Damadam.pk
دانیال's posts | Damadam

دانیال's posts:

دانیال
 

ہم نے جھیلا ہے زندگی کو عدم،
تم عذابوں کی بات کرتے ہو

دانیال
 

ہم نے مانا کہ مقبول دعائیں ہوں گی
ہم کہاں ہوں گے دعاؤں کااثر ہونے تک

دانیال
 

تماشہ روز کرتے ھو وفاؤں کا جفاؤں کا
کبھی اُترو میرے دِل میں مُحبّت سیکھ جاؤ گے

دانیال
 

حساس لوگ سب کو خوش رکھ لیتے ہیں
لیکن
اپنے ساتھ منافقت کر جاتے ہیں۔

دانیال
 

گفتگو کیجئے کہ فطرتِ انسان ہے
جالے بن جاتے ہیں جب بند مکاں ہوتے ہیں

دانیال
 

کوئی خاموش زخم لگتی ہے
زندگی ایک نظم لگتی ہے

دانیال
 

ہم کسی کو کیا پسند آٸیں گے۔۔
ہم تو خود کو بھی ناپسند ہیں۔۔۔
💔

دانیال
 

وہ دلاور جو سیاہ شب کے شکاری نکلے
وہ بھی چڑھتے ھوئے سورج کے پُجاری نکلے
سب کے ہونٹوں پہ میرے بعد ہیں باتیں میری
میرے دشمن میرے لفظوں کے بھکاری نکلے
اک جنازہ اُٹھا مقتل سے اک شان کے ساتھ
جیسے سج کر کسی فاتح کی سواری نکلے
بہتے اشکوں سے شعلوں کی سبیلیں پھوٹیں
چُبتے زخموں سے فنِ نقش و نگاری نکلے
ہم کو ہر دور کی گردش نے سلامی دی ہے
ہم وہ پتھر ہیں جو ہر دور میں بھاری نکلے
عکس کوئی ھو خدوخال تمہارا دیکھوں
بزم کوئی ھو مگر بات تمہاری نکلے
اپنے دشمن سے میں بے وجہ خفا تھا دانیال
میرے قاتل تو میرے اپنے حواری نکلے

دانیال
 

سمجھے کون ہمارے دکھ
دکھ اور اتنے سارے دکھ
شب بھر باتیں کرتے ہیں
جگنو ، چاند ، ستارے ، دکھ
سینے سے لگ جاتے ہیں
رات ، تھکن کے مارے دکھ
ہم سے پہلے پھرتے تھے
دہر میں مارے مارے دکھ
🏵️

دانیال
 

کچھ لوگ شرمسار خدا جانے کیوں ہوئے
اپنے سوا ہمیں تو کسی سے گلہ نا تھا

دانیال
 

مجھکو رنگوں کی طرح لگتی هے دنیا ساری
رنگ رنگوں میں ملیں___رنگ بدل جاتے هیں
🥀

دانیال
 

اپنے حصے کا کام کیے بغیر دعا پر بھروسہ کرنا حماقت ہے اور اپنی محنت پر بھروسہ کر کے دعا سے گریز کرنا تکبر ہے۔

دانیال
 

یہ کتنا واضح اشارہ ہے بخت ڈھلنے کا
میں بھیک دوں تو بھکاری دُعا نہیں دیتا

دانیال
 

آگ بجھتے ہوئے چولہوں سے نہیں لی جاتی
عشق کی رائے، بزرگوں سے نہیں لی جاتی

دانیال
 

قلم ، کاغذ ، تخیل اور کتابیں بیچ سکتی ہوں
پڑی مشکل تو گھر کی ساری چیزیں بیچ سکتی ہوں
مجھے قسطوں میں اپنی زندگی نیلام کرنی ہے
میں بھر بھر کے غباروں میں یہ سانسیں بیچ سکتی ہوں
پرندوں سے مرا جھگڑا ہے ، ان کے گھر اجاڑوں گی
اگر یہ پیڑ میرا ہے میں شاخیں بیچ سکتی ہوں
مرے کاسے میں بھی خیرات پڑ جائے محبت کی
سنو درویش کیا میں بھی دعائیں بیچ سکتی ہوں ؟
تمہارے بعد اب کس کو بصارت کی طلب ہوگی ؟
مناسب دام مل جائیں تو آنکھیں بیچ سکتی ہوں
بتائیں مفتیانِ علم و دانش میرے بچوں پر
اگر فاقہ مسلط ہو ، میں غزلیں بیچ سکتی ہوں ؟
کومل جوئیہ

دانیال
 

اچھے دن کے انتظار میں ساری عمر گزر جاتی ہے
اور پھر پتہ چلتا ہے کہ جو
گزرگئے وہی دن اچّھے تھے

دانیال
 

ہٹاؤ ہاتھ آنکھوں سے یہ تم ہو جانتا ہوں میں،
تمھیں خوشبو نہیں آہٹ سے بھی پہچانتا ہوں میں...
بھٹکتا پھر رہا تھا غم لپٹ کر مجھ سے یہ بولا،
کہاں جاؤں تجھی کو شہر بھر میں جانتا ہوں میں..

دانیال
 

میں کیا کروں، میری بے ساختہ طبیعت کو
بنے بنائے رویے پسند نہیں آتے _____!!

دانیال
 

سر بزم دوستوں سے کھڑا دور سوچتا ہوں
مِلے یار تو ہزاروں، کوئی یار یار ہوتا

دانیال
 

مجھ کو کیوں وعدہ ء فردا پہ اٹھا رکھا ہے؟
مر یہاں، آ بھی اِدھر، مار مجھے، موت مری