سننانیں لگا جائیں ہم جو غرلیں لیے پھرتے ہیں ٹھکانے لگا جائیں عشق میں علم وہ ریاضی ہے جس میں فارس دو سے ایک نکالیں صفر بچتا ہے اگر چہ بزم میں باکل سمٹ کر ملتا ہے مگر وہ تنہا ملے تو لیپٹ کر ملتا ہے