میں۔اپنا وقت آۓ گا
وقت۔ میں آیا تھا پر تم سوئ مری تھی میں لاش سمجھ کے واپس چلا گیا
میں کسی کی بھی انت الحیات نہیں
مجھے لگتا ہے میں کسی کی انت الموت ہوں
پوچھنا ے تھا کے دیوار میں کہنی لگنے سے جو کرنٹ لگتا ہے اس سے پنکھا چل سکتا ہے کیا
یا اللہ جی مجھے اپنے لا محدود خزانو میں سے صرف اک کروڑ ننانوے لاکھ عطا فرما آمین
شکایت موت سے نہیں اپنوں سے ہے
زرا آنکھ کیا لگی وہ قبر کھودنے لگے
تمہارے نام پر خود کو اجاڑ بیٹھے ہیں
دکھ کی بات ہے مجھ پے یقین اب بھی نہیں
وہ لوگ اکثر بدل جاتے ہیں
جنہیں حد سے زیادہ وقت اور عزت دو
سانپ اچھے نہیں بالکل بھی
مگر میرے اپنوں سے تو بہتر ہیں