شہر میں ہمدمِ دیرینہ بہت تھے ناصر...
...🍂
وقت پڑنے پہ مرے کام نہ آیا کوئی
― ناصر کاظمی
انسانوں کی کمی نہيں ہے،
...🍂❗
مگر انسانيت کی کمی ہے۔
جانے والوں نے یہ سکھایا کہ
🍂
آنے والے بھی جانے والے ہیں۔
بلاؤں گا نہ ملوں گا نہ خط لکھوں گا تجھے...
....🍂😒
تری خوشی کے لیے خود کو یہ سزا دوں گا
گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہے...
....💞
ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے...
چاند نکلے ،، ،، اور اس کی عزت افزائی نہ ہو
🍂
کیسے ممکن ہے نگر میں کوئی سودائی نہ ہو
آئے تو یوں کہ جیسے تھے ہمیشہ مہرباں
...😒🍂
بھولے تو یوں کہ جیسے کبھی آشنا نہ تھے
...
فیض احمد فیض
میرا اگلا سفر دھوپ کا سہی لیکن
...🍂😒
تمہاری چھاؤں میں ابّ لوٹ کر نہیں آنا
بھول جانے کا تھا سبب کوئی؟
....❣️
یاد پھر سے وہ بے سبب آیا
وہ توجہ دیں ، تو ہو آراستہ بزم حیات
....🍂😒
وہ نگاہیں پھیر لیں ، تو انجمن درہم
برہم🥀
جاتے ہوئے کہتے ہو ‘قیامت کو ملیں گے’
....🍂😒
کیا خوب! قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور
مرزا غالب
آ تُجھے ضبط کے
اِسراف سے آگاہ کروں
....🍂😒
" آہ " کو درد کا
پیمانہ سمجھنے والے ___!!!
کِس منہ سے کریں ان کے تغافل کی شکایت
...🍂
خود ہم کو محبت کا سبق یاد
نهين
جانے کہاں بسے گا تُو
...💕
جانے کہاں رہوں گی میں
زندگی عمر ہی رہی تمہارے بن
....🏠🍂
تم جو ہوتے تو زندگی ہوتی...
تیرے بغیر میری زندگی
...🍂
اِک طویل خود کشی ہے
اُس کی نوازشوں نے تو حیران کر دیا...
....🍂
میں میزبان تھا مجھے مہمان کر دیا
احمد فراز
بہت خاموش رہنے سے
...🍂
تعلق مر بھی جاتے ہیں.!
ہمارے ساتھ ، کوئی بیٹھ کر نہیں رویا
....🍂
سبھی نے جان چُھڑائی ، دُعائیں دیتے ہوئے
میں تجھے دیکھتی ہوں، دیر تلک سوچتی ہوں
..🖊️
ملنے والوں میں کہاں ہے کوئی تیرے جیسا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain