کوئی امید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی داغ دل گر نظر نہیں آتا بو بھی اے چارہ گر نہیں آتی ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں ورنہ کیابات کر نہیں آتی کعبے کس منہ سے جاو گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی
::::::::غزل:::::::: وہ بھی رھتاتھااس دل میں کبھی اپنوں کی طرح ایسابچھڑاکہ ملتاھےاب سپنوں کی طرح پل پل جوکرتاتھاساتھ نبانے کی باتیں چھوڑگیاوہ ھم کوپورانی رسموں کی طرح رسواھوۓھم زمانے میں تویہ جانا تیرےوعدےبھی جھوٹے تھےتیری قسموں کی طرح.