Comments on post titled یہ کائنات صراحی تھی جام آنکھیں تھیں
مواصلات کا پہلا نظام آنکھیں تھیں
خطوط ِ نور سے ہر حاشیہ مزّین تھا
کتاب ِ نور میں سارا کلام آنکھیں تھیں
وہ قافلہ کسی اندھے نگر سے آیا تھا
ہر ایک شخص کا تکیہ کلام آنکھیں تھیں (updated 3 months ago) | Damadam