کون کہتا ہے دشوار ہے آدمی کو مارنا
لہجہ بدل ، تیور بدل ، نظریں بدل اور مار دے
یوں اٹھے آہ اُس گلی سے ہم
.🥀جیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے
وقت اپنے اصولوں پہ ازل سے ہے قائم
.🥀امتحاں جس کا بھی لیتا ہے رعایت نہیں کرتا
دل کی خاطر زندہ رہئے کب تلک
.🥀دل ہی کہتا ہے کہ اب مر جائیے
مُڑ مُڑ کے اُسے دیکھنا چاہیں میری آنکھیں
کچھ دور مجھے چھوڑنے آیا تھا جو اک شخص.🥀
جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
.🥀جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اتر گیا
جو تیری تلاش میں گم ہوئے
.🥀کبھی ان دنوں کا حساب کر
صُورتاً کچھ بجھے بجھے چہرے
.🥀سیرتاً آفتاب ہوتے ہیں
جسم و جاں کو تو بیچ ڈالا ہے
.🥀اب مجھے بیچنی ہے لاش اپنی
بات کرتا ہے مختصر لیکن
.🥀دل کے تار چھیڑ دیتا ہے
اب میں خود کو بھی کم میسر ہوں
اپنی قلت کا سامنا ہے مجھے
ایماں کے ساتھ ایک جھونپڑی میں رہنا
کفرکے ساتھ محل میں رہنے سے بہترہے۔
من کی دولت ہاتھ آ تی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے ،آ تا ہے دھن جاتا ہے دھن۔
دلوں کی عما رتوں میں کہیں بندگی نہیں
پتھروں کی مسجدوں میں خدا دھونڈتے ہیں لوگ۔