دن تو گزر جاتا ہے اس شہر کی رونق میں مگر۔۔!!
سر شام کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں۔💔💔
💔رات بھر جاگتے __ ہیں ہم کچھ💔 ایسے لوگوں کی خاطر.💔
💔جنہیں کبھی دن کے اجالو میں💔 بھی ہماری یاد نہیں آتی۔.💔🙁
Asalam o Alikum
Asalam 0 Ali kum💐💐
Asalam o Alikum
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے
مگر ہاں منت صیاد کر کے
بدن میرا چھوا تھا اس نے لیکن
گیا ہے روح کو آباد کر کے
بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے
ہماری زندگی برباد کر کے
پلٹ کر پھر یہیں آ جائیں گے ہم
وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے
مولا! دربارِ محبت کو سلامت رکھنا
جس کے آنگن میں کوئی ایک تو غمخوار ملا
کیا جلائے گی یہ بارود کی بارش مجھ کو
آتشِ عشقِ محبت کا ہے دیدار ملا
جس کی تعزیر میں جنت کو تھا چھوڑا وشمہ
اس عقیدے کا کہاں مجھ کو ہے سنسار ملا
میری آنکھوں کی سیاسی سے مقدر لکھے
ایسا دنیا میں کوئی بھی نہ قلم کار ملا
صحنِ گلشن مین بہاروں سے شکایت کیسی
مجھ کو ہر سیج پہ کانٹوں کا فقط ہار ملا
ان کی جانب سے یہ جو بر ملا اظہار ملا
زندگی تیرے توسط سے مجھے پیار ملا
ہونٹوں کو محبت کے تبسم سے سجا دو
پہلے بھی صنم آپ ہی مسکاں رہے ہو
کیا نکلا ہے اپنوں سے بغاوت کا نتیجہ
دنیا سے سدا دست و گریبان رہے ہو
واقف ہے مگر پھر بھی بتا دو اسے وشمہ
اس دل کی تمنا تمیں ارمان رہے ہو
آجاؤ تمہیں اپنی نگاہوں میں سجا لوں
تم حسنِ تمنا پہ تو قربان رہے ہو
بن آپ کے کچھ بھی نہیں دیوان ہمارے
ہر شعر میں بس آپ ہی گردان رہے ہو
یہ بات الگ آپ جو انجان رہے ہو
کچھ روز مرے دل کے تو مہمان رہے ہو
کیوں چھوڑ کے جانا ہے فقط اتنا بتا دو
کیوں پہلے مرے نام کی پہچان رہے ہو
اب مری آنکھ نم رہے نہ رہے
تیری فرقت کا گم رہے نہ رہے
اب مجھے کچھ غرض نہیں پیارے
میرے سینے میں دم رہے نہ رہے
مر تو جانا ہے میں نے غربت میں
میرے پیالے میں سم رہے نہ رہے
ڈور الجھی ہے سانس و الفت کی
زیست میں زیر و بم رہے نہ رہے
مر گئے ہیں تمام تشنہ دہہن
آج آنکھوں کا یم رہے نہ رہے
تیری حسرت میں قید ہیں وشمہ
اب کوئی خوف و رم رہے نہ رہے
کمانیں توڑ دیں ہیں زرم کہ میں
ہر اک شمشیر کے ٹکڑے کیے ہیں
کسی بیٹے نے کتنی بے دلی سے
مرے کشمیر کے ٹکڑے کیے ہیں
تھے آنکھوں میں مری خوابوں کے خزانے
مگر تعبیر کے ٹکڑے کیے ہیں
عداوت پڑگئی ہے بھائیوں میں
تبھی جاگیر کے ٹکڑے کیے ہیں
مرے پاؤن میں ہے جو بے بسی کی
کہاں زنجیر کے ٹکڑے کیے ہیں
تری تصویر کے ٹکڑے کیے ہیں
ابھی تقدیر کے ٹکڑے کیے ہیں
تری جانب سے جو مجھ کو ملی تھی
اُسی تحریر کے ٹکڑے کیے ہیں
اِک دل ہے جو ہر لمحہ جلانے کے لئے ہے
جو کچھ ہے یہاں آگ لگانے کے لئے ہے
اداسیوں سے وابستہ ہے یہ زندگی میری وصی
خدا گواہ ہے کے پھر بھی تجھے یاد کرتے ہیں
وفا کی کون سی منزل پہ اس نے چھوڑا تھا
کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain