محبت ہم نے کی جو اک خطا ہو گئی کی وفا اور زندگی سزا ہو گئی وفا کرتے رہے ہم عبادتوں کی طرح پهر عبادت خود اک گناہ ہو گئی کتنا سہانا تها سفر جب ساتھ تهے دونوں پهر کیا ہوا کیوں منزل جدا ہو گئی کوئی چاهت، کوئی حسرت، کوئی امید نہ رہی وہ گیا تو لگا دنیا فنا ہو گئی *@*
سب تعریف کر رہے تهے اپنے اپنے یار کی ہم نے نیند کا بہانہ کر کے محفل ہی چهوڑ دی
مجهے بهی پتا تها کہ لوگ بدل جاتے ہیں مگر میں نے تمہیں کبھی لوگوں میں گنا ہی نہیں
کانچ جیسے ہوتے ہیں ہم جیسے تنہا لوگوں کے دل کبهی خود سے ٹوٹ جاتے ہیں کبھی توڑ دیئے جاتے ہیں
بے وفا یار سے تو نشہ اچها ہوتا ہے برباد تو کر دیتا ہے پر ساتھ نہیں چهوڑتا
اگر میں مر گئی تو رونا بلکل نہیں بس یہی سوچنا ایک پاگل تهی جس نے پاگلوں کی طرح پیار کیا اور پاگلوں کی طرح مر گئی @@@
ملتا ہوں ٹوٹ کر تو بچهڑتا ہوں شان سے میں خوش مزاج شخص بہت دل جلا بهی ہوں @@@
جیویں تیں کیتی اپڑیں کریندے نئیں آکهے لگ غیراں دکھ سجڑاں نوں دیندے نئیں بنڑ کے یار میڈا تیں کیوں وار کیتا دل دے صاف آسے اساں اعتبار کیتا @@@
Ho skti hy zindgi mein mohbt dobara bheee Bs hosla ho ik bar phir brbad hony ka @@@@@@
ہم فقیروں سے کیا پوچهتے ہو داستان محبت ہم تو بے وفاوں کو بهی جینے کی دعا دیتے ہیں
کب تک ترستے رہیں گے تجهے پانے کی حسرت میں دے کوئی ایسا زخم میری سانس ٹوٹ جائے تیری جان چهوٹ جائے @@@