اگر لفافے پہ لکھ دیں، "ملے یہ ملکہ کو" تو خط اسی کو تھمائیں، وہ اتنا دلکش ہے عقیق، لولو و مرجان، ہیرے، لعلِ یمن اسی میں سب نظر آئیں، وہ اتنا دلکش ہے گلاب، چمپا کلی، یاسمین، گیندا، کنول اسے ادا سے لبھائیں، وہ اتنا دلکش ہے ستارے توڑ کے لانے کی کیا ضرورت ہے ستارے دوڑ کے آئیں، وہ اتنا دلکش ہے جفا پہ اس کی فدا کر دوں سوچے سمجھے بغیر ہزاروں، لاکھوں وفائیں، وہ اتنا دلکش ہے تمام آئینے حیرت میں غرق سوچتے ہیں اسے یہ کیسے بتائیں، وہ اتنا دلکش ہے زبان وصف سے عاجز، حروف مفلس تر قلم گھسیٹ نہ پائیں، وہ اتنا دلکش ہے طلسمِ حسن ہے موجود لفظوں سے افضل لغت جدید بنائیں، وہ اتنا دلکش ہے صنم کی تجھ کو قسم قیس روک دے یہ غزل رفیق مر ہی نہ جائیں، وہ اتنا دلکش ہے
ادائیں حشر جگائیں، وہ اتنا دلکش ہے خیال حرف نہ پائیں، وہ اتنا دلکش ہے حسین پریاں چلیں ساتھ کر کے "سترہ" سنگھار اسے نظر سے بچائیں، وہ اتنا دلکش ہے وہ پنکھڑی پہ اگر چلتے چلتے تھک جائے تو پریاں پیر دبائیں، وہ اتنا دلکش ہے اداس غنچوں نے جاں کی امان پا کے کہا یہ لب سے تتلی اڑائیں، وہ اتنا دلکش ہے چمن کو جائے تو دس لاکھ نرگسی غنچے زمیں پہ پلکیں بچھائیں، وہ اتنا دلکش ہے
نمی دے کر جو مٹی کو مسلسل گوندھتے ہو تم بتاؤ کیا بناؤ گے کوئی کوزہ کوئی مورت یا پھر محبوب کی صورت سخنور ہوں کہو تو مشورہ اک دوں یہ گھاٹے کا ہی سودا ہے یہاں مٹی کی مورت کی اگر آنکھیں بناؤ گے تمہیں آنکھیں دکھائے گی تراشو گے زبان اس کی تو ترشی جھیل پاؤ گے اگر جو دل بنایا تو ہزاروں خواہشیں بن کر تمہیں تم سے ہی مانگے گی عطائے خلعت احمر اسے خود سر بنا دے گی وہاں اپنی محبت کا جو نادر تاج پہنایا خدا خود کو ہی سمجھے گی ابھی بھی وقت ہے مانو ارادہ ملتوی کر دو اسے مٹی ہی رہنے دو اسے مٹی ہی رہنے دو
On the days when the sky wear the darkest shade, there comes a monster with the resemblance of your face, carrying a pitchfork made out of hatred, waiting to devour those, who intend to take over the space which I reserved for your return. ##