اذیت ! پتا ہے کیا جب ماں پُوچھتی ہیں کہ بتاؤں ایسا کیا ہے ، تُمہارے دل میں جو دن بہ دن تمہیں کھا رہا ہے !
تب دل کرتا ہے کہ کاش،، ہم اپنا سارا دُکھ رو رو کر ماں کو سُنا سکتے ، لیکن ہم اک جھوٹی ہنسی ہنس کر کہتے ہیں کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے امی .😥💔
آج کوئی دُعا ہی دے دیں۔۔
کہتے ہیں رمضان میں کوئی دُعا رد نہیں ہوتی۔۔
اور پھر چھوڑ کر چلا گیا وہ جو کہا کرتا تھا۔۔
کہ تمہیں کون بدبخت چھوڑ کر جا سکتا ہے۔۔
عاشقی میں میٓر جیسے خواب مت دیکھا کرو۔۔
پاگل ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو۔۔
ایک آنسو جو پلکوں سے گٍرا جاتا ہے۔۔
ایک ضبط جو گِرنے نہیں دیتا اُسے۔۔
مجھ پہ کبھی نہ آتے یہ اذیت کے دن۔۔
اگر بچپن میں ہی مر گئی ہوتی۔۔
أج پھر سارا دن اُداس گُزرا۔۔
ابھی رات کا عذاب باقی ہے۔۔
ہمارے پیروں👣 کی خاک اُٹھا کر سُرما لگاؤ۔۔
تو میں بھی مانوں کہ محبت ہے۔۔
حرفِ تسلی_______تو اک تکلف ہے😔
جس کا درد ، اسی کا درد__باقی سب تماشے💔
*کیوں نہ بے فکر ہو کر سویا جائے🙂
* *اب بچا ہی کیا ہے جسے کھویا جائے🖤* 💔🥀
تیرا لوٹ آنا میرے اختیار میں نہیں مگر پھر بھی۔۔
دل چاہتا ہے کہ آخری سانس تک تیرا انتظار کروں۔۔
صرف کافور کی خوشبو ہوگی ہر سُو۔۔
تمہارے پہنچنے سے پہلے دفنادینگے مجھے۔۔۔
بڑے معصوم ساتھی تھے۔۔
بڑے معصوم لہجے میں۔۔
یہ آج مجھ سے پوچھا ہے۔۔
بچھڑنا کیسا ہوتا ہے؟
جُدائی کِس کو کہتے ہیں؟
بچھڑ کر جینے والے لوگ۔۔
پھر زندہ کیسے رہتے ہیں؟۔
میں اُس کی ساری باتوں پہ۔۔
فقط اتنا کہہ پائی۔۔
جو دل میں درد رکھتے ہیں۔۔
گھڑی بھر وہ نہیں سوتے۔۔
اکیلے میں سسکتے ہیں۔۔
بظاہر وہ نہیں روتے۔۔
یہ سُن کر دھیمے لہجے میں۔۔
اُسی معصوم ساتھی نے۔۔
وقتِ آخر یہ کہہ ڈالا۔۔
چلو اب اِس دُنیا کی۔۔
روایت توڑ دیتے ہیں۔۔
محبت میں کیا رکھا ہے؟
محبت چھوڑ دیتے ہیں۔۔
کبھی فرض تھے ہم بھی کسی پر ہر وقت۔۔
پھر رفتہ رفتہ قضا ہوتے گئے ۔۔۔ بے وجہ ہوتے گئے۔
محبت ، ہجر ، نفرت مٍل چُکی ہے۔۔
میں تقریباً مکمل ہو چُکی ہوں۔۔
تیری یادوں پہ وار دیتے ہیں
رات یونہی گزار دیتے ہیں
حسرت ہے تمہاری دید کریں۔۔
تُم آؤ تو ہم بھی عید کریں۔۔
جو لوگ زندگی میں خسارے برداشت کرنے کے عادی ہو جائیں انکے لئے اپنی قیمتی چیزوں اور بے پناہ محبت سے بنائے گئے رشتوں سے دستبردار ہونا بہت آسان ہو جاتا ہے کہتے ہیں اپنی جگہ نہیں چھوڑنی چائیے مگر یہ لوگ باآسانی منظر سے ہٹ جاتے ہیں اور عجیب یہ کہ اس پہ ملال بھی نہیں کرتے کھونے کا ہنر انسان بہت اذیتوں اور تکلیفوں سے گزر کر سیکھتا ہےمگر ایک بار کسی شخص کی تکلیف کامل ہو جائے اور وہ اس فن کو سیکھ جائے تو پھر وہ چیزوں اور لوگوں سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔
وہ پھول لے کر آئیں گے۔۔
ہائے!وہ ڈھونڈیں گے قبر میری۔۔
کوئی بھی مجھ سے خوش نہیں۔۔
اور میں بھی خود سے پریشان ہوں۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain