;
کچھ دکھ کچھ باتیں آپ کسی سے نہیں کہہ سکتے بیشک وہ کتنا ہی عزیز ترین رشتہ ہی کیوں نہ ہو💔
میں یوں تو بھول جاتا ہوں خراشیں تلخ باتوں کی
مگر جو زخم گہرے دیں وہ رویے یاد رکھتا ہوں
∗∗—–∗∗∗∗∗—–∗∗
ہارا کر کوئی جان بھی لے لے تو منظور ہے مجھکو
دھوکا دینے والوں کو میں پھر موقع نہیں دیتا
∗∗—–∗∗∗∗∗—–∗∗

Friends Join My Group Via My Profile💝💝
شاخ سے جو گر جائیں ہم وہ پتے نہیں
آندھیوں سے کہہ دو اپنی اوقات میں رہیں
نکلے وہ لوگ میری شخصیت بگاڑنے
کردار جن کے خود مرمت مانگ رہے ہیں
پرانے یار بھی آپس میں اب نہیں ملتے
نہ جانے کون کہاں دل لگا کے بیٹھ گیا
فاضل جمیلی



ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جونؔ یاروں کے یار تھے ہم تو
ana.
یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا
ایک تو مجھے یار کی جدائی مار گئی
اور دوسرا خوبصورت ہمسائی مار گئی

چلی جاتی ہیں آئے دن وہ بیوٹی پارلر
مقصد ہے جواں لگنا مثالے ہور ہو جانا
لیکن محترمہ کو سمجھ کیوں نہیں آتی
ممکن ہی نہیں کشمش کا پھر سے انگور ہو جان
