کونسا درد سناؤں تو کونسا چھپاؤ میں دس روپے کا انڈه لا کر روٹی کھاؤ میں ناشته و تیاری کر کے سکولے جاؤں میں چھٹی هوتے هی گھر کو لوٹ آؤں میں اے سی چلا کر سکون سے سو جاؤں میں آدھ گھنٹه دو گھنے بعد اٹھ جاؤں میں اکیڈی جانے کے کیلیۓ نهاؤں میں دس پندره منٹ میں وهاں پهنچ جاؤں میں تم سے مزاح نه کوں تو پھر علی اور کس طرح تجھ هنساؤں میں
آتے جاتے ملتے ملاتے رهے لوگوں سے داستان عشق مگر چھپاتے رهے لوگوں سے اپنے جیسا کوئ ملتا تو بتاتے اسے کیسے زخم دیکھوں سجاتے رهے لوگوں سے بے وفائ مطلب پرستی کا سنا جب علی خود کو بچاتے رهے لوگوں سے شب بخیر
کوئ تو دیکھے زخم میرے کوئ تو دوا ڈھونڈ لاۓ کوئ تو کرے خیال میرا کوئ تو شفا ڈھونڈ لاۓ دل غموں سے چور اور آنکھیں اشکوں سے ویران علی مار ڈالے گا یه عشق مجھے , باخدا ڈھونڈ لاۓ
اسلام علیکم دنیا سے دور تنها اکیلے رهینگے طے هوا تھا غم هو که خوشیاں مل کے سهینگے طے هوا تھا لاکھ برائیاں اچھائیاں هوں اک دوسرے میں علی لبوں په چپ رهے گی کچھ نه کهینگے طے هوا تھا