ہر کسی سے دوستانہ چھوڑ دیا محفلوں میں آنا جانا چھوڑ دیا زخموں سے دو چار ہوۓ ہیں ہم بات بات پہ مسکرانا چھوڑ دیا ایسی دلگی ہوئ اس بے وفا سے ہر کسی سے دل لگانا چھوڑ دیا اب کسی سے کوئ رشتہ نہیں رکھنا ساقی تیرا میخانہ چھوڑ دیا کیوں کرتے میری فکر اے جہاں والوں میرے دوست نے مجھے ستانا چھوڑ دیا علی
ایک تم ہو کہ مطلب پرستی پہ اترے ہو ایک میں ہوں جو دل سے محبت چاہتا ہوں میں نہیں چاہتا دل روۓ صبح و شام تیری یاد میں ہمشہ مسکراتا رہے بے پناہ چاہت چاہتا ہوں علی ✍️✍️
محبت تو کر لی ہیں انجام معلوم نہیں کامیاب ہو جاؤنگا یا ناکام معلوم نہیں ایک طرف ہے وہ ایک طرف دنیا ساری کون قابل نفرت کون قابل احترام معلوم نہیں ایسی دیوانگی طاری ہوئ ہم پر علی کب شروع ہوا دن کب ہوئ شام معلوم نہیں ✍️✍️✍️
زخم میرے جو اب بھر رہے ہیں میرے اپنے مجھ سے ڈر رہے ہیں میں کیونکر نہ ان کو برا کہوں !!!! دشمن جو نہ کر سکے وہ کر رہے ہیں کسی نے کیا خوب کہا محبت ہے زندگی دشمنیاں کر کر کے مر رہے ہیں علی
دور مجھے جو گۓ ہیں معلوم نہیں کہاں وہ کھو گۓ ہیں معلوم نہیں آوازیں آتی ہیں آج بھی کانوں میں زندہ ہیں یا سو گۓ ہیں معلوم نہیں آنکھوں میں آنسوں ہیں لبو میں مسکان مسکرا رہے ہیں یا رو رہے ہیں معلوم نہیں علی