ہم نیند کے زیادہ شوقین تو نہیں فرازؔ
کچھ خواب نہ دیکھیں تو گُزارانہیں ہوتا۔
رات ہوتے ہی اک پنچھی روز مجھے کہتا ہے فرازؔ
دیکھ میرا آشیانہ بھی خالی تیرے دل کی طرح۔
سجدوں میں گزاردوں اپنی ساری زندگی فرازؔ
اِک باروہ کہہ دے مجھے دُعاؤں سے مانگ لو۔
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فرازؔ
گم نام زندگی تھی تو کتناسکون تھا۔
ہم نے آغاز محبت میں ہی لُٹ گئے ہیں فرازؔ
لوگ کہتے ہیں کہ انجام بُراہوتاہے۔
ہجر کی رات بہت لمبی ہے فراز
آؤ اُس کی یاد میں تھک کہ سوجائیں۔
درد ہودِل میں تو دواکیجیے
دِل ہی جب دردہوتو کیاکیجیے۔
ان کے دیکھے سے جو آتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھاہے۔
: کرنے گئے تھے اس سے تغافل کا ہم گلہ
کی ایک ہی نگاہ کہ بس خاک ہوگئے۔
rain
in mUltan 
بس ختم کریہ بازی عشق غالب ؔ
مقدر کے ہارے کبھی جیتانہیں کرتے۔
کب وہ سنتا ہے کہانی میری
اور پھر وہ بھی زبانی میری ۔
پھر اسی بے وفاپہ مرتے ہیں
پھر وہی زندگی ہماری ہے۔
حیراں ہوں تم کومسجد میں دیکھ کے غالب ؔ
ایسابھی کیا ہواکہ خُدایادآگیا۔
بے خو دی بے سبب نہیں غا لبؔ
کچھ تو ہے،جس کی پردا داری ہے
دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے
پچھتاؤ گے سنو ہو یہ بستی اجاڑ کر
دل مجھے اس گلی میں لے جا کر
اور بھی خاک میں ملا لایا
بے خودی لے گئی کہاں ہم کو
دیر سے انتظار ہے اپنا
بہت کچھ کہا ہے کرو میرؔ بس
کہ اللہ بس اور باقی ہوس
اسے تو کھو دیا اب نجانے کس کو کھونا ہے
لکیروں میں جدائی کی علامت اب بھی باقی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain