Damadam.pk
Pariparipari's profile | Damadam

Pariparipari's profile:

Profile photo:
pic loading ...
About Pariparipari:
Intro: ___ *خواتین کی بے پردگی اور اسکے اثرات ... کیا اسکا حل ممکن ہے...؟* میں اب یونیورسٹی جاتی ہوں. اور یونیورسٹی ایریا میں داخل ہوتے ہی میری نظریں نہ صرف شرم سے جھک جاتی ہیں بلکہ میں دلی طور پر سخت پریشان ہو جاتی ہوں. یونیورسٹی میں صنف نازک کی تعداد صنف دخت جان (لڑکوں) سے کہیں زیادہ ہے. افسوس ناک یا پریشانی کی بات یہ ہے کہ یہ مسلمان گھرانوں کی بیٹیاں سروں سے دوپٹے اتارے ، جینز اور شرٹس پہنے یا جسم کے ساتھ چپکے ہويے تنگ پاجامے پہنے, عینکیں لگايے ، اپنی کلاس کے لڑکوں کے ساتھ اٹھکیلیاں کرتی _ ہنستی اور عجیب الٹے سیدھے اشارے کرتے ہويے اجا رہی ہوتی ہیں. انکے دلفریب اور تنگ و چست لباسوں سے چھلکتی نسوانیت *"دکھانا بھی نہیں اور کچھ چھپانا بھی نہیں"* کے مصداق ابھی پچھلے دنوں اٹھی نسوانی تحریک *" میرا جسم - میری مرضی "* کے موقف کی زور و شور سے تايید کر رہی ہوتی ہیں. ایک شریف انسان نہ صرف شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے بلکہ پریشان بھی ہوجاتا ہے کہ ان بچیوں کو کیا ہوگیا ہے. انکے حیا کی چادر کہاں گيی ہے. *یہ اپنی عفت و عصمت کا تقدس کیوں بھول گيی ہیں.* مزید حیرانگی و پریشانی یہ سوچ کر ہوتی ہے کہ جب یہ گھر سے اس حال میں نکلی ہوں گی تو انکے والد ، بھايی اور ماں نے انکو اس حال میں کیسے دیکھا ہوگا. کیسے برداشت کیا ہوگا کہ انکی بیٹی یا بہن یوں باہر نکل کر اپنے جلوے بکھیرتی پھرے. *خواتین کا ایسی حالت میں نکلنا بذات خود "اپنے اظہار" سے مرد کو نہ صرف دعوت گناہ دینا ہے بلکہ یہ مرد کو "جنسی طور پر ہراساں کرنا" بھی ہے.* جی ہاں مرد اس سے جنسی طور پر ہراساں ہوتا ہے. یہاں منافقت کرتے ہويے کچھ مرد نہ مانیں تو الگ بات ہے. لیکن ہر مرد اپنے دل سے پوچھے اور پھر سچ بتايے کہ وہ ایسی حالت میں جب صنف نازک کو دیکھتا ہے تو اسکے ذہن پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں. پھر اگر راہ چلتی ہويی ایسی خواتین پر اوازیں کسی جاتی ہیں ، اشارے کیے جاتے ہیں ، سیٹیاں بجايی جاتی ہیں ، سر تا پا تاڑا اور گھورا جاتا ہے ، تو یہ خواتین شور مچاتی ہیں کہ *"ہمیں بازاروں اور پبلک مقامات پر جنسی ہراساں کیا جاتا ہے. مرد کی نظر گندی ہے. ہم محفوظ نہیں ہیں. ہماری عزت نہیں کی جاتی."* لیکن کويی انکو یہ نہیں کہتا نہ انکو خود پتہ چلتا ہے کہ *"میں اپنے لباس, چال ڈھال اور انداز و اطوار سے پہلے ہی مرد کو جنسی طور پر ہراساں کر رہی ہوں. اب جوابا مرد اس سے تحریک پاکر اگر اپنے اپ پر کنٹرول نہ رکھے اور شہوت اس پر غالب اجايے اور وہ راہ چلتی ہويی لڑکیوں کو چھیڑے ، انکے پیچھے انکے جسم کی بناوٹ پر تبصرے کرے, اغوا کرے اور انسانیت سے گر کر جانوروں کی سطح پر اجايے تو اسکا ذمہ دار کون ہوا....؟* مرد تو ہے ہی لیکن کیا وہ عورت بھی برابر کی ذمہ دار نہیں جس کو اپنی عزت اور عفت مطلوب ہی نہیں ، بلکہ بڑھ کر ذمہ دار ہے کہ پہلے اپنے اپکو ایسے مردوں کے لیے بے پردہ و نمایاں وہ خود کر رہی ہے.... کتنے فیصد نوجوان ہیں جو اب یونیورسٹی میں حصول تعلیم پر مکمل فوکس کرتے ہیں. ؟ کیا اکثریت یونیورسٹی میں ("یار اج تیری والی نہیں ايی." "تیری والی تو اج پٹاخہ لگ رہی ہے..." "یار میری پروکسی لگانا ، میں کنٹین میں تمہاری بھابھی کے ساتھ نکاح کا پلان بنا رہا ہوں.... ساتھ سمايلی کا ایموجی بھی" یار یہ پیس چیک کرو ، کیا کمال ہے چیز ہے یار...!";) ایسی حرکتوں میں ملوث نہیں ہوتی...؟؟؟ کیا میں یہ جھوٹ لکھ رہی ہوں....؟ کیا نوجوانوں کی اکثریت کسی نہ کسی کے "عشق" میں گرفتار نہیں ہو جاتی...؟ اور یہ "عشق" کتنی بار اپنی معشوق بدلتا ہے..؟ شاید مہینے میں دو تین بار تو لازمی. کیا یہ محبت ہوتی یا کامل ہوس....؟ اپ بازار چلے جايیں. *وہاں ایک بھايی اپنی نوجوان بہنوں کو تنگ و چست لباس پہنايے مزید انکے لیے "بلیک سکن ٹايٹ" ڈھونڈ رہا ہوتا ہے. اس دوران وہ عینک لگايے بازار میں جلوے بکھیرتی دوسری لڑکیوں سے اپنی انکھیں خیرہ کر رہا ہوتا ہے. اور اسکے پیچھے چلتی ہويی اسکی بہنوں سے دوسرے لوگ اپنی انکھیں گندی کر رہے ہوتے ہیں...* *میں نے تو ایسے باپ بھی دیکھے ہیں جو اپنی صاحبزادیوں کو موٹرسايیکل پر لے کے جا رہے ہوتے ہیں اور انکی بیٹیاں تنگ پاجاموں میں ملبوس ، ٹانگ پر ٹانگ چڑھايے بیٹھی خود کو کسی ریاست کی شہزادی سمجھ رہی ہوتی ہیں.* حالانکہ وہ خود بھی ذلت کا شکار ہوتی ہیں اور کيی مردوں کو بھی کر رہی ہوتی ہیں... *وہ مايیں اپ نے نہیں دیکھیں جو اپنی کمسن یا بلوغت کے قریب پہنچنے والی بچیوں یا پھر مکمل بالغ لڑکیوں کو تنگ لباس پہنا کر "ماڈرن مدرز" یا اپنے تيیں "پڑھی لکھی خاتون" کہلوانا چاہتی ہیں.* مانا کہ یہ تنگ پاجامہ بظاہر زنانہ جسم کو بہت پرکشش بنا دیتا ہے. مگر اس تنگ پاجامے سے چھلکتی ہويی نسوانیت اور تھرتھراتا ہوا وجود ہر مرد کے ذہن پر بہت گہرے اثرات مرتب کرتا ہے.. وہ پھر انسانیت سے حیوانیت کی سطح پر گر جاتا ہے. پھر اس پر "عورت کی عزت و احترام کے بھاشن" اثر نہیں کرتے. ہوس اس پر غالب اجاتی ہے. وہ اپنی جبلت میں موجود " شہوت" کو کنٹرول نہیں کرپاتا. کرے بھی کیسے. *کیا رکھے ہويے پٹرول پر ایک تیلی ماچس پھینکنے کے بعد "بھاشن دینے سے" اس پٹرول کو اگ بھڑکانے سے روکا جا سکتا ہے.....؟؟؟