ایک اناڑی حجام نے گاہک کو گنجا کرتے ہوئے سر پر جگہ جگہ ٹک لگا دیئے۔ جہاں جہاں ٹک لگتا وہاں وہاں وہ روئی رکھ دیتا جب اس کا آدھا سر روئی سے بھر گیا تو گاہک نے شیشے میں دیکھ کر نائی سے کہا بس کر اَدھے تے میں کنَک لانی وا۔
(کپاس کافی ہوگئ ہے باقی پہ میں نے گندم کاشت کرنی ہے)
ایک سردار وکیل کے پاس ایک پارٹی آئی اور بولی کہ ہمارے بندے سے قتل ہوگیا ہے آپ مہربانی کریں کہ اسے عمر قید ہو جائے سزائے موت نہ ہو
سردار نے بڑی محنت سے کیس لڑا فیصلہ ہوا سردار وکٹری کا نشان بنا کے کمرہ عدالت سے نکلا پارٹی نے بے چینی سے پوچھا کیا بنا۔
بڑی مشکل نال جیل کرائی اے جج تے چھڈ دا پَیا سی۔ سردار نے سینہ پْھلا کے جواب دیا۔
ایک کْھسرے کی ایک آنکھ خراب تھی مگر وہ لوگوں کو پتا نہیں چلنے دینا چاہتا تھا کہ وہ کانا ہے اس لئے وہ ہر محفل میں ایک ہی گانا گاتا رہتا تھا
اَساں جان کے مِیچ لَئی اَکھ وے
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
ایک سردار نے دوسرے شہر سے اپنی ماں کو اپنی ایک تصویر بھیجی جس میں وہ گدھے پہ سوار تھا اور تصویر کی بیک پہ لکھا ہوا تھا اْتے میں واں بے بے
ٹیچر۔ آپ کا بیٹا روانہ ہوم ورک نہیں کر کے آ تا۔
باپ بیزاری سے۔فیر میں کی کراں (تو میں کیا کروں)
لو کر لو پیرنٹ میٹنگ
سردار ڈیٹ مارنے گیا تو لڑکی کے بھائیوں نے اسے پکڑ کر خوب مارا اس کا سر پھاڑ دیا اور ایک بازو توڑ دیا۔
سردار کے گھر والوں نے سردار سے کہا کہ دیکھا ہم تمہیں کتنا سمجھاتے تھے مگر تم باز نہ آئے۔
اِنج نئیں سی سمجھایا۔ سردار نے روتے ہوئے جواب دیا
سردار ڈیٹ مارنے گیا تو لڑکی کے بھائیوں نے اسے پکڑ کر خوب مارا اس کا سر پھاڑ دیا اور ایک بازو توڑ دیا۔
سردار کے گھر والوں نے سردار سے کہا کہ دیکھا ہم تمہیں کتنا سمجھاتے تھے مگر تم باز نہ آئے۔
اِنج نئیں سی سمجھایا۔ سردار نے روتے ہوئے جواب دیا
میاں بیوی نے بچت کرنے کا ایک اچھوتا آئیڈیا سوچا۔ طے پایا کہ جب بھی شوہر اپنی بیوی کا گال چومے گا تو ایک بکسے میں دس روپے ڈال دے گا۔ ہونٹ چومے گا تو پچاس روپے، اور جب میاں بیوی مباشرت کریں گے تو شوہر بکسے میں سو روپے ڈال دے گا۔
سال بعد شوہر نے بکسہ کھول کر دیکھا تو اس میں سے دس، پچاس اور سو، سو کے نوٹوں کے علاوہ پانچ سو اور ہزار والے نوٹ بھی نکل آئے۔ شوہر نے بیوی سے پوچھا کہ یہ نوٹ کہاں سے آئے؟
بیوی نے شرماتے ہوئے جواب دیا:
اب ہر کوئی تمہاری طرح کنجوس تھوڑی ہوتا ہے۔ ۔ ۔ ۔
لیٹ آنے پر استاد نے وجہ پوچھی تو چاروں نے طے شدہ منصوبے کے تحت بیک زبان کہا کہ ہماری گاڑی کا ٹائر پنکچر ہو گیا تھا۔
استاد نے چاروں کو الگ الگ بٹھا کر کہا ہر ایک لکھے کہ کونسا ٹائر پنکچر ہوا تھا۔
_____________________________
پوری دکان کی جوتیاں چیک کرنے کے بعد
خاتون کو پسند ایک بھی نہیں آئی ۔۔۔۔۔بولی
،"بھائی وہ کاؤنٹر پے پڑا ہوا ڈبہ اور دکھا دو"
دکاندار نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
باجی معاف کر دیو
او میری افطاری دا سامان آ
شیخ صاحب نے فقیر کو دس کا نوٹ دیتے ہوئے کہا یہ لو پیسے لیکن نشہ نہیں کرنا سیدھے حمام پہ جا کر حجامت بنوانا، نہانا اور بچوں کے لئے کچھ لے کر گھر جانا۔
مولا خْوش رکھےمیں ایناں دا حج نہ پڑھ آواں۔ فیصل ابادی فقیر نے نوٹ کو چوم کر آنکھوں سے لگاتے ہوئے جواب دیا۔
منیر نیازی بڑے منہ پھٹ انسان تھے۔ ایک بار ایک محفل میں میزبان نے وہسکی میں پانی ملاتے ہوئے منیر نیازی سے پوچھا کہ بتائیے میں کیسا ساقی ہوں۔
تْوں ساقی گھٹ تے ماشکی بوہتا لگنا ایں۔ منیر نیازی نے پانی کی مقدار کو دیکھتے ہوئے جواب دیا۔
میراثی کا باپ مر گیا۔ حسب روایت جنازے کے بعد میراثی نے اعلان کیا کہ اگر کسی نے مرحوم سے کچھ لینا ہو تو میں اس کا دین دار ہوں۔
آدھے پِنڈ نے ہاتھ کھڑا کر دیا۔
یہ دیکھ کر میراثی سٹپٹا کر بولا جِدا وی ابا اْٹھ کے کہہ دیوے گا اودے دے دیاں گا۔
باپ نے بیٹے کی تلاشی لی تو جیب سے سگریٹ، تاش کی ڈبی اور نرگس کی تصویر نکلی۔
باپ نے بیٹے کو تھپڑ مار کے کہا شرم نہیں آتی یہ سب کیا ہے۔
ابا میں تیڈا چولا پاتی وَداں۔ بیٹے نے روتے ہوئے جواب دیا
بچے کی ختنے کرتے ہوئے نائی نے آزمودہ نسخہ آزماتے ہوئے کہا وہ دیکھو سونے کی چڑیا اڑتی جا رہی ہے۔
بچہ بولا چڑی دی ب*ڈ مار تھلے دھیان دے کدرے پورا نہ وڈ چھڈیں۔
سردارجی نے جلیبیاں دیکھ کے جیبیں ٹٹولیں تو تمام جیبیں خالی نکلیں
سردارجی نے پھر بھی دوکاندار سے کہا کہ آدھا کلو جلیبیاں دے دو!
جلیبیاں کھانے کے بعد سردار جی چل پڑے
دوکاندار نے کہا: سردار جی پیسے؟؟؟
سردارجی بولے: پیسے تو میرے پاس نہیں ہیں
دوکاندار نے سارے ملازموں کو بلوا کے سردارجی کی فل ٹھکائی کی
لتریشن کے بعد سردارجی کپڑے جھاڑتے اٹھے اور دوکاندار سے بولے:
ایس پاہ ادھا کلو ہور دے دے۔۔۔۔۔
سردارجی نے جلیبیاں دیکھ کے جیبیں ٹٹولیں تو تمام جیبیں خالی نکلیں
سردارجی نے پھر بھی دوکاندار سے کہا کہ آدھا کلو جلیبیاں دے دو!
جلیبیاں کھانے کے بعد سردار جی چل پڑے
دوکاندار نے کہا: سردار جی پیسے؟؟؟
سردارجی بولے: پیسے تو میرے پاس نہیں ہیں
دوکاندار نے سارے ملازموں کو بلوا کے سردارجی کی فل ٹھکائی کی
لتریشن کے بعد سردارجی کپڑے جھاڑتے اٹھے اور دوکاندار سے بولے:
ایس پاہ ادھا کلو ہور دے دے۔۔۔۔۔
ایک درزی عید سے پہلے لوگوں کے کپڑے لے کر بھاگ گیا۔ اگلے روز سب اس کی دوکان کے سامنے کھڑے ہو کر شور مچا رہے تھے کوئی کہے کہ میرا قمیض لے گیا کوئی کہے شلوار اور کوئی پتلون کو رو رہا ہو کوئی کوٹ کو۔
سب سے زیادہ شور میراثی نے مچایا ہوا تھا ہائے میں لْٹ گیا لوگو میں لٹ گیا
کسی نے ہمدردیی سے پوچھا کہ درزی تمہارا کیا لے گیا۔
ناپ۔ میراثی نے غمگین لہجے میں جواب دیا
جاؤ ! اِن کمروں کے آئینے اُٹھا کر پھینک دو
بے ادب ! یہ کہہ رہے ہیں ہم پُرانے ہو گئے ہیں
اے میرے لاڈلے میرے ناز سے پالے ہوئے دل
تُو نے کس کُوچہ ملامت سے گُزارا ھے مُجھے_
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain