*وہ ایک رب ہی تو ہے جو تمہیں جانتا ہے۔۔...!!!* *جو تمہیں سمجھتا ہے۔۔۔!!!* *جو تمہارا دل دیکھتا ہے۔۔..!!!* *کیوں لوگوں کے پاس جاتے ہو۔۔۔!!!* *کیوں لوگوں سے دل لگاتے ہو۔۔۔!!!* *مکڑی کے جالے ہیں یہ سب سہارے۔۔!!!* *اسے تھامو۔۔۔!!!* *مضبوط سہارا ہےوہ...!!* *گرنے نہیں دیتا وہ۔۔۔۔!!!* *بکھرنے نہیں دیتا وہ۔۔۔!!!* #Anum malik😇
میرا ایک چھوٹا سا خواب یہ بی ہے کے میں ارتغول کی طرح powerfull بننا چاہتی ہوں تا کہ لوگ میرے نام سننے سے بی کانپیں😂میرے پاس ایک گھوڑا اور تلوار بی ہو جس سے میں دوشمنوں کا سر کاٹ سکوں 🙊🙈بس اتنا ہی تو چاہتی ہوں جب میں نے اپنے گھر والوں کو یہ بات بتائ تو وہ ہنس پڑے کے تم سے چھوٹے کزنز تک نہی ڈرتے باقی لوگ کیا ڈریں گےاور تلوار اٹھانا تمہارے بس کی بات نہی۔ایک ہی لمہے میں میرا خواب توڑ دیا 😔 #jhali Anu💔😥😂😝😇
دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جن کے موبائل کی بیٹری %15 بھی ہو تو کہتے ہیں جب تک بند نہیں ہو گا موبائل کو چھوڑنا نہیں😂😂😂 اور دوسرے وہ جن کی بیٹری %85 بھی ہو تو کہتے ہیں ابھی چارج کر لیتے کہیں بیٹری کم نا ہو جاۓ آپ کونسے والے 😂😂😂me15 #jhali Anu😉😂😝😇
کیا آپ کے گھر والے بھی آپ سے تنگ ھیں اگر ھاں تو کبھی سوچا ھے کیوں😒😒 نہیں سوچا تو سوچ کر مجھے بھی بتانا میرا موڈ آ ف ھے میں نے نہیں سوچنا فیلنگ غصہ☹️☹️☹️ #jhali Anu💔😥😇
’’ واہ ، نیا کوٹھا ! یہ کوٹھا تو پسند آیا بھئی۔ ‘‘ بیگم کو اچھا تو نہیں لگا لیکن وہ خاموش رہیں۔ تھوڑی دیر بعد اُن کی بیٹیاں کالج سے لوٹ کر گھر آئیں تو انہیں دیکھ کر طوطا بولا، ’’ اوہ نئی لڑکیاں آئی ہیں‘‘۔ بیگم کو غصّہ تو آیا لیکن پی گئیں یہ سوچ کر کہ ایک دو دن میں طوطے کو سدھا لیں گی۔ شام کو پرو فیسر صاحب اپنے وقت پر گھر لوٹے۔ جیسے ہی انہوں نے ڈرائنگ روم میں قدم رکھا طوطا حیرت سے چیخا ’’ ابے واہ جاوید! تو یہاں بھی آتا ہے ؟ ‘‘ اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔۔۔۔۔۔ جاوید صاحب اُس کے بعد سے گھر سے غائب ہیں۔۔ 😝😝 #jhali Anu😂😝😇
🤪 ایک پروفیسر کی بیگم نے پرندوں کی دوکان پر ایک طوطا پسند کیا اور اُس کی قیمت پوچھی۔ دوکاندار نے کہا محترمہ قیمت تو اس کی زیادہ نہیں ہے لیکن یہ اب تک ایک طوائف کے کوٹھے پر رہا ہے لہذٰا میرا خیال ہے اسے رہنے ہی دیں کوئی اور پرندہ دیکھ لیں۔ پروفیسر کی بیگم کو طوطا کچھ زیادہ ہی پسند آ گیا تھا ، کہنے لگیں ’’ بھئی اب اسے بھی تو پتہ چلے شریفوں کے گھر کیسے ہوتے ہیں ‘‘۔ انھوں نے طوطے کی قیمت ادا کی اور پنجرہ لے لر گھر آ گئیں۔ پنجرے کو ڈرائنگ روم میں ایک مناسب جگہ لٹکایا تو طوطے نے ادھر اُدھر آنکھیں گھمائیں اور بولا