کہو ! تمہیں کوئی فرق پڑتا ہے میرے ہونے نہ ہونے سے ؟ میرے ہسنے سے، رونے سے میرے لفظوں سے یا پھر میرے بہت خاموش ہونے سے ؟ تمہارے پاس ہونے سے یا تم سے دور ہونے سے کہو !!!! تمہارے دل پر کیا میرا کوئی اشک گرتا ہے ؟ میرا خیال تمہیں میرے لئے کھبی آوارہ پھرتا ہے ؟ تصور کے پردوں میں میرا کوئی عکس ابھرتا ، ہے جیسے تم مجھ میں رہتے ہو، تم میں کوئی شخص رہتا ہے ؟ کہو ! ہماری کسی یاد پر تماری نظر جب ٹھہرتی ہے کیا بڑے حوصلے ، بڑی مشکل سے پلٹتی ہے ؟ کیا خوشبو میری کوئی تم میں جا سمٹتی ہے ؟ میری یاد تمہارے دل میں کبھی بے حد مچلتی ہے ؟ کہو کبھی باتوں ہی باتوں میں تمہارا ربط ٹوٹا ہے ؟ بہت ضبط کرتے کرتے کھبی ضبط ٹوٹا ہے ؟ کوئی اپنا بہت اپنا کیا تم روٹھا ہے ؟ خواب آنکھوں نے بنا ، کیا پلکوں میں ٹوٹا ہے ؟ سے کہو !
نمی دے کر جو مٹی کو مسلسل گوندھتے ہو تم بتاؤ کیا بناؤ گے؟؟؟ کوئی کوزه ، کوئی مورت یا پھر محبوب کی صورت؟ سخن ور ہو کہو تو مشورہ اک دوں۔۔!! یہ گھاٹے کا ہی سودا ہے یہاں مٹی کی مورت کی اگر آ نکھیں بناؤ گے تمھیں آنکھیں دکھائے گی تراشو گے زبان اسکی تو ترشی جھیل پاؤ گے ؟؟؟؟ اگر جو دل بنایا تو ہزاروں خواہشیں بن کر تمھیں تم سے ہی مانگے گی عطائے خلعت احمر اسے خود سر بنائے گی وہاں اپنی محبت کا جو نادر تاج پہنایا خدا خود کو ہی سمجھے گی ابھی بھی وقت ہے مانو ، ارادہ ملتوی کر دو اسے مٹی ہی رہنے دو۔۔!!