میں یہ نہیں کہتا کہ میں خوبصورت ہو۔۔۔مگر میں یہ کہوں گا کہ لڑکیاں صرف خوبصورتی پر بھی نہیں مرتی۔۔۔لفظوں کے جال سے بہتر کوئی جال نہیں ہوتا۔🙈 اور میرے پاس بے حساب الفاظ ہے۔۔✌✌ لفظوں کے دیوانے صدا ہوتے ہیں۔اور خوبصورتی کے دیوانے ایک محدود وقت تک ہوتے ہیں۔۔✌
بہاولپور میں سرکلر روڈ پر دبئی پلازہ کے سامنے ایک کار پر خاتون نے اچانک آکر دھاوا بول دیا نئی گاڑی کے شیشے توڑ دئیے جبکہ اندر بیٹھی ایک 24 سالہ لڑکی کی بھی درگت بنا ڈالی، تحقیقات کے بعد پتا چلا کہ مبعینہ طور پر دھاوا بولنے والی خاتون اپنے ترسے ہوئے عاشق مزاج شوہر کا پیچھا کرتے ہوئے وہاں پہنچی تھی جو کہ اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ رینٹ کی گاڑی لے کر دبئی پلازہ شائد لڑکی کو عید کی شاپنگ کرانے پہنچا تھا اور بیوی وہاں آ دھمکی،،، اس نامراد عاشق کی قسمت اچھی تھی یا معاملے کی نذاقت کو بھانپ کر بی وی کے آنے سے پہلے ہی وہاں سے رفوچکر ہوگیا،، اور اس خاتون نے شوہر کو وہاں نا پاکر آؤ دیکھا نا تاؤ دیکھا سارا غصہ اس رینٹ کی گاڑی اور شوہر کی محبوبہ پر دے نکالا!! جب ٹھنڈ پڑ گئی تو وہاں یہ جا وہ جا، گاڑی میں بیٹھی لڑکی بےہوش ہوگئی شہریوں کی بڑی تعداد اکٹھی ہوگ
میں کئ ماہ اسی پہ نظریں جماۓ سوچتا تھا کہ یہ میری ہی ہونی چاہۓ ۔۔۔۔۔۔ میں نے سجدہ کرنا شروع کیا میں نمازی ہوگیا میں نے تہجد بھی شروع کی اور اللہ سے گڑ گڑا کر دعا ئیں کیں۔۔۔۔۔۔ ابھی تعلیم مکمل ہی نہیں تھی میری بہت ہی اچھی جاب ہوگئ لگا جیسے اللہ اب سب آسان کرنے والا ہے میرے لۓ ۔۔۔۔۔ اب میں ایک وقت کی نماز نہیں چھوڑتا کیونکہ وہ بہت دیندار ہے اور اللہ نے اب اسے میرے نصیب میں لکھ دیا تھا میں نے سنت طریقے سے نکاح کیا اور آج میں واقعی جان گیا ہوں کہ نیک عورتوں کے لۓ نیک مرد ہیں ۔۔۔۔
میرا دل کرتا تھا میں اسے حیاء کہہ کے پکاروں تو کبھی دل کرتا پاکیزہ کہوں۔۔۔۔۔۔ وہ بہت سلجھی ہوئی کم گو لڑکی تھی وہ باپردہ یونیورسٹی آ کر سب میں مختلف ہی نظر آتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ کبھی کبھی لوگ اسے پینڈو کہتے تو دل خون کے آنسوں روتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ میں بس اس لمحے کے انتظار میں تھا کہ میری تعلیم مکمل ہو جاۓ اور میں نوکری کروں اور اسے ہمیشہ کے لۓ اپنا بنا لوں۔۔۔۔۔ میں چاہتا اس سے اظہار کر سکتا تھا مگر وہ ایسی تھی ہی نہیں کہ اسے داغدار کیا جاۓ یا اسکی عزت پر حرف آۓ ۔۔۔۔۔۔۔
میں اپنے یونیورسٹی کے چپے چپے سے واقف تھا کوئی ایسی لڑکی نہیں جس پر نظر نا گئ ہو کوئی اپنے لمبے بال دیکھاتی کوئی ہونٹ کے تل سے جانی جاتی تو کوئی ڈمپل سے غرض کے وہاں بہکنے کے ساتھ بہکانے والیوں کا بھی ہجوم تھا۔۔۔۔۔۔۔ پر میری نظر ہمیشہ سے ایک ہی پر آ کے رک جاتی تھی میں آج بھی نہیں جان سکا کہ ایسا کیوں تھا وہ بھی اسی یونیورسٹی کی تھی جہاں میں زیر تعلیم تھا بلکے وہ میری کلاس میٹ ہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