* سکن ٹايٹ جینز ہو یا پھر کاٹن ، سلک اور فلیکس ایبل ربڑی کپڑے سے بنا انتہايی چست پاجامہ اور اس پر پہنی لیلن کی لانگ شرٹ _ تو پھر الزام ہوا کے سر ہی جايے گا کہ *" ہوا چلنے کے باعث شرٹ کا پلو اڑ رہا تھا. ورنہ میں نے تو لباس پہنا ہوا تھا."* محترم بہنو اور بھايیو . ...!! کیا میں غلط بیانی کر رہی ہوں. کیا اس طرح کے تنگ لباس اب ہر گھر کی لڑکیوں کے روز مرہ معمول کا حصہ نہیں بن چکے؟. اپر کلاس کے تو کیا ہی کہنے مگر یہ جو مڈل کلاس لوگ ہیں حتی کہ مذہبی گھرانوں کی بچیاں بھی اب دیکھا دیکھی فیشن کے نام پر اس "تنگ لباس" کے عفریت میں مبتلا نہیں ہوتی جا رہی ہیں ....؟؟ جبکہ سردار رسل علیہ الصلوۃ والسلام نے پندرہ سو سال پہلے خبر دار کر دیا تھا کہ *"قرب قیامت میں ایسی عورتیں ہونگی جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی. وہ اپنے جسم کی نمايش سے مردوں کو رجھايیں گی اور دعوت زنا دیں گی. ایس خواتین پر خدا کی لعنت ہوگی اور وہ روز قیامت جنت کی خوشبو بھی نہ پاسکیں گی."* کیا ہمیں اپنی دنیا و اخرت کی فکر ہے....؟ کیا ہم.نے اپنی بیٹیوں کی ایسی تربیت کی ہے ...؟ کیا ہم اپنی ممکنہ حد تک "تحریک حیا" برپا نہیں کر سکتے..؟.. کیا ہماری بہنیں گھر سے تعلیمی اور دیگر ناگزیر جايز ضروریات کیلیے نکلتے ہويے باپردہ عبایا نہیں پہن سکتیں ؟ جس سے وہ خود بھی مردوں کی گندی نظروں کا نشانہ بننے سے محفوظ رہیں اور مرد بھی انکھوں کے زنا سے بچ سکیں. تاکہ معاشرے میں موجود جو جنسی ہیجان کی بڑھتی ہويی کیفیت ہے. جس کے تحت لڑکیوں کا اغوا ، ریپ ، چھیڑ چھاڑ ، دوستیاں ، جھوٹے عشق کی داستانیں ، خواتین کی عدم حفاظت ، گھر سے اشنا کے ساتھ بھاگنا ، بڑھتی ہويی کورٹ میرجز ، عشق میں ناکامی پر خود کشیاں وغیرہ وغیرہ ناسور وقوق پذیر ہوتے ہیں. انکو کم کیا جاسکے. *مرد اپنے دل و نظر میں حیا پیدا کرنے کے ساتھ اپنی بچیوں کی باپردہ رہنے کی تربیت کریں اور بیٹیاں اپنی عفت و احترام و حیثیت پہچانیں. اور اپنے اپکو "شوپیس" بنا کر مرد کے سامنے پیش نہ کریں.* *ورنہ کبوتر کی طرح انکھیں بند کر کے یہ سوچ لینا کہ بلی مجھے نہیں دیکھ رہی. اپکو اور مجھے نقصان سے بچا نہیں سکے گا.* ____

City: Abbottabad
Star sign: Not set
Gender: Female
Married: No
Age: 17
Joined: 6 years, 11 months ago
Popularity:
Total likes: 289
Followers: 91 verified followers
4 unverified followers