دے ولولۂ شوق جسے لذّتِ پرواز A mote endowed with strong desire for flight کر سکتا ہے وہ ذرّہ مہ و مہر کو تاراج Can reach the Sun and Moon with effort slight. مشکل نہیں یارانِ چمن! معرکۂ باز If chest of partridge fire and zeal emit, پُر سوز اگر ہو نفَسِ سینۂ دُرّاج My friends, in fight with hawk it can acquit. ناوک ہے مسلماں، ہدَف اس کا ہے ثُریّا Ascension means to gauge a Muslim's heart, ہے سِرِّ سرا پردۂ جاں نکتۂ معراج The Pleiades are the target of his dart. تُو معنیِ وَ النّجم، نہ سمجھا تو عجب کیا No wonder, meanings of Najm from you hide, ہے تیرا مَد و جزْر ابھی چاند کا محتاج On Moon depends your ocean's ebb and tide.
... حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہُنَر کر کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا محروم رہا دولتِ دریا سے وہ غوّاص کرتا نہیں جو صُحبتِ ساحل سے کنارا
... ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا اس دشت سے بہتر ہے نہ دِلّی نہ بخارا جس سمت میں چاہے صفَتِ سیلِ رواں چل وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
... آگ اس کی پھُونک دیتی ہے برنا و پیر کو لاکھوں میں ایک بھی ہو اگر صاحبِ یقیں ہوتا ہے کوہ و دشت میں پیدا کبھی کبھی وہ مرد جس کا فقر خزف کو کرے نگِیں تُو اپنی سرنوِشت اب اپنے قلم سے لِکھ خالی رکھی ہے خامۂ حق نے تری جبیں
... وحشت نہ سمجھ اس کو اے مَردکِ میدانی! O man of the plains! Don’t be surprised; کُہسار کی خلوَت ہے تعلیمِ خود آگاہی Solitude of the mountains produces sense of self-awareness. دُنیا ہے روایاتی، عُقبیٰ ہے مناجاتی This world is mere story, that world is often sung about, در باز دو عالم را، این است شہنشاہی! True kingdom is to set aside both the worlds.
... افرنگ ز خود بے خبرت کرد وگرنہ The Franks have made you forgetful of yourself, اے بندۂ مومن! تو بشیری، تو نذیری! Otherwise, O believer, you are a warner and bearer of tidings.
... جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا شباب جس کا ہے بے داغ، ضرب ہے کاری اگر ہو جنگ تو شیرانِ غاب سے بڑھ کر اگر ہو صُلح تو رعنا غزالِ تاتاری عجب نہیں ہے اگر اس کا سوز ہے ہمہ سوز کہ نیستاں کے لیے بس ہے ایک چنگاری
... جس کے پرتوَ سے منوّر رہی تیری شبِ دوش پھر بھی ہو سکتا ہے روشن وہ چراغِ خاموش مردِ بے حوصلہ کرتا ہے زمانے کا گِلہ بندۂ حُر کے لیے نشترِ تقدیر ہے نوش
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain