Ishq mein pehle nishane
taraah yaad mujhe,
log rakhengen kahaanee kee taraah yaad mujhe,
main ne college ke zamaane me parha tha usako,
ab bhee vo shaks hai paanee kee taraah yaad mujhe
love yourself, if you want life long faith,, otherwise as much as u love womeone elase, you get that much hurted
پـــه وړه وړه خـــــبـــــره بــــانـــدى ژاړي 💔
ده اسـمـان زړه هـم زمـا په شان نـرے دے 😓
Teri ghuroor dekh kar,
Teri tamanna hi chorh di ham ne..!!
ما سرہ یہ مینہ کڑی ما سرہ یی جنگ کڑے دے.
چا چہ وجلے یم ہغو راباندے ننگ کڑے دے
ہماری ضد میں بہت تیز تیز چلتی تھی
ہوا کے ساتھ کوئئ حادثہ تو ہونا تھا !!
شمامہ افق
ہماری ضد میں بہت تیز تیز چلتی تھی
ہوا کے ساتھ کوئئ حادثہ تو ہونا تھا !!
شمامہ افق
ہم اِتنے پریشاں تھے کہ حالِ دلِ سوزاں
اُن کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے
رضی اختر شوقؔ
ہم اِتنے پریشاں تھے کہ حالِ دلِ سوزاں
اُن کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے
رضی اختر شوقؔ
تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں
اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں
پروین شاکر
کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح
پروین شاکر
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
احمد فراز
لفظ و منظر میں معانی کو ٹٹولا نہ کرو
ہوش والے ہو تو ہر بات کو سمجھا نہ کرو
وہ نہیں ہے نہ سہی ترک تمنا نہ کرو
دل اکیلا ہے اسے اور اکیلا نہ کرو
بند آنکھوں میں ہیں نادیدہ زمانے پیدا
کھلی آنکھوں ہی سے ہر چیز کو دیکھا نہ کرو
دن تو ہنگامۂ ہستی میں گزر جائے گا
صبح تک شام کو افسانہ در افسانہ کرو
محمود ایاز
کیوں غمِ رَفتگاں کرے کوئی
فکرِ واماندگاں کرے کوئی
زندگی کے عذاب کیا کم ہیں
اب کِسے رازداں کرے کوئی
اِس چمن میں برَنگِ نکہتِ گُل
عُمر کیوں رائیگاں کرے کوئی
شہر میں شور، گھر میں تنہائی
دل کی باتیں کہاں کرے کوئی
یہ خرابے ضرور چمکیں گے
اعتبارِ خزاں کرے کوئ
کس منہ سے کریں ان کے تغافل کی شکایت
خود ہم کو محبت کا سبق یاد نہیں ہے
حفیظ بنارسی
شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو
میں کب کا جا چکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو
جو زہر پی چکا ہوں تمہیں نے مجھے دیا
اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو
یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی
اے خسروان شہر قبائیں مجھے نہ دو
ایسا نہ ہو کبھی کہ پلٹ کر نہ آ سکوں
ہر بار دور جا کے صدائیں مجھے نہ دو
کب مجھ کو اعتراف محبت نہ تھا فرازؔ
کب میں نے یہ کہا ہے سزائیں مجھے نہ دو
یہ کیا کہ تم نے جفا سے بھی ہاتھ کھینچ لیا
مری وفاؤں کا کچھ تو صلہ دیا ہوتا
عبد الحمید عدم
زمونږه ډېره غریبي ده یاره
ګني بیخي د مېکدې شپه ده😕
پہ یو چا پسی می داسی زڑہ غمجن دے
پہ یو چا پسی می زہرو تہ زڑہ کیگی 😢
غربت دے مور می د یو گولئ ارمان کڑے دے
ماما سہ نہ گٹم پرون می ھم تاوان کڑے دے😢
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain