بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں
طبیعت اپنی گھبراتی ہیں جب سنسان راتوں میں
ہم ایسے میں تیری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں
ہمارے ایک دوست کے ابو فرما رہے تھے کہ ایک چینی میرا دوست ہے جس کا نام "وانگ" ہے۔
وانگ نے ایک بار مجھے اپنے گھر پر کھانے کیلیئے بلایا۔ اس کے گھر میں پہنچ کر، میرے دل میں کئی دنوں سے جو ایک سوال آتا تھا، وہ میں نے جھجھکتے جھجھکتے پوچھ ہی لیا:
میں نے کہا: مسٹر وانگ، چین میں آپ لوگ ایک دوسرے کی ملتی جلتی شکلوں سے پریشان نہیں ہوتے؟
اس نے جواب دیا: وانگ دکان سے کچھ چیزیں خریدنے کیلیئے گیا ہے، میں وانگ کی بیوی ہوں۔۔۔۔۔
ذہنی آزمائش سوال :
ان میں سے دو صفر دو چار کونسے ہیں۔
A) 0024
B) 2024
C) 2044
D) 0044
میری نکی نکی ٹینشنوں میں ایک یہ بھی ٹینشن شامل ہے
جب کہیں مہمان بن کے جاؤں تو مجھے سمجھ نہی آتی پلیٹ میں واپس کتنے بسکٹ چھوڑوں😒
در و دیوار پہ شکلیں سی بنانے آئی
پھر یہ بارش میری تنہائی چرانے آئی
زندگی باپ کی مانند سزا دیتی ہے
رحم دل ماں کی طرح موت بچانے آئی
آج کل پھر دل برباد کی باتیں ہیں وہی
ہم تو سمجھے تھے کہ کچھ عقل ٹھکانے آئی
دل میں آہٹ سی ہوئی روح میں دستک گونجی
کس کی خوش بو یہ مجھے میرے سرہانے آئی
میں نے جب پہلے پہل اپنا وطن چھوڑا تھا
دور تک مجھ کو اک آواز بلانے آئی
تیری مانند تری یاد بھی ظالم نکلی
جب بھی آئی ہے مرا دل ہی دکھانے آئی
کیف
الوداع الوداع کہہ کے الوداع ہوگئے
دو دن اکٹھے پھر جدا ہوگئے
پہلے وقتوں میں اگر فیس بک یا انٹرنیٹ ہوتا تو آج تاریخ کچھ اس انداز سے پڑھی جاتی:😌
"اکبر بادشاہ نے انارکلی کو دربار کے اس حصے میں قید کیا جہاں وائی فائی کے سگنل نہیں آتے تھے شہزادہ سلیم کا اکاؤنٹ ہیک کروا کے اس کے سارے میسجز اس کی امی جان کو سب دربار والوں کے سامنے سنائے گئے ۔ اور بتایا جاتا کہ یہ دیکھو ملکہ عالیہ انار کلی نے شہزادے کو کہا بھی تھا کہ میری تصویر دیکھ کر ڈیلیٹ کر دینا مگر اس نے نہیں کی"🎭😕
"ہیر کو سیلفی لیتے کیدو نے دیکھ لیا اور اسی وقت اس کے گھر جا کر سب کو شور مچا کر بتایا کہ دیکھو اس کی حرکتیں کھیتوں کے پیچھے کھڑی ہو کر منہ ونگے چیبے کر کے سیلفیاں لے رہی تھی ۔رانجھے کو بلا کر اس کے موبائل کا پیٹرن پوچھا جائے ابھی پتہ چل جائے گا یہ سلسلہ کب سے جاری ہے"😱😯
"سسی سے سوال پوچھے جاتے کہ مٹی کے گھڑے میں موٹی پن والا چارجر کی
Good morning to all
کچھ نہ کسی سے بولیں گے
تنہائی میں رو لیں گے
ہم بے راہ روں کا کیا
ساتھ کسی کے ہو لیں گے
خود تو ہوئے رسوا لیکن
تیرے بھید نہ کھولیں گے
جیون زہر بھرا ساگر
کب تک امرت گھولیں گے
ہجر کی شب سونے والے
حشر کو آنکھیں کھولیں گے
پھر کوئی آندھی اُٹھے گی
پنچھی جب پر تولیں گے
نیند تو کیا آئے گی فراز
موت آئی تو سو لیں گے
جب رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا
وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا
وہ یوں گیا کہ باد صبا یاد آ گئی
احساس تک بھی ہم کو دلا کر نہیں گیا
یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا
جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا
بس اک لکیر کھینچ گیا درمیان میں
دیوار راستے میں بنا کر نہیں گیا
شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط
وہ اپنے نقش پا تو مٹا کر نہیں گیا
گھر میں ہے آج تک وہی خوشبو بسی ہوئی
لگتا ہے یوں کہ جیسے وہ آ کر نہیں گیا
تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھی اس کی یاد
جب تک وہ پتیوں کو جدا کر نہیں گیا
رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے
اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا
ایک فقیرکابچہ بغیر شلوارکےایک عورت کےپاس گیابی بی جی 5 روپےدےدوعورت نے200روپےنکال کردیےاور بولی شلوار بنا لینا.بچہ بھاگتاھوا اپنےباپ کےپاس گیا اورساری بات بتائی.باپ بھی شلوار اتارکےگیا اورکہابی بی جی 5روپےدےدو.عورت نے5 روپےدے کرکہابلیڈ خريد لينا بےغیرت
ان بارشوں کے موسم میں تم کو یاد کرنے کی آدتیں پرانی ہیں
آپ کے بارے سوچا کہ آدتیں بدل ڈالوں
پھر خیال آیا کہ آدتیں بدلنے سے بارشیں نہیں رکتی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain