ھمیں لگا ٫ سو لگا ٫ خود اَذیتی کا نَشہ دُعا کرو کہ تُمہیں بد دُعا ٫ دُعا نہ لگے دُعا کرو کہ ٫ کِسی کا نہ دِل لگے تُم سے لگے تو اور کسی سے ٫ لگا ھُوا نہ لگے
ہِجرت کرنے والے پرندوں کی طرح...!! ہمارے درمیان جب بھی...!! موسم خراب ہُوا وہ چلا گیا...!! میں نے مُذمَّت کا دروازہ بند کر دِیا اور جذبات کے لیے معذرت خُواہ ہُوں...!! سِینے میں اِتنی جگہ نہیں ہے!!!✍️🙂❤️🩹
میں نے پڑھا تھا...!! سات دُنیائیں ہیں...!! ہر دُنیا میں...!! ہم سا کوئی شخص ہوتا ہے...!! ہر دُنیا کا وقت...!! دُوسری دُنیا سے الگ ہوتا ہے...!! کیا پتہ...؟؟ ہم کِسی اور دُنیا میں...!! کِسی اور "وقت" میں...!! اِس وقت "ساتھ" ہوں... #محترم 🥀
سب چراغوں کی ہدایات کا مطلب سمجھے چاند روٹھا تو سیہ رات کا مطلب سمجھے اس پہ اترے تھے محبت کے صحیفے لیکن ایک کافر کہاں تورات کا مطلب سمجھے کون رہ رہ کے وفاوں کو نبھانا سیکھے کون فرسودہ روایات کا مطلب سمجھے اس سے پہلے تو دعاوں پہ یقیں تھا کم کم تو نے چھوڑا تو مناجات کا مطلب سمجھے جب وہ بھر بھر کے لٹاتا رہا اوروں پہ خلوص ہم تہی دست عنایات کا مطلب سمجھے اب کسی اور طرف بات گھمانے والے میں سمجھتی ہوں تری بات کا مطلب، سمجھے تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے
وہ دل نہیں رہا وہ طبیعت نہیں رہی شاید اب ان کو مجھ سے محبت نہیں رہی گھبرا رہا ہوں کیوں یہ غم ناروا سے اب کیا مجھ میں غم کے سہنے کی طاقت نہیں رہی تم کیا بدل گئے کہ زمانہ بدل گیا تسکین دل کی اب کوئی صورت نہیں رہی جینے کو جی رہے ہیں تمہارے بغیر بھی اس طرح جیسے جینے کی حسرت نہیں رہی شاید کوئی حسین ادھر سے گزر گیا وہ درد دل کی پہلی سی حالت نہیں رہی جاگے ہو رات محفل اغیار میں ضرور آنکھوں میں اب وہ کفر کی ظلمت نہیں رہی جب کر دیا خزاں نے وہ رنگیں چمن تباہ وہ حسن اب کہاں وہ ملاحت نہیں رہی زاہد میں ہے نہ زہد نہ رندوں میں مے کشی پھولوں میں حسن غنچوں میں رنگت نہیں رہی ہاں اے حیاتؔ ہم نے زمانے کے دکھ سہے پھر بھی ہمیں کسی سے شکایت نہیں رہی
کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کو خبر نہ ہو مجھے ایک رات نواز دے مگر اس کے بعد سحر نہ ہو وہ بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ صفت بھی عطا کرے تجھے بھولنے کی دعا کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو مرے بازوؤں میں تھکی تھکی ابھی محو خواب ہے چاندنی نہ اٹھے ستاروں کی پالکی ابھی آہٹوں کا گزر نہ ہو یہ غزل کہ جیسے ہرن کی آنکھ میں پچھلی رات کی چاندنی نہ بجھے خرابے کی روشنی کبھی بے چراغ یہ گھر نہ ہو کبھی دن کی دھوپ میں جھوم کے کبھی شب کے پھول کو چوم کے یوں ہی ساتھ ساتھ چلیں سدا کبھی ختم اپنا سفر نہ ہو ✍
لوگ کہتے ہیں کہ اس کھیل میں سر جاتے ہیں عشق میں اتنا خسارہ ہے تو گھر جاتے ہیں موت کو ہم نے کبھی کچھ نہیں سمجھا مگر آج اپنے بچوں کی طرف دیکھ کے ڈر جاتے ہیں زندگی ایسے بھی حالات بنا دیتی ہے لوگ سانسوں کا کفن اوڑھ کے مر جاتے ہیں پاؤں میں اب کوئی زنجیر نہیں ڈالتے ہم دل جدھر ٹھیک سمجھتا ہے ادھر جاتے ہیں کیا جنوں خیز مسافت تھی ترے کوچے کی اور اب یوں ہے کہ خاموش گزر جاتے ہیں یہ محبت کی علامت تو نہیں ہے کوئی تیرا چہرہ نظر آتا ہے جدھر جاتے ہیں ✍
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain