Damadam.pk
Ambreen@'s posts | Damadam

Ambreen@'s posts:

Ambreen@
 

سوچے جا رہی تهی
کیا ہوا آج میری بیٹی چپ چپ ہے؟ ابو نے اس کی خاموشی کو نوٹ کرتے ہوئے پوچها وہ ایکدم سے بوکهلا گئی
ابو میں کچه دنوں کے لیے شہر سے باہر جا رہا ہوں اس لیے پریشان ہو رہی ہے. شہروز نے اسی اطمینان سے جواب دیا
اچها اچها... چهوٹا سا دل ہے میری بیٹی کا جلدی ڈر جاتی ہے. ابو نے پیار سے حباء کو دیکها
جی ابو اس لیے سوچا حباء کو یہاں چهوڑ دوں کچه دن آپ کے ساته رہ لے گی. شہروز نے مسکراتے ہوئے ابو کو مطمئن کیا
اچها اچها بلکل ٹهیک کیا بیٹا میں بهی مس کر رہا تها اپنی بیٹی کو تم تسلی سے جاو. ابو مطمئن ہو گئے
اوکے میں چلتا ہوں لیٹ ہو رہا ہوں. اپنا خیال رکهنا ہے آپ نے. اور حباء تم بهی اپنا خیال رکهنا. شہروز نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا. حباء نے اس کے چہرے پہ طنز ڈهونڈنا چاہا مگر وہاں ایسا کچه نہیں تها

Ambreen@
 

آگئی.دونوں آگے پیچهے اندر داخل ہوئے. ابو سامنے لان میں بیٹهے چائے پی رہے تهے شہروز ان کی طرف بڑه گیا
ارے میرے بچے آئے ہیں. ابو انہیں دیکهتے ہی ان کی طرف بڑهے
السلام علیکم ابو!طبیعت کیسی ہے آپکی. شہروز نے ان کے بڑهے ہوئے ہاته تهام لیے
مجهے کیا ہونا بیٹا اپنے بچوں کو دیکه کر بلکل ٹهیک ہو جاتا ہوں. ابو نے حباء کو سینے سے لگایا
شہروز وہیں کرسی پہ بیٹه گیا حباء کا دل تیزی سے دهڑک رہا تها پتا نہیں ابو کیسے ری ایکٹ کریں گے. وہ سر جهکائے خاموشی سے سوچے جا رہی تهی

Ambreen@
 

#قسط_نمبر_06
#سیکنڈ_لاسٹ_قسط
شہروز نے گاڑی گیٹ کے سامنے روکی اور اور بیگ اٹها کر گهر کی طرف بڑه گیا حباء اسی طرح گاڑی میں بیٹهی رہی. اسے ابو کا سامنا کرنے سے ڈر لگ رہا تها وہ کیا سوچیں گے اس کے بارے میں. لڑکی جیسی بهی ہو باپ کا لحاظ تو ہوتا ہی ہے اس کی نظر میں گرنے کے ڈر سے ہی روح کانپ جاتی ہے. شہروز نے پیچهے مڑ کے دیکها وہ اسی طرح گاڑی میں بیٹهی تهی. وہ واپس اس کی طرف آیا
آ جاو حباء... اترو... شہروز نے نرمی سے کہتے ہوئے گاڑی کا دروازہ کهول دیا.نا چار حباء کو باہر آنا پڑا شہروز اس کے آگے چلنے لگا اور وہ سست قدموں سے چلتی اس کے پیچهے آگئی.

Ambreen@
 

وہ ایک گهنٹا سے اس بیوقوف لڑکی کو سوچ رہا تها وہ کیسی تهی کیا چاہ رہی تهی. وہ اتنی معصوم تهی؟ کہ میں بار بار دهتکارتا رہا ہوں اور وہ پهر بهی میری طرف بڑهتی رہی.
وہ اتنی بهی بری نہیں وہ صیح تو کہتی ہے جب کسی سے بهی کرنی ہے تو اس سے کیوں نہیں؟
کسی کو دکه اور روگ دینے کے بجائے اسے سکه اور خوشی اگر وہ دے سکتا تها تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں تها. اس نے ایک لمبی سانس لی اور کوئی فیصلہ کر کے مطئن ہو گیا. اسے حباء کے بارے میں انفارمیشن لینا چاہیئے وہ اچهی لڑکی ہے وہ مسلسل یہی سوچ رہا تها اور اپنے فیصلے کی پختگی کو سمجهنے کی کوشش کر رہا ته

Ambreen@
 

شہروز کو اس کے آنسو تکلیف دے رہے تهے بہت تکلیف مگر وہ اس فیصلہ سے ہٹنا نہیں چاہتا تها
میں گاڑی میں ویٹ کر رہا ہوں تم آ جاؤ. شہروز نے بیگ اٹها لیا اور بنا اس کی طرف دیکهے باہر نکل گیا. نا چار حباء کو اس کے پیچهے جانا پڑا. آج پہلی بار اسے شہروز اتنا مشکل لگ رہا تها. محبت کتنی عجیب چیز ہے ملتی رہی تو کوئی برائی نظر نہیں آتی کتنا آسان لگتا ہے محبت وصولنا..... جب محبت کو اس کے حقوق سے دستبردار کر دیا جائے اسے ٹهکرا دیا جائے کتنا مشکل ہو جاتا ہے اسے واپس اپنے مقام پہ لانا. محبت کو صرف محبت ہی واپس لا سکتی ہے سچی محبت خلوص وفا.... جو حباء نہیں دے سکتی تهی تو اس نے کیسے سوچ لیا تها کہ جب وہ ہر چیز سے دستبردار ہو جائے گی تو اسے کیسے وہ محبت مل سکتی تهی

Ambreen@
 

مگر اس طرح بٹی ہوئی عورت مجهے نہیں چاہیئے. میں تم سے اپنی محبت کے لیے بهیک نہیں مانگوں گا کیونکہ یہ میری محبت کی توہین ہو گی. شاید میری محبت میں کہیں کمی رہ گئی تهی تب ہی تم نے کسی اور کے لیے دروازے کهول دئیے. میں بهی یہی سوچنا چاہتا ہوں میں نے کہاں کمی کی اپنی محبت میں. اور یہ میں تمہارے ہوتے نہیں سوچ سکتا. شہروز نے بیگ بند کر دیا
شہروز پلیز میرے ساته ایسا مت کرو ابو کیا سوچیں گے. حباء نے اب آنسوؤں سے اسے پگهالنا چاہا
نہیں تم فکر مت کرو تمہاری عزت پہ کوئی حرف نہیں آئے گا جب تک تم میری بیوی ہو تم مجهے اپنی ذات کے ساته مخلص پاو گی.

Ambreen@
 

انہیں الجها پریشان حیران چهوڑ کر.
####
شہروز پلیز میرے ساته ایسا مت کرو. حباء نے اپنا لہجہ نرم کر لیا وہ نرم لہجے میں اسے سمجها سکتی تهی
حباء یہ سب تم نے شروع کیا میں نے نہیں. تم کیوں نہیں بس کر دیتی؟ شہروز اس کے کپڑے اور ضروری سامان بیگ میں ڈالنے لگا
شہروز ان چیزوں میں زبردستی نہیں ہوتی تم اسطرح مجهے بلیک میل کر کے اس رشتے کو واپس ویسا نہیں کر سکتے. حباء کو سمجه نہیں آرہا تها وہ اسے کیسے اس عمل سے روکے.
میں تمہیں بلیک میل نہیں کر رہا. میں تمہیں وقت دے رہا ہوں تم جاو سوچو اچهی طرح. جب تمہیں لگے تمہارے دل میں واپسی کی گنجائش ہے تم ایک آواز دینا میں بنا اف کیے تمہیں لینے آ جاوں گا

Ambreen@
 

. آپ جانتی بهی ہیں آپ کیا کہہ رہی ہیں؟ اپنی انا کو کیوں ٹهیس پہنچانا چاہتی ہیں؟ تیمور نے افسوس سے اسے دیکها
سر میں بہت بے بس ہو چکی ہوں آپ کے معاملے میں. شادی تو غلط چیز نہیں نا پهر شادی کر لیں مجه سے. حباء نے مزید وضاحت کی
یہ نہیں ہو سکتا مس. آپ بہت بچکانہ بات کر رہی ہیں. تیمور کو سمجه نہیں آرہا تها کیا کہے اسے
آپ کسی اور میں انٹرسٹڈ ہیں؟ حباء نے ان کے انکار کی وجہ جاننا چاہی
میں ان خرافات میں نہیں پڑتا مس. تیمور اب بیزار ہونے لگا تها
تو پهر مجه سے شادی کر لیں سر. آپ اس معاملے میں سوچ تو سکتے ہیں نا. حباء نے اسے لاجواب کر دیا تیمور الجهی ہوئی نظروں سے اسے دیکهنے لگا اس کے پاس کہنے کو کچه نہیں تها
آپ سوچئیے گا سر اور پلیز جواب ہاں میں ہونا چاہیئے جب کسی سے کرنی ہے تو میں کیوں نہیں. حباء نے آخری کیل ٹهونکی اور اٹه کهڑی ہوئی.

Ambreen@
 

سر آپ مجه سے شادی کریں گے؟ حباء نے ایکدم سے ان کے سر پہ دهماکا کیا انہیں لگا انہیں سننے میں کوئی غلطی ہوئی.
میں سمجها نہیں سوری؟؟؟ تیمور نے حیرت کا بهرپور اظہار کرتے ہوئے کہا اس کے ماتهے پہ بل صاف دیکهے جا سکتے تهے
سر آپ کو دوستی پسند نہیں تو کیا آپ مجه سے شادی کریں گے؟ حباء نے لفظوں کے ہیر پهیر سے اپنی بات پهر دوہرائی
آپ پاگل ہو مس حباء؟ شہروز کے پاس اس بے تکے سوال کا کوئی جواب نہیں نظر آیا
سر پلیز.... میں آپ کو بہت پسند کرتی ہوں آپ کوئی رشتہ بنانا نہیں چاہتے تو پلیز مجه سے شادی کر لیں. شہروز کو اس لڑکی پہ ترس آیا وہ کیا چاہتی تهی آخر
آپ خود کو میری نظر میں اتنا کیوں گرا رہی ہیں مس حباء.

Ambreen@
 

ایک مرد کی غیرت یہ برداشت نہیں کرتی کہ جس عورت کو وہ عزت دیتا رہا وہ اس کی عزت خاک میں ملانے لگی تهی وہ بری طرح پهنس گئی تهی ابو کے گهر جانا مطلب ہر الزام اس کے سر آجانا تها جب کہ وہ چاہتی تهی یہ بندوق وہ شہروز کے کندهے پر رکه کر چلائے
####
اس کا موڈ بہت خراب تها وہ سر تیمور سے بات کرنا چاہتی تهی اب اس تعلق کو آگے بڑهانا ضروری ہو گیا تها
سر میری اب بهی وہی ریکویسٹ ہے کیا مجهے آپ کا نمبر مل سکتا ہے؟ حباء نے ہر بار کی گئی ریکویسٹ آج پهر دوہرائی
آپ کو میرے نمبر کی کوئی ضرورت نہیں جو بات کرنی ہو آپ یہاں بهی کر سکتی ہیں. اور ویسے بهی مجهے نہیں پسند کوئی لمبی لمبی کالز کرنا. تیمور نے ہمیشہ کی طرح انکار کر دیا

Ambreen@
 

ہاں ابو کے گهر..... تمہارے دل میں میرے لیے کوئی جزبہ نہیں تو سوری حباء میرے گهر میں ایک ایسی عورت کے لیے جگہ نہیں جس کا دل کسی اور کی ملکیت ہو..... میں اتنا اچها نہیں ہوں کہ ایسی عورت کے ساته رہوں جس کے دل میں میرے لیے کوئی جذبہ نہیں. تیار رہنا تمہیں شام میں چهوڑ دوں گا وہاں واپسی پہ. شہروز نرم لہجے میں کہتا ہوا باہر نکل گیا. حباء کو لگا چهت اس پہ آگری ہے اس نے تو سوچا بهی نہیں تها کہ شہروز ایسا بهی کر سکتا ہے. ایسا تو وہ بلکل نہیں چاہتی تهی اسے لگا تها وہ اس سے پیار کرتا ہے اس کی ہر بات مانتا جائے گا مگر وہ بهول گئی تهی یہ کوئی فلم نہیں تهی یہ حقیقی زندگی تهی جہاں ایک شوہر کی غیرت یہ بات گوارہ نہیں کرتی کہ اس کی بیوی کسی اور کو دل میں رکه کہ اسے ٹهکرا دے

Ambreen@
 

ئے پوچها
تمہارے لیے اب میرے دل میں کوئی جزبہ نہیں رہا شہروز... حباء نے اتنی کڑوی بات آسانی سے اسے کہہ دی
مجهے افسوس ہے تمہارے ساته جو کیا غلط ہے مگر میرے بس میں نہیں کہ میں اس کو بهول جاوں اب. حباء نے ترحم بهری نظروں سے اسے دیکها
نہیں حباء مجه پر ترس مت کهاو.... کیونکہ نقصان میرا نہیں ہوا نقصان سراسر تمہارا ہوا تمہیں خود پہ افسوس کرنا چاہیے اور تم ایک دن ضرور کرو گی. شہروز کے چہرے پہ تکلیف کے آثار نمایاں تهے
اپنا سامان پیک کر لو آفس سے واپسی پہ تمہیں ابو کے پاس چهوڑ دوں گا. شہروز ایک دم سے کهڑا ہوگیا
ابو کے گهر؟؟؟؟ مگر... حباء کے وہم و گمان میں بهی نہیں تها وہ ایسی بات کرے گا اسے تو لگا تها وہ اتنا اچها ہے تو پهر وہ سب اپنی مرضی سے کروا لے گی

Ambreen@
 

تم کیا چاہتی ہو؟ شہروز نے مدهم اور نرم لہجے میں پوچها
مجهے نہیں پتا.... وہ میرا ٹیچر ہے اور میں اس سے بہت محبت کرنے لگی ہوں میرا دل کرتا ہے میں اس کو دیکهتی جاوں بس اور اب اس سے میری دوستی بهی ہو رہی ہے. حباء نے بیڈ پہ بیٹهتے ہوئے کہا اسے لگا شہروز کی نرمی اس کا مطلب ہے وہ اس سے کهل کر شئیر کر لے اور اسے کوئی افسوس بهی نہیں تها کسی نقصان کا.
تم کیا چاہتی ہو مجهے بس وہ بتاو. شہروز نے اس ناگوار ذکر کو گول کر دیا.
میں بس اسے چاہتی ہوں مجهے اور کچه نہیں پتا. حباء واقعی نہیں جانتی تهی اسے کیا کرنا ہے.
اور مجهے؟ میرے لیے تمہاری کیا فیلنگز ہیں؟ شہروز نے اس کے چہرے کے اتار چڑھاؤ کو غور سے دیکهتے ہوئے پوچها
تمہارے لیے اب میرے دل میں کوئی جزبہ نہیں رہا شہروز...

Ambreen@
 

میں اب بهی تمہیں معاف کرنے کو تیار ہوں.... میں اب بهی اس رشتہ کے بگاڑ کو سدهارنے کو تیار ہوں.... میں اب بهی تمہیں وہی محبت دے سکتا ہوں جو اب تک تم سے کرتا آیا ہوں..... میں آج بهی تمہیں وہی عزت دینے کو تیار ہوں جو میری بیوی کی ہے.... میں پیچهے نہیں ہٹوں گا کبهی حباء تم ہمیشہ مجهے اپنے حق میں بہتر پاو گی.... وہ آہستہ آہستہ بولتا ایک ایک لفظ پہ زور دیتا اس کی آنکھوں میں دیکه کر بول رہا تها پوری سچائی کے ساته. ہر بات میں سچائی تهی... مگر بهٹکے ہوئے لوگ اس سچائی کو دیکه کر بهی اس کی پہچان نہیں کر پاتے حباء بهی انہی میں سے تهی
تو پهر اس خاموشی کا کیا مطلب ہے؟منافقت ہے نا یہ کہ تم دل میں مجهے برا جانو اور زبان تمہاری میرے لیے شیرینی ہو. حباء نے گلہ کیا یا طنز وہ سمجه نہیں پایا

Ambreen@
 

تمہاری خاموشی کا کیا مطلب سمجهوں میں؟ حباء نے تنگ آکر شہروز کو مخاطب کر ہی لیا آخر. شہروز بنا کچه بولے آفس کے لیے تیار ہوتا رہا.
میں تم سے بات کر رہی ہوں شہروز.... مجهے جواب دو. حباء نے اسے پهر مخاطب کیا
میرے پاس تمہارے کسی سوال کا جواب نہیں حباء... شہروز نے بالوں میں برش کرتے ہوئے کہا اس نے حباء کی طرف دیکهنے سے اب بهی گریز کیا
کیوں؟ کہاں گئے تمہاری محبت کے وہ بڑے بڑے دعوے. . معاف کر دوں گا اتنی محبت ہے.. بس یہی تک تهی تمہاری محبت؟ حباء نے ہاته سینے پہ بانده کر طنز سے اس کے عکس کو شیشے میں دیکها. شہروز کا برش کرتا ہاته رک گیا. وہ اس کی طرف مڑا اور اسے افسوس بهری نظروں سے دیکها

Ambreen@
 

کوئی بهی انسان ہمارے کیے تب تک کشش رکهتا ہے جب تک وہ کهل نا جائے. تیمور کو بهی یہی لگتا تها کہ وہ اس کی لاپرواہی سے جلد مایوس ہو جائے گی بیزار ہو جائے گی مگر یہ طئے تها وہ اس کو غلط راستے پہ ہر گز نہیں ڈالے گا کیونکہ اس کی بهی ایک بہن تهی اور دنیا مکافات عمل کا نام ہے جیسا کریں گے ویسا ہیں ملے گا جو بویا وہی کاٹنا ہے.
اور حباء بہت خوش تهی