خدا گواہ ہے بڑی مشکل سے ملتا ہے وہ ایک دل جو محبتیں نبھانے والا ہو
تیرا دیدار ہی آنکھوں کی تلاوت ٹھہرا یہ میرا عشق مقدس ہے عبادت جیسا
خوب واقف ہوں میں اس دنیا کی فطرت سے بہت اچھے ہیں لوگ مگر ضرورت کی حد تک
ﭼﺎﮨﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺎﻥ ﮐﻮﻥ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﮨﯿﮟ ﻟﻮﮒ
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
بڑی بھیانک ہوتی ہیں عشق کی سزائیں بندہ پل پل مرتا ہے مگر موت نہیں آتی