Damadam.pk
Adhori_muhabbat7274's posts | Damadam

Adhori_muhabbat7274's posts:

MERY marnay k baad mari kahani likna. . . . !

Kesey barbaad hoi
Mari jawaani likhna. . . . . . !
Aur likhna k merey hont khushi ko
Tarsay. . . !
Kesey barsaa meri
Aankhon se paani
Likhna. . . !
Aur likhna k usey 
Intazaar to bahut tha tera. . . !
Aakhri sanson men wo hichkion ki
Rawaani likhna. . !
Likhna k martay
Waqat bhi deta tha 
Dua"tujh" 
ko "farhan" 
Haath bahir thay
Qafan se ye nishaani likhna!
ADHORI MUHABBAT
A  : MERY marnay k baad mari kahani likna. . . . ! Kesey barbaad hoi Mari - 
اے زندگی تجھ سے کوئی گلہ تو نہیں
پر جسے ہے چاہا وہ تو ملا نہیں
رکھتا ہوں صرف محبت کا بھرم تنہا
ورنہ وفا کا یہاں کوئی صلہ تو نہیں
adhori muhabbat..💔
A  : اے زندگی تجھ سے کوئی گلہ تو نہیں پر جسے ہے چاہا وہ تو ملا نہیں رکھتا ہوں - 
اس کو چاہا بہت مگر ملا ہی نہیں
لاکھ کوشش کی مگر فاصلہ مٹا ہی نہیں
اس کو مجبور زمانے نے اس قدر کر دیا
کہ میری کسی صدا پہ وہ ٹکا ہی نہیں
ہر ایک سے پوچھا بہانہ اس سے ملنے کا
سب نے کہا وہ تو تیرے لیے بنا ہی نہیں
میں تمام تر کوشش کے باوجود ہار گیا
وہ اسے مل گیا جس نے اسے مانگا ہی نہیں
کتنی شدت سے چاہا اور وہ کسی کا ہو گیا
شاید اس جہاں میں وفا کا صلہ ہی نہیں
adhori muhabbat..💔
A  : اس کو چاہا بہت مگر ملا ہی نہیں لاکھ کوشش کی مگر فاصلہ مٹا ہی نہیں اس کو - 
ہر شمع بجھی دھیرےدھیرےہرخواب لٹا دھیرے دھیرے..
شیشہ نہ سہی پتھربھی نہ تھادل ٹوٹ گیادھیرے دھیرے..
برسوں میں مراسم بنتےہیں لمحوں میں بھلاکیا ٹوٹیں گے..
تو مجھ سے بچھڑنا چاہے تو دیوار اٹھا دھیرے دھیرے..
احساس ہوا بربادی کا جب سارے گھر میں ڈھول اڑی..
آئی ہمارے آنگن میں پت جھڑ کی ہوا دھیرے دھیرے..
..دل کیسے جلا کس وقت جلا ہم کو بھی پتہ آخر میں چلا
پھیلاہےدھواں چپکےچپکےسلگی ہےچتادھیرے دھیرے..
وہ ہاتھ پرائے ہو بھی گئےاب دور کا رشتہ ہےقیصر..
آتی ہے میری تنہائی میں خوشبوئےحنا دھیرے دھیرے..
adhori muhabbat..💔
A  : ہر شمع بجھی دھیرےدھیرےہرخواب لٹا دھیرے دھیرے.. شیشہ نہ سہی پتھربھی نہ تھادل - 
یہ چبھن اکیلے پن کی، یہ لگن اُداس شب سے
میں ہوا سے لڑ رہا ہوں، تجھے کیا بتاؤں کب سے
..
یہ سحر کی شازشیں تھیں، کہ یہ انتقام ِشب تھا
مجھے زندگی کا سورج نہ بچا سکا غضب سے
..
تیرے نام سے شفا ہو، کوئی زخم وہ عطا کر
میرے نامہ بَر ملے تو، اُسے کہنا یہ ادب سے
..
وہ جواں رُتوں کی شامیں کہاں کھو گئی ہیں محسن
میں تو بجھ کے رہ گیا ہوں، وہ بچھڑ گیا ہے جب سے.
adhori muhabbat..💔
A  : یہ چبھن اکیلے پن کی، یہ لگن اُداس شب سے میں ہوا سے لڑ رہا ہوں، تجھے کیا - 
یہ تو ظلم ہے یہ سزا نہیں 
تو رکا نہیں, تو گیا نہیں
..
اٹھے در، گلی سے، جہاں سے ہم
دل ہی در سے تیرے اٹھا نہیں
..
پھر بھی زخمِ دل ہیں ہرے بھرے
جانے ہم نے کیا کیا کیا نہیں
..
میرا ہر دیا جو بجھا دیا
تیری بے رخی ہے ادا نہیں
..
وہ ملے کہیں تو یہ بولنا
میرا درد ہے تو دوا نہیں
..
خود کو دل سے لے جا نکال کر
جو قبول دل کی رضا نہیں
..
میری عمر بھی اب تجھے لگے
ساتھ ایسی اب اک دعا نہیں
..
میں پھرا ہوں کتنا ہی در بدر
کوئی اور تیرے سوا نہیں
..
جو کہے محبت کو بھول جا
یہ ہے طے وہ تجھ سے ملا نہیں
..
شبِ غم یوں ہنس کے گزار دی
جیسے تجھ سے کوئی گلہ نہیں
..
میرا تھا، نہیں ہے، پھر آئے گا
کوئی وقت رہتا سدا نہیں
ADHORI MUHABBAT..💔
A  : یہ تو ظلم ہے یہ سزا نہیں تو رکا نہیں, تو گیا نہیں .. اٹھے در، گلی سے، - 
یادوں میں اک یاد کوئی دل شکن سی یاد
وہ یاد اب کہاں ہے کہ فرصت نہیں رہی
رنگوں میں اک رنگ تیری سادگی کا رنگ
ایسی ہوا چلی کہ وہ رنگت نہیں رہی
باتوں میں اک بات تیری چاہت کی بات
اور اب یہ اتفاق کہ چاہت نہیں رہی
adhori muhabbat..💔
A  : یادوں میں اک یاد کوئی دل شکن سی یاد وہ یاد اب کہاں ہے کہ فرصت نہیں رہی  - 
جنس دنیا سے گزر جاتے ہیں
ایسا کرتے ہیں مر جاتے ہیں
دل جو ٹوٹے تو سر محفل بھی
بال بے وجہ بکھر جاتے ہیں
اب نہ دیکھو میری بہتی آنکھیں
چڑھتے دریا بھی تو اتر جاتے ہیں
دھوپ کا روپ رہ جانے والے
شام کو اور بھی نکھر جاتے ہیں
اب نہ مڑ مڑ کے پکارو انکو
لوگ رستے میں ٹہر جاتے ہیں
تم کہاں جاؤ گے سوچو محسن
لوگ تھک ہار کر تو گھر جاتے ہیں
adhori muhabbat..💔
A  : جنس دنیا سے گزر جاتے ہیں ایسا کرتے ہیں مر جاتے ہیں دل جو ٹوٹے تو سر محفل - 
کیا ہے پیارجسے ہم نے زندگی کی طرح
وہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح
ستم تو یہ ہےکہ وہ کبھی بھی نہ بن سکا اپنا
قبول ہم نے کیے جس کے غم خوشی کی طرح
بڑھا کے پیاس میری اس نے ہاتھ چھوڑ دیا
وہ کر رہا تھا مروت بھی دل لگی کی طرح
کبھی نہ سوچا تھا ہم نے "ضیافت" اس کی لیے
کرے گا ہم پہ ستم وہ بھی ہر کسی کی طرح
ADHORI MUHABBAT..💔
A  : کیا ہے پیارجسے ہم نے زندگی کی طرح وہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح ستم - 
طوفاں میں بہا ہے نہ شعلوں میں جلا ہے
گھائل ہوا تیروں سے نہ خنجر سے کٹا ہے
کہتے ہیں جسے عشق قیامت ہے بلا ہے
ٹکرایا جو بھی اِس سے وہ دنیا سے مِٹا ہے
adhori muhabbat..💔
A  : طوفاں میں بہا ہے نہ شعلوں میں جلا ہے گھائل ہوا تیروں سے نہ خنجر سے کٹا ہے  - 
یوں دھڑکتا ہے یہ دل اس کی صدا ہو جیسے
اس نے بھولے سے میرا نام لیا ہو جیسے
ایک چہرہ جو میرے سامنے ہےاوجھل بھی
دل کی چلمن سے مجھے جھانک رہا ہو جیسے
چاندنی پہ مجھے اکثر یہ گماں ہوتا ہے
اس کے ہونٹوں کے تبسم کی ضیاء ہو جیسے 
تیری یادوں سے مہک اٹھتی ہے یوں تنہائی
دل کے صحرا میں پھول کھلا ہو جیسے
غم کے سناٹے میں یوں دل میں کسک اٹھتی ہے
بےربط زخم کی بےصوت نوا ہو جیسے
خیر اور شر کا تصادم ہے ہر گام یہاں 
زندگی معرکہِ کرب و بلا ہو جیسے 
غم کو یوں دل میں بسا رکھا ہے 
کوئی انعام مقدر سے ملا ہو جیسے
adhori muhabbat..💔
A  : یوں دھڑکتا ہے یہ دل اس کی صدا ہو جیسے اس نے بھولے سے میرا نام لیا ہو جیسے  - 
اے بندہِ خدا سن ذرا
تجھے داستانِ غم سناؤں کیا
میرا قصہ بہت تھا مختصر
میرا درد بھی لازوال تھا
میری زندگی وہ شخص تھا
جسے ہر فن میں کمال تھا
میں دکھوں سے بھری کتاب ہوں
مجھے سوچ سمجھ کے پڑھ ذرا
سمجھ وہ بھی نہ سکا مجھے"
جسے نفسیات میں کمال تھا
adhori muhabbat..💔
A  : اے بندہِ خدا سن ذرا تجھے داستانِ غم سناؤں کیا میرا قصہ بہت تھا مختصر میرا - 
کچھ تو اے یار علاج غمِ تنہائی ہو
بات اتنی بھی نہ بڑھ جائے کہ رسوائی ہو
ڈوبنے والے تو آنکھوں سے بھی کب نکلے ہیں
ڈوبنے کے لیے لازم نہیں گہرائی ہو
جس نے بھی مجھ کو تماشا سا بنا رکھا ہے
اب ضروری ہے وہی شخص تماشائی ہو
میں تجھے جیت بھی تحفے میں نہیں دے سکتا
چاہتا یہ بھی نہیں ہوں کہ تیری پسپائی ہو
آج تو بزم میں ہر آنکھ تھی پُرنم جیسے
داستاں میری کسی نے یہاں دہرائی ہو
کوئی انجاں نہ ہو شہر محبت کا مکیں
کاش ہر دل کی ہر اک دل سے شناسائی ہو
یوں گزر جاتا ہے ضيافت تیرے کوچے سے
تیرا واقف نہ ہو جیسے کوئی سودائی ہو
adhori muhabbat..💔
A  : کچھ تو اے یار علاج غمِ تنہائی ہو بات اتنی بھی نہ بڑھ جائے کہ رسوائی ہو  - 
ہر سمت غمِ ہجر کا طوفان ہے محسن
مت پوچھ کہ ہم کتنے پریشان ہیں محسن
ہر چہرہ نظر آتا ہے تصویر کی صورت
ھم شہر کے لوگوں سے بھی انجان ہیں محسن
جس شہرِ محبت نے ہمیں لوٹ لیا ہے
اُس شہر سے ابھی مجھ کو امکان ہے محسن
کشتی ابھی اُمید کی ڈوبی تو نہیں ہے
پھر کیوں تیری آنکھوں میں یہ طوفان ہے محسن
کر اُن کا ادب رکھ اُنہھیں سینے سے لگا کر
یہ درد یہ تنہائیاں اب تو مہمان ہیں محسن
adhori muhabbat.💔
A  : ہر سمت غمِ ہجر کا طوفان ہے محسن مت پوچھ کہ ہم کتنے پریشان ہیں محسن ہر چہرہ - 
زندہ ہوں مگر زندگی سے دور ہوں میں
آج بھی اس قدر مجبور ہوں میں

بنا جرم کے ہی سزا ملتی ہے مجھے
کس سے کہوں کہ بے قصور ہوں میں

میری خاموشی کا سبب ہے سانول غم میرا
پھر کیوں دنیا سمجھتی ہے کہ مغرور ہوں میں
adhori muhabbat..💔
A  : زندہ ہوں مگر زندگی سے دور ہوں میں آج بھی اس قدر مجبور ہوں میں بنا جرم کے - 
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر، اب لکھنے کو کیا باقی ھے
اک دل تھا سو وہ ٹوٹ گیا، اب لٹنے کو کیا باقی ہے
ریت کے ذروں پر ہم نے اک نقش بنایا تھا
پھر ان ریت کے ذروںکو ہم نے دل میںسجایا تھا
وہ ریت تو کب کی بکھر گئی وہ نقش کہاں اب باقی ہے
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر، اب لکھنے کو کیا باقی ہے
adhori muhabbat..💔
A  : اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر، اب لکھنے کو کیا باقی ھے اک دل تھا سو وہ ٹوٹ گیا، - 
میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا

تیرا وعدہ تو نہیں ہوں جو بدل جاؤں گا

سوز بھر دو مرے سپنے میں غم الفت کا

میں کوئی موم نہیں ہوں جو پگھل جاؤں گا

درد کہتا ہے یہ گھبرا کے شب فرقت میں

آہ بن کر ترے پہلو سے نکل جاؤں گا

مجھ کو سمجھاؤ نہ ساحرؔ میں اک دن خود ہی

ٹھوکریں کھا کے محبت میں سنبھل جاؤں گا
adhori muhabbat..💔
A  : میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا تیرا وعدہ تو نہیں ہوں جو بدل جاؤں گا - 
شبِ غم مجھ سے مل کر ایسے روئی
ملا ہو جیسے صدیوں بعد کوئی

ہمیں اپنی سمجھ آتی نہیں خود
ہمیں کیا خاک سمجھائے گا کوئی

قریب منزل کے آ کے دم ہے ٹوٹا
کہاں آ کر مری تقدیر سوئی

کچھ ایسے آج ان کی یاد آئی
ملی ہو جیسے دولت ایک کھوئی

سجا رکھا قفس ہے خون و پر سے
کہ اب تو بجلیاں لے آئے کوئی

adhori muhabbat💔
A  : شبِ غم مجھ سے مل کر ایسے روئی ملا ہو جیسے صدیوں بعد کوئی ہمیں اپنی سمجھ - 
جب سوتے وقت نیند نہ آ رہی ہو
گٹھن دل میں ہلکا ہلکا سا درد اور اک
بے چینی آخری حد کو چھو رہی ہوتی
ہے تو یقیناً اسے خبر ہوتی ہو گی کوئی
تڑپ رہا ہے جیسے بن پانی کے مچھلی
تڑپتی ہے
Adhori muhabbat💔
A  : جب سوتے وقت نیند نہ آ رہی ہو گٹھن دل میں ہلکا ہلکا سا درد اور اک بے چینی - 
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻟﻔﺖ ﮐﮯ ﺗﻘﺎﺿﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﺒﮭﺎﯾﺎ ﺍﮐﺜﺮ
ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﺭﺩ ﺑﮍﮬﺎﯾﺎ ﺍﮐﺜﺮ

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭨﻮﭨﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭨﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎﮬﺎ
ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﺮﺭﺍﮦ ﮔﺮﺍﯾﺎ ﺍﮐﺜﺮ

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﺎﮬﺖ ﮐﺎ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﺎﺷﮧ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ
ﺍﭘﻨﮯ ڈﮬﻠﺘﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﺍﺷﮑﻮﮞ ﮐﻮ ﭼﮭﭙﺎﯾﺎ ﺍﮐﺜﺮ

ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺗﺮﮎ ﺗﻌﻠﻖ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯿﺴﯽ
ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺘﺎ ﮬﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﯾﮧ ﺍﮐﺜر
A  : ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻟﻔﺖ ﮐﮯ ﺗﻘﺎﺿﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﺒﮭﺎﯾﺎ ﺍﮐﺜﺮ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﺭﺩ ﺑﮍﮬﺎﯾﺎ ﺍﮐﺜﺮ  -