سبھی کو اپنا سمجھتا ہوں کیا ہوا ہے مجھے
بچھڑ کے تجھ سے عجب روگ لگ گیا ہے مجھے
وہ یہاں تک جو آ نہیں سکتے
کیا مجھے بھی بلا نہیں سکتے
وہ پھر وعدہ ملنے کا کرتے ہیں یعنی
ابھی کچھ دنوں ہم کو جینا پڑے گا

میری سانسوں میں اضافہ ہوتا ہے
جب کبھی آپ کا دیدار ہوتا ہے
برا مت مان اتنا حوصلہ اچھا نہیں لگتا
یہ اٹھتے بیٹھتے ذکر وفا اچھا نہیں لگتا

آخر کو روح توڑ ہی دے گی حصار جسم
کب تک اسیر خوشبو رہے گی گلاب میں

ہماری مسکراہٹ پر نہ جانا
دیا تو قبر پر بھی جل رہا ہے
میں سوچ رہا ہوں کہ میں ہوں بھی کہ نہیں ہوں
تم ضد پہ اڑی ہو کہ کسی کا نہیں بننا

ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
ہماری آنکھ میں اک شخص بے تحاشا ہے

اس درد کی تحویل میں رہتے ہوئے ہم کو
چپ چاپ بکھرنا ہے تماشا نہیں بننا

اس طرح کے لب کون تراشے گا دوبارہ
اس طرح کا چہرہ تو کسی کا نہیں بننا
بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں
دل تڑپ جائے مگر لب نہ ہلائے کوئی


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain