ہر درد سے بڑا درد ہے درد جدائی
اک لمحہ جینے کے لیئے سو بار مرنا پڑتا ہے
وہ بچھڑا تو پھر کبھی صبح نہ ہوئی
رات ہی ہوتی رہی ہر رات کے بعد
تیری جدائی کے شکوے میں کس سے کروں
یہاں ہر کوئی اب بھی تجھے میرا سمجھتا ہے
اس کو تو بچھڑنے کا طریقہ بھی نہیں آتا
جاتے جاتے خود کو میرے دل میں ہی چھوڑ گیا
شفا دیتا تھا کبھی جس کا مرہمی لہجہ
وہ مسیحا مجھے بیمار کرکے چھوڑ گیا
دور رہ کر بھی جو سمایا ہے میری روح میں ۔۔
پاس والوں پر وہ شخص کتنا اثر رکھتا ہو گا۔۔۔
ہم تیرے ہجر میں یوں زرد ہوئے جاتے ہیں
لوگ تکتے ہیں تو ہمدرد ہوئے جاتے ہیں
تم سے بات نہ کرنے پر بخار ہو جاتا تھا
تو سوچو بچھڑنے پر کیا حال ہوا ہو گا
آج بھی نقش ہیں دل پر تری آہٹ کے نشاں
ہم نے اس راہ سے اوروں کو گزرنے نہ دیا
نظر چرا کے کہا بس یہی مقدر تھا
بچھڑنے والے نے ملبہ خدا پہ ڈال دیا
تم سے دوری تو بہرحال قیامت تھی مگر ؟
تم سے مل کر بھی نا چین آے یہ قصہ کیا ہے
تیرے پاس رہنے کا سوچا تھا
تیرے شہر میں بھی نا رہ سکا
رخصتی یار کا بھی کیا منظر تھا
ہم نے خود کو خود سے بچھڑتے ہوئے دیکھا
مجھے بے جان سا کر گیا
صدمہ تیرے بچھڑ جانے کا
رگوں میں خون کے جمنے سے مر گیا ورنہ
تیری جدائی کا صدمہ تو سہہ گیا تھا میں
بچھڑ کے وہ روز ملتا ہے مجھے خواب نگر میں
اگر یہ نیند بھی نہ ہوتی تو ہم تو مر گئے ہوتے
جانے کیا واقعہ ہے ہونے کو
جی بہت چاہتا ہے رونے کو۔
میری آنکھ کا ہر قطرہ تیری محبت کی نشانی ہے
تم سمجھو تو موتی ہیں لوگ سمجھیں تو پانی ہے
تکلیف دہ آنسو وہ نہیں ہوتے جو آنکھوں سے نکلیں اور چہرے کو دھو ڈالیں
بلکہ وہ ہوتے ہیں جو دل سے نکلیں اور روح کو زخمی کر ڈالیں
جب انسان کی آنکھوں سے ندامت کے آنسو بہتے ہیں تو اس پر رب کی رحمت برستی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain