مجھے انتظار کرنے کی عادت نہیں رہی اور یہ عادت دوبارہ سیکھنا بھی نہیں چاہتا ؛؛ نہ انتظار ، نہ خوش فہم امیدیں نہ جھوٹے خواب ؛؛؛ میں ان میں سے کسی کا بھی بوجھ اٹھانے میں اب دلچسپی نہیں رکھتا
ترے وصل پہ تری قربت پہ لعنت جو تجھ سے ہوئی اس محبت پہ لعنت تری پھول سی ساری باتوں پہ تھو تھو تری بھولی بھالی سی صورت پہ لعنت ہر اک خواب امید خواہش پہ تف ہے ہر اک ارزو دل کی حسرت پہ لعنت تجھے دل کی اس نوکری نے دیا کیا فقط درد جا ایسی اجرت پہ لعنت
یاد رکھنا!! تمہاری سرد مہری ہی عمر کے اخری حصے میں گلے کا طوق بنے گی اور ساری بے حسی کا حساب لے گی- تمہاری داد رسی کوئی نہیں کرے گا اور یہ ہی وہ لمحات ہو گے جب تمہیں میں یاد اؤں گا ہاں مگر اس وقت معافی کا وقت ختم ہو چکا ہوگا کیوں کے عذاب دینے والوں سے بھی تو حساب ہوتا ہے اور بچت کی کوئی صورت اس وقت نہیں نکلنی چھوڑ تا ہوں تمہیں وقت پہ وہ اگے بڑھ کے تمہارا کتابچہ تیار کرے گا یہ پور پور....... اذیت میں ڈالتے ہوئے تم یہ سانس سانس محبت...... پکارتا ہوا میں
اسے معلوم تو ہو ہی گیا ہوگا کہ کسی کو راہ میں چھوڑنا کفر سےبھی بڑا گناہ ہے,اور وہ اس گناہ کا ارتکاب کر چکی ہے,اسے یہ ڈر تو رہتا ہوگا کہ مقابل کو دی گئی اذیت کہیں اسکی طرف رخ نہ کرلے اس لیے وہ اس احساس جرم کے بوجھ سے نکلنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہوگی مگر کامیاب نہیں ہو پاتی ہوگی, نمازیں پڑھتی ہوگی, روزے رکھتی ہوگی, وہ سمجھتی ہوگی کہ شاید اپنے کیے جرم کا عبادت سے کفارہ ادا ہو جائیگا, اسے کوئی بتائیں کہ کسی کا سکون اور زندگی چھیننے کے کفارے اسے ادا نہیں ہوتے ....جس کو اکیلا چھوڑ دیا ہو, جس کے دل کو ایک کھلونا سمجھ کر تھوڑ دیا ہو, جس کی زندگی برباد ختم کی ہو, جس کو زندہ لاش بنا دیا ہو,اسے گناہوں کے کفارے عبادت سے ادا نہیں ہوتے
مجھے لگتا تھا محبت ایک دوسے کے مزاج کو برداشت کرنے کا نام ہے لیکن میں غلط تھا, کم از کم اس دنیا میں ہر شخص کو اپنا اپ عزیز ہے,یہاں شائد کوئی کسی کا نہیں