Damadam.pk
serious-virus's posts | Damadam

serious-virus's posts:

serious-virus
 

میری پوسٹنگ کو لائک کرنے والے زرا سامنے آ

serious-virus
 

محبت لا علاج ہے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچایں

serious-virus
 

Wo Kon se larai hai Jo mohbat bhri Hoti hai.??

serious-virus
 

Ap k wo Kon se rishty hai Jo Na hoty toh bheter tha.mery ley toh sabhi rishty bhtreen hai

serious-virus
 

Koi bata sakta hai wo Kon sa rishta hai Jo banta he totny k ley?

serious-virus
 

Wo Kon sa song hai Jo ap aj Kal boht gungunaty ho

serious-virus
 

Ek sawal!!! Rishty me ap k wo Kon log hai jin ko ap bhol nhi sakty???

serious-virus
 

Koi hai talk shalk k ley

serious-virus
 

یہی واقعات کراچی میں ہوئے ہوتے تو اب تک اسے دنیا کا خطرناک ترین شہر قرار دیا جا چکا ہوتا۔‘’نیشنل میڈیا پر تیزاب گردی کے صرف تین واقعات رپورٹ ہوئے تھے، تو اس پر (ڈاکیومنٹری) فلم بن گئی. شرمین عبید چنائے کو اس فلم پر آسکر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ جبکہ پچھلے ایک سال میں انگلینڈ میں تیزاب گردی کے 800 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، لیکن اس پر تمام میڈیا خاموش ہے کوئی فلم نہیں بنی۔‘ڈی جی رینجرز نے مزید کہا کہ انگلینڈ میں پچھلے ایک سال میں چھرا مارنے کے 10 ہزار سے زائد واقعات ہوئے ہیں، لیکن پھر بھی تاثر دیا جاتا ہے کہ لندن محفوظ شہر ہے۔’نیو یارک میں ایک سال میں مسلح ڈکیتیوں کے 16 سو سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں کراچی میں صرف ڈھائی سو ایسے واقعات رپورٹ ہوئے، حالانکہ کراچی کی آبادی نیویارک کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہے۔‘’ہم اتنے برے نہیں ہ

serious-virus
 

ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسن کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک کے میٹرو پولیٹن شہروں کے مقابلے میں کراچی خاصا پر امن ہے، لیکن اس کے خلاف پراپیگنڈہ ہوتا ہے۔’کراچی میں ہونے والے تیزاب گردی کے اکا دکا واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا، لوگ اس پر فلمیں بنا کر آسکر ایوارڈ وصول کرتے، جبکہ یورپ میں ایسے سینکڑوں واقعات ہوتے ہیں کوئی فلم نہیں بنتی نہ شہر کو جرائم کا گڑھ کہا جاتا ہے۔‘میجر جنرل افتخار حسن نے سوموار کو ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس کراچی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر طلبا سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل کینیڈا میں پاکستانی خاندان کے ساتھ دہشت گردی کا واقعہ ہوا، اس کے علاوہ ایک اور واقعے میں پاکستانی شہری کو حراساں کیا گیا اور اس کی داڑھی مونڈھ دی گئی۔ان کا کہنا تھا ’اگر یہی واقعات کراچی میں ہوئے ہوتے تو اب تک اسے دنیا

serious-virus
 

محبت مر نہیں سکتی!$@ر۱۱

serious-virus
 

میری باتیں۔جس کو ھونا ہوتا ہے ہوجاتاہے ایسے بھی آپ کو دیکھ لو اس دنیا کو ضرورت ہی کیا تھی بس ہوگئے ۔بلکل میرے پیار کی طرح

serious-virus
 

میری محبت چاند ستاروں جیسی ۔اور محبت کے اوقات کار ۔صبح 6 سے شام 6 تک

serious-virus
 

میری باتیں ۔ناامیدی کفر ہے میں اس لئے میں اب تک تمھاری امید میں ھوں

serious-virus
 

میرا بس چلے نا آپ لوگوں کی اپنی تصویریں آپ کی ڈی پی پر لگا دو پھر دیکھتا ھوں آپ کو لائن کون مارتا ھے

serious-virus
 

4 bachcho ki maa

serious-virus
 

جب کما سکتی ہوں تو شوہر کی خدمت کیوں کروں
معاشی آزادی آج کل کی عورت کو اس کی قابلیت اور محنت کےسبب ملی ہے اسکی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے مگر معاشی طور پر آزاد تنہا عورت فطرت کے اصولوں کے خلاف زںدگی گزار رہی ہوتی ہے-
آج کل کے دور کی معاشی طور پر آزاد عورت کے ذہن میں کہیں نہ کہیں یہ خیال موجود ہوتا ہے کہ جب میں کما سکتی ہوں تو مجھے پھر شوہر کی کیا ضرورت ہے یعنی ان کے نزدیک شوہر کا وجود صرف معاشی اخراجات کی تکمیل تک محدود رہ گیا ہے -

serious-virus
 

شوہر کی حیثیت صرف نوٹ چھاپنے تک محدود
آج کل کی مائیں بیٹیوں کا رشتہ دیکھتے ہوئے سب سے زیادہ اہمیت اس بات کو دیتی ہیں کہ ان کا داماد پیسے والا ہو یہی نظریہ بچیوں کے اندر بھی پیدا ہو گیا ہے اس وجہ سے ان کے نزدیک اگر شوہر معاشی طور پر کسی وجہ سے کمزور ہو گیا ہے تو اس کے ساتھ زندگی گزارنا وقت کا ضیاع محسوس ہونے لگا ہے اور اس سے طلاق لے کر جان چھڑانا بہتر محسوس ہونے لگا ہے-

serious-virus
 

شادی غلامی محسوس ہونے لگی ہے
ایک اور نظریہ جو آج کل کی لڑکیوں کے اندر آزادی کے نام پر پیدا ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ ان کو شادی شوہر اور سسرال والوں کی غلامی محسوس ہونے لگا ہے ان کو یہ لگتا ہے کہ شادی کا مطلب ان کی شخصی آزادی کا خاتمہ ہے اس وجہ سے وہ شادی کو ایک قید سمجھنے لگی ہیں۔

serious-virus
 

ج کل کے سوشل میڈیا کے دور میں جب کہ لڑکیاں مختلف جگہوں پر دوسری شادی شدہ خواتین کی ان کے شوہروں کے ساتھ طرح طرح کی تصاویر دیکھتی ہیں جن میں کہیں شوہر بیوی کو تفریح کے لیے لے کر جا رہا ہے اور کہیں پر شادی کی سالگرہ منائی جا رہی ہے اور کہیں پیار محبت جتلایا جا رہا ہے-
ان تمام پوسٹس کو دیکھ کر عام لڑکیوں کے نزدیک شادی کا مطلب ایک حسین خواب بن کر رہ گیا ہے اور زندگی کی حقیقتوں کو نظر انداز کر کے وہ صرف اور صرف شادی کو منہ میں گھلنے میں والی ایک چاکلیٹ کی طرح سمجھنے لگی ہیں۔