ان کے انداز کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا ہائے وہ وقت ، وہ باتیں ، وہ زمانا دل کا نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا زندگی گزری ، مگر درد نہ جانا دل کا کچھ نئی بات نہیں حسن پہ آنا دل کا مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا وہ محبت کی شروعات ، وہ بے تھاشہ خوشی دیکھ کر ان کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا دل لگی، دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے روگ دشمن کو بھی یارب ! نہ لگانا دل کا ایک تو میرے مقدر کو بگاڑا اس نے اور پھر اس پہ غضب ہنس کے بنانا دل کا میرے پہلو میں نہیں ، آپ کی مٹھی میں نہیں بے ٹھکانے ہے بہت دن سے ،ٹھکانا دل کا وہ بھی اپنے نہ ہوئے ، دل بھی گیا ہاتھوں سے “ ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا “ خوب ہیں آپ بہت خوب ، مگر یاد رہے زیب دیتا نہیں ایسوں کو ستانا دل کا بے جھجک آ کے ملو، ہنس کے ملاؤ آنکھیں آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں ملانا دل کا