دو متفرق اشعار کر استعمال عقل کو پہلے ہی ٹھیک سے, موقع گنوا کے ہاتھ سے افسوس کس لیے؟ ۔۔ ۔۔۔ پہلے ہی کام عقل سے لے لے اگر عبیدؔ منہ سے غلط نکال کے شرمندگی نہ ہو
غزل منافقت سے بہت دور ہیں خدا والے ترے چلن نہیں لگتے ہیں پارسا والے یہ لوگ اس لیے دنیا کے منہ نہیں لگتے کہ باقیوں سے جدا کچھ تو ہوں خدا والے صدا یہ آئی ہے، زحمت کریں مکرر کی خیال آپ کے ہوتے ہیں انتہا والے رکھا ہے اس لیے چہرے پہ مسکراہٹ کو عبید مول لگائیں گے خوش ادا والے عبید رضا عباس
جو کٹھن ہو وہ کبھی سہل بھی ہو سکتا ہے مشکلیں آتی ہیں پہلے کچھ، آسانی میں .. یہ محبت ہے میاں کھیل تماشا تو نہیں فیصلے آپ غلط کرتے ہیں من مانی میں .. پوچھیے اس سے سبب اس کی اداسی کا عبید آدمی جو نظرآتا ہے پریشانی میں .. عبید رضا عباس