عشق کو دیجیے، جنُوں میں فروغ
درد سے درد کی دوا کیجیے !!
اس سے پوچھو عذاب رستوں کا
جس کا ساتھی سفر میں بچھڑا ہے
بہت تڑپاۓ گی درد جدائی تم کو
ہمارا کیا! ہم تو مر جائیں گے
ہم بنے تھے تباہ ہونے کو ؟
اس کا ملنا تو اک بہانہ تھا
ایک بھی کام کی نہیں نکلی....!!!
ہاتھ بھرا پڑا ہے لکیروں سے...!!!
ایک تم ہی نہ مل سکے ورنہ
ملنے والے بچھڑ بچھڑ کے ملے


پھر اس کے بعد یہ بازارِ دل نہیں لگنا
خرید لیجیے صاحب غلام آخری ہے
معصوم کس قدر تھا میں آغازِ عشق میں
اکثر تو اس کے سامنے شرما گیا ہوں میں
مکتب عشق کا دستور نرالی دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا
عشق ابهی پیش ہوا ہی تها انصاف کی عدالت میں
سب دل بول اٹهے یہ قاتل ہے یہ قاتل ہے۔
تجھے بھولنے کے لۓ
تجھ سے پیار نہیں کیا
عادتیں مختلف ہیں ہماری دنیا والوں سے
کم محبت کرتے ہیں پر لاجواب کرتے ہیں
پوچها کسی نے کون سی خوشبو پسند ہے
میں نے تمہاری سانس کا قصه سناديا
پھر اُسکے بعد کوئی پیرہن نہیں بدلا
پہن لیا تو اتارا نہیں محبت کو
تم محبّت کی ______بات کرتے ہو
میں محبّت سے_____ بات کرتا ہو
ساری رات گزرتی ہے بس ان حسابوں میں
اسے محبت تھی ؟ نہیں تھی؟ ہے ؟ نہیں ہے
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا میری نیند بھی تمہاری ہے
رات هوگئی ہے وہاں کوئی نہیں هوگا
آؤ غالب ان کے گهر کی دیوار چوم آتے هیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain