کون ہوں؟ کیا ہوں؟ کیا نہیں ہوں میں؟
راز یہ کھولتا نہیں ہوں میں۔
۔
ایک دن خود اپنے در پہ دستک دی۔
اور پھر خود ہی کہہ دیا نہیں ہوں میں
رات دروازے کی دستک پہ دھیان نہ دیا۔
۔
رو پڑے صبح قدموں کے نشان دیکھ کر۔
تیری بہاوں میں ملی ایسی راحت سی مجھے
ہوگئی، جانِ جہاں تیری عادت سی مجھے
دھڑکنیں بے قابو ہو جاتی ہیں
و ہ اِک نظر جب اٹھا کر دیکھیں
دھڑکنیں بے قابو ہو جاتی ہیں
و ہ اِک نظر جب اٹھا کر دیکھیں
واللہ کیا کشش تھی کہ مت پوچھیئے صاحب
مجھ سے یہ دل لڑ پڑا ، مجھے یہ شخص چاہئیے
چل پڑی ہے دُعائیں عرش کی جانب
تم بس میرے ہونے کی تیاری کرو
"کسی کو کھو دیا مُسکرا کر اور کسی کے لیے بہت روئے ہم"!
زندگی تجھ پر بہت غور کیا میں نے
تو رنگین خیالوں کے سوا کچھ بھی نہیں
😞🍂😔