کتنا پُر کیف هے نا۔۔۔
کسی کی فکر سے آزاد هو جانا۔۔۔ خود میں بس جانا ۔۔۔
یا یوں کہوں کسی سے جوڑی توقعات کو دفنا
آنا۔۔۔
محبتوں کی بے یقینی سے نکل کر ،لا تعلقی میں غرق ہوجانا۔۔
خود کو منا لینا ۔نفرتوں کو پی جانا۔۔۔
موت کو ہیں جی جانا
شکوہ آپکا بنتا بھی نہیں جناب۔۔
چھوڑا اپنے تھا میں نے نہیں
میں خاموش ہوں ۔۔۔اللہ پر چھوڑ دیا ہے سب ۔۔۔۔آج بھی آنکھ نم ہوتی ہے تمہارے لیے۔۔۔مگر اب محبت نہیں رہی ۔بس دکھ ہے میرے غلط انتخاب کا ۔۔
اگر ہم بیوفا ہوتے ۔تو کسی اور کے ہوتے آج۔۔۔
خود کو محفوظ رکھا تھا تیرے لیے ۔یہی سب سے بڑی غلطی کر بیٹھے
کس موڑ پر وفا کی میں نے۔۔۔۔۔۔میں سب بتانے کو تیار ہوں ۔تم حوصلا تو لاؤ سننے کا ۔۔۔کنارا کر کے کہتے ہو۔جذبات غلط جگہ ضائع کرے تم نے۔۔۔یاد رکھنا کمزور تم تھے کل بھی اور آج بھی ۔چھوڑا تم نے تھا کل بھی اور آج بھی۔اور باتیں وفا کی اور جذبات کی کرتے ہو ۔کتنے عجیب ہوتے ہیں لوگ ۔تکلیف دے کر کہتے ہیں ۔ہمارے ساتھ ٹھیک نہیں ہوا ۔
دعا میں ہاتھ اٹھائے،نم آنکھوں سے کہتے ہوے،یا اللہ میں بہت تھک گئی ہوں،کیوں کے میرا انتخاب ہمیشہ غلط رہا ،مجھے درست انتخاب کرنا ہی نہیں آیا ،یا اللہ میں نے تیری محبت کو بہت سی محبتوں کے نیچے رکھا،میرے قول میں تو۔تُو۔ہمیشہ رہا ،مگر میری فعل میں تیری فرمابرداری بہت کم نظر آئی،میں سب کو راضی کرتے کرتے تھک گئی ہوں کیوں کے میری ترجیح درست نہیں تھی،یا اللہ اب جب پوری طرح ٹوٹ گئی ہوں۔تو بھکرا ٹوٹا وجود تیری بارگاہ میں لائی ہوں،کیوں کے تو نے جیسے میرا جوڑ جوڑ جوڑا اور تخلیق کیا ایسے تو میرا بکھرا ہوا وجود سمیٹ دے،میں ہلکان رہی غیر ضروری کاموں میں ،مگر سکون تو تیرے ذکر میں ہے ،
بھولنے کی کوشش کرنا لیکن بھول نہ پانا۔
لمحہ لمحہ سوچ کے خود کو جی بھر کے پچھتانا۔
مرضیاں کرتا ہے یہ دل ،اسکو کیا سمجھنا۔
یاد یاد یاد تیری نال نال رہنا،دل نے وار وار سوچادا عذاب سہنا
جب میں نے اسکا ہاتھ تھاما تو اسکا ہاتھ ٹھنڈا تھا ۔میں نے کہا سرد ہاتھ والے بیوفا ہوتے ہیں ۔آج اس نے ثابت کر دیا
میری امید ٹوٹ رہی ہے آہستہ آہستہ۔۔
آجاؤ لوٹ کر۔
ایک شام۔۔۔۔اور ڈھل گئی تیرے بغیر۔
ہم ایک اور دن جی لیے تیرے بغیر
سو بار تلاش لیا خود کو۔
کچھ تیرے سوا نہ ملا مجھکو۔
سانسوں سے رشتہ توڑ بھی لوں۔
تم سے توڑ نہ پاؤں ہیں۔
میں پھر بھی تم کو چاہوں گیں۔
میں پھر بھی تم کو چاہوں گیں
جن لوگوں کو دعا میں مانگا گیا ہو۔۔
انکو بھول جانا ناممکن ہوتا ہے ۔۔۔
دعا اور بددُعا دونوں دل سے دیں جاتی ہیں ۔۔۔
غصے میں کہے گئے الفاظ بددُعا نہیں ہوتے۔۔۔
سامنے والا وہی محسوس کرتا ہے جو خود اُسکے دل میں ہو۔۔۔
چاہے محبت ہو یا نفرت ہو ۔غصے کو بددُعا سمجھے ۔یہ پھر محبت یہ آپکے اپنے اوپر ہے
تہمت الزام ہے یا بد گمانی ہے تمہاری۔۔۔
اب تمہارے لیے میرے دل میں کچھ بھی نہیں۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain