حاصل نہ سوزِ حاصل، منزل نہ عیشِ منزل، یا رب مجھے وہ دل دے، نازاں ہو جس پہ ہر دل۔ ! میں آج اپنے دل کو رکھتا ہوں تیرے آگے، بہکا تو میری مشکل، دھڑکا تو تیری مشکل !! جو چاہے حکم کیجے، خدمت تمام لیجے، بندہ جناب حاضر، آسان ہو کہ مشکل ! ہمّت نہ یہ جُنوں ہے، قدرت کا سب فسوں ہے، قاتل ہوا ہے بسمل، بسمل ہوا ہے قاتل۔ رہزن نہ کوئی رہبر، دشمن نہ کوئی دلبر، پیاسا تمام دریا، دریا تمام ساحل۔ ہوں معرفت کا پرچم، ہے علم بھی مقدّم، پھر بھی بتا رہا ہوں، میں کس قدر ہوں غافل۔ ہستی پیام خود ہے، اپنا مقام خود ہے، میں بھی فریبِ منزل، تُو بھی فریبِ منزل۔