تجھ پر نگاہِ غیر کے اٹھنے کی دیر تھی دل نے تِیرے وجود سے ، انکار کردیا......! مجھ کو نہیں رہی کوئی رغبت تِری قسم تُو نے مجھے ہر شخص سے ، بیزار کردیا..!
ایک ہی شخص کی ہوتی ہے یہاں گنجائش خانہ دل کبھی ، بازار نہیں ہو سکتا....!
میں نے بھی قہقہوں کے لبادے اوڑھ کر ٹابت یہ کر دیا کہ میرے پاس غم نہیں
شریکاں واسطے چا ☕ اپنیاں واسطے ٹینک تے بندوقاں ... واہ حاجی واہ کامپیں واقعی ٹانگی تھی!
اپنے بھی تُجھ کو اپنوں میں اب گِن نہیں رہے فقیر! مان جا کہ_________ تیرے دن نہیں رہے آتش
زندگی کچھ تو بھرم میرے احباب کا رکھ سارے چہرے تو میرے سامنے عیاں نہ کر
اک سفر میں کوئی دو بار کہاں لٹتا ہے۔۔؟ اب دوبارہ تیری چاہت سے خدا دور رکھے 🤐 آتش
رفاقتوں کے نیے خواب خوش نما ہیں مگر گزر چکا ہے تیرے اعتبار کا موسم