Damadam.pk
Abeed's posts | Damadam

Abeed's posts:

Abeed
 

کسی کو شک کا مرض ہے ، تو ہو بلا سے مری
کسی کے سوچ پہ پہرا تو لگ نہیں سکتا
عبید رضا عباس

Abeed
 

نازوں سے ہم پلے ہیں کہا اس نے آج پھر
دل سے جناب میری تمنا نکال دیں
عبید رضا عباس

Abeed
 

کوشش کے باوجود نہ ہاتھ آئی ہے خوشی
قدرت نے دوریوں کا لکھا فاصلہ بہت
عبید رضا عباس

Abeed
 

ہم غموں سے یوں جڑ گئے سائیں
رنگ خوشیوں کے اڑ گئے سائیں
عبید رضا عباس

Abeed
 

نعت کا شعر
ترے حبیب ۖ کی قسمت بھی خوب قسمت ہے
تری جو ورد ہے صلی علی خدایے پاک
صلی اللہ علیہ والہ وسلم
عبید رضا عباس

Abeed
 

قسمت دے پھیر دی کرم نوازیاں ۔ میتھوں ودھ کے ویکھیاں کیں ون ؟
عبید رضا عباس

Abeed
 

ایک بہت سچا شعر پیش کرتا ہوں ملاحظہ فرمائیں،
بے وجہ نام درندوں کا ہو گیا بدنام
کہ ڈر تو آدمی کو آدمی سے لگتا ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

دو متفرق اشعار
کر استعمال عقل کو پہلے ہی ٹھیک سے,
موقع گنوا کے ہاتھ سے افسوس کس لیے؟
۔۔ ۔۔۔
پہلے ہی کام عقل سے لے لے اگر عبیدؔ
منہ سے غلط نکال کے شرمندگی نہ ہو

Abeed
 

میں بتاؤں تو آنکھ بھر آئے
ایک دل نے سہا ہے کیا کیا کچھ
عبید رضا عباس

Abeed
 

غزل
منافقت سے بہت دور ہیں خدا والے
ترے چلن نہیں لگتے ہیں پارسا والے
یہ لوگ اس لیے دنیا کے منہ نہیں لگتے
کہ باقیوں سے جدا کچھ تو ہوں خدا والے
صدا یہ آئی ہے، زحمت کریں مکرر کی
خیال آپ کے ہوتے ہیں انتہا والے
رکھا ہے اس لیے چہرے پہ مسکراہٹ کو
عبید مول لگائیں گے خوش ادا والے
عبید رضا عباس

Abeed
 

کھائے حاضر دماغ بھی ٹھوکر
رہ گزر زندگی کی ایسی ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

"تروینی"
سخت لہجے کو جھلتا ہے کون
سر پہ مجبوریاں بھی اتنی ہیں
زندگی کا مزاج ایسا ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

آزمائش ہے زیست میں پل پل
دے سکو گے تم امتحاں کتنے
عبید رضا عباس

Abeed
 

جو کٹھن ہو وہ کبھی سہل بھی ہو سکتا ہے
مشکلیں آتی ہیں پہلے کچھ، آسانی میں
..
یہ محبت ہے میاں کھیل تماشا تو نہیں
فیصلے آپ غلط کرتے ہیں من مانی میں
..
پوچھیے اس سے سبب اس کی اداسی کا عبید
آدمی جو نظرآتا ہے پریشانی میں
..
عبید رضا عباس

Abeed
 

کسی زوال کا خطرہ نہ ذہن میں رکھیے
وطن ملا ہے محمد علی کے صدقے میں ۔
عبیدؔ رضا عباس

Abeed
 

وطن کے نام پہ بھڑکا رہے ہیں جتنے لوگ
وطن کے واسطے اپنا لہو ، نہیں دیں گے۔
عبید رضا عباس

Abeed
 

اس کو بھی مال و زر نے معزز بنا دیا
آداب جس میں ہیں نہ کوئی بات ڈھنگ کی
ع ر ع

Abeed
 

تونڈے عملاں دی لوڑ خالق نوں
سچ جے پچھیں تا اکّا کوئی نئیں
عبیدؔ رضا عباس

Abeed
 

عبید آزمایا ہے مشکل میں ہم نے
مددگار کوئی نہیں ملنے والا
ع ر ع

Abeed
 

ذرا سی بات نجانے کہاں تلک جائے
منافقوں سے تکلم میں احتیاط کرو
عبید رضا عباس