Dekh kar dil-kashi zamane ki Aarzu hai fareb khane ki Ae gham-e-zindagi na ho naraaz Mujh ko aadat hai muskurane ki Zulmaton se na Dar ke raste mein Roshni hai sharab-Khane ki Aa tere gesuon ko pyar karun Raat hai mishalen jalane ki Kis ne saghar ‘adam’ buland kiya Tham gain gardishen zaamane ki
جسے آپ درکار ہوں گے وہ آپ کو خود رفو کر لے گا محبت کا پیوند لگا کر زیب تن کر لے گا پھینکنے والے اور ہوتے ہیں اوڑھنے والے اور اُن کا موازنہ نہ کیجیئے .. اور خود کو بھی کمتر نہ سمجھیئے کیونکہ لباس کی اہمیت وہی جانتا ہے جسے تن ڈھانپنے کی عادت ہو احمدخان
: جب مرد کسی عورت سے محبت کرتا ہے اور اسے پا نہیں سکتا اور وہ کسی اور کے نکاح میں چلی جاتی ہے تو یقین مانیئے ہر رات وہ سینکڑوں بار یہ سوچ کر مرتا ہے کے اس کی محبت کسی اور کی دسترس میں ہے کسی اور کو حاصل ہے اور اُس پر اُس کا کوئی حق نہیں، وہ اُن کے ہر لمس کو خیال اور تصور میں محسوس کر رہا ہوتا ہے، یہ احساس ایسے ہے جیسے بیک وقت کئی خنجر اس کے بدن میں پیوست ہو جائیں، مرد کو شاید محبت کرنے میں وقت نہیں لگتا مگر جب اسے محبت ہو جاتی ہے تو اس محبت سے نکلتے نکلتے مرد بوڑھا اور بے بس ہو جاتا ہے