کرو پھر سے کوئی وعدہ کبھی نہ پھر بچھڑنے کا
تمہیں کیا فرق پڑتا ہے ، بچھڑنے میں مکرنے میں
وہ جسے سمجھا تھا زندگی ، میری دھڑکنوں کا فریب تھا
مجھے مسکرانا سکھا کے وہ میری روح تک کو رلا گیا
تمام شہر کا موضوع گفتگو ہے وہی
اسے کہنا بہت عام ہو رہا ہے وہ
کر ان کا ادب، رکھ انہیں سینے سے لگا کر
یہ درد ، یہ تنہائیاں ، مہمان ہیں محسن
ہمیں آتی نہیں یہ پیار بھری شاعری
جس نے درد سننا ہو آ جائے محفل میں
ہم نے سمیٹے ہیں درد دنیا کے
تم سے ایک ہم نہ سمبھالے گئے
میں مر جاؤں تجھے میری خبر نہ ملے.
تو ڈھونڈتا رہے اور تجھے میری قبر نہ ملے.
میرے بعد کوئی نہ روۓ گا مجھ پر
میں سب کے دل میں اتنی نفرت بھر جاوں گا
میں مر جاؤں تجھے میری خبر نہ ملے.
تو ڈھونڈتا رہے اور تجھے میری قبر نہ ملے.
درد اتنا کے ہر رگ میں ہے مہشر برپا
اور سکوں ایسا کے مر جانے کو جی چاہتا ہے
یہ مت سوچنا کہ ہم غافل ہو گئے ہیں تیری یاد سے
بس تمہیں مصروف سمجھ کر زیادہ تنگ نہیں کرتے
مختصراتناکہ دوحرفوں سے بن جاتاھے دل
اورطویل اتناکہ اس میں دوجہاں کادردھے
یہ مت سوچنا کہ ہم غافل ہو گئے ہیں تیری یاد سے
بس تمہیں مصروف سمجھ کر زیادہ تنگ نہیں کرتے
رات دروازے پہ کتنی دستکوں کے نشان تھے
پھر وہی پاگل ہَوا تھی ، پھر مجھ سے دھوکہ ہوا
اس نے توڑا میرا دل اس سے کوئی شکائیت نہیں
یہ اس کی امانت تھی ، اسے اچھا لگا سو توڑ دیا
: جسم چھونے سے محبت نهیں هوتى،
عشق وه جذبه هے جسے ایمان کهتے هیں،
نکل پڑا ھُوں ، کسی بے نشان منزل کو.
فنا کے دشت میں ، سائے کو ھانکتا ھُوا میں.. ß+A
اس نے توڑا میرا دل اس سے کوئی شکائیت نہیں
یہ اس کی امانت تھی ، اسے اچھا لگا سو توڑ دیا
نیند آتی نہ تھی جس کو میری صورت دیکھے بغیر
آج وہ لوگوں سے کہتا ہے یہ شخص دیکھا سا لگتا ہے
نہیں ہے سنگ کوئی ہمسفر تو کیا ہوا
خاموشیاں ، ویرانیاں ، رسوائیاں تو ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain