کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے
آتشِ دوزخ میں یہ گرمی کہاں
سوزِ غم ہائے نہانی اور ہے
بارہا دیکھی ہیں ان کی رنجشیں
پر کچھ اب کے سر گرانی اور ہے
دے کے خط منہ دیکھتا ہے نامہ بر
کچھ تو پیغامِ زبانی اور ہے
قاطعِ اعمار ہیں اکثر نجوم
وہ بلائے آسمانی اور ہے
یہ جو ڈوبی ھے میری آنکھیں اشکوں کے دریا میں۔
یہ مٹی کے انسانوں پر۔۔۔۔۔بھروسے کی سزا ھے۔۔


ﺍﭨﮭﺎ ﻻﯾﺎ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺍﮎ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﺎ ﺟﻨﮕﻞ۰۰ ﺳﻨﺎ ﮨﮯ ﺍﺏ ﻣﯿﺮﯼ ﺧﺎﻣﻮﺷﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ

انجام کی پروا ہے تو'رابطے'چھوڑ دو ھم سے ھمارےخون میں ضد ھے اور ضد میں جان بھی جاتی ھے

پہ زڑہ ئی اولیکہ چہ پروت وی د ھمیش د پارہ۔ خود بہ ورانیگی چہ پہ لاس زما نومونہ لیکی😏😔

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain