اب میں تم سے بات کرتے ہوئے یہ نہیں سوچتی کہ تم میرے کیا ہو ؟ یہ سوچتی کہ میں تمہاری کیا ہوں ؟ اور اس کا جواب ملتا ہے " کچھ بھی نہیں " اور جو " کچھ بھی نہیں " ہوں ان کو شاید کچھ بھی کہنے کا حق نہیں ہوتا -" 💔
میں ھر درگاہ پہ جاؤنگی ! ھو سندھ یا ھو لاھور سجن! کوئی دھاگہ تجھ سے جوڑے تو ! منت کی باندھوں ڈور سجن ! چل مجھ سے عشق دوبارہ کر ! چل پھر سے ناتا جوڑ سجن ! چل نام نہ دے، اک شام ھی دے ! مری بات پہ کر کچھ غور سجن !