جو لوگ ہمیشہ ساتھ رہنے کا یقین دلاتے ہیں
انسان اپنی تنہائیوں میں انہیں ہی ڈوھونڈتا رہ جاتا ہے
تنہایوں کا اک الگ ہی مزا ہے
اس میں ڈر نہیں ہوتا کسی کے چھوڑ جانے کا
مانا کے تم سے زیادہ دور ہو گیا ہوں
میں مگر تیرے حصے کا وقت آج بھی تنہا گزارتا ہوں میں
ذوق تنہائی کچـھ بڑھ گیا اتنا کہ
ہم نـے خود کو ہی خود سـے نکال پھینکا
آنکھوں میں انتظار کے لمحات سونپ کر
نیندیں بھی لے گیا اپنے سفر کے ساتھ
آج اتنا تنہا محسوس کیا خود کو
جیسے کوئی دفنا کر چلا گیا ہو
اکیلا ہوں اکیلی زندگی کی شام کر دونگا
میں اپنی ہر خوشی تنہائیوں کے نام کر دونگا
تنہائی یہ نہیں ہے کہ آپ ویرانے میں ہے
تنہائی وہ ہے جو آپ بھرے شہر میں بھی اکیلے ہیں
کچھ راتیں اتنی خالی ہوتی ہیں کہ ستاروں کے ہجوم بھی انہیں بھر نہیں پاتے
ہر رات میرا دل خود سے یہ سوال کرتا ہے
ہر کسی کا ساتھ نبھانے والے خود کیوں تنہا رہتے ہیں
میرے بعد بھی چلتے رہینگے قافلے یہاں
اک تارے کے ٹوٹ جانے سے فلک تنہا نہیں ہوتا
غم تیری جدائی کا بھی کسی موت سے کم نہ تھا
زندہ ہیں فقط تیری یادوں کے سہارے
تم محسوس کرو گے ہم سے دو باتیں کر کے
ہم زمانے میں زمانے سے جدا لگتے ہیں