تمہیں مجھ پر دسترس ہے پھر بھی تم میری کیوں نہیں ہوتی۔
ہم تو پورے کے پورے تمہارے ہے تم آدھی بھی نہیں ہوتی۔
تمہیں دیکھنے کے بعد آنکھوں میں خوشی تو ہوتی ہی نیند نہیں ہوتی۔
تمہیں یاد کرتے رہنا میری عادت ہے بن گئی۔
تمہیں بھول جانے کی ہم سے کوشش بھی نہیں ہوتی۔
حُسن میں دیکھے تو حوروں سے بھی حسِین ہو۔
تمہیں دیکھنے کی خواہش میری کم نہیں ہوتی۔
سَر سے دوپٹہ گِرے، سورج ڈوبے، شام ڈھلے بس بات یہ ہے عاقِب
ان کی ذلفیں بکھر جائے اگر میرے شہر میں سحر نہیں ہوتی۔
sajju je
کبھی کافر کبھی مجرم بنا شہر منافق میں
سزائے موت لی اس نے یہاں جس نے وفا مانگی
وہ جسے سمجھا تھا زندگی ، میری دھڑکنوں کا فریب تھا
مجھے مسکرانا سکھا کے وہ میری روح تک کو رلا گیا
تھی کسی شخص کی تلاش مجھے
میں نے خود کو ہی انتخاب کیا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain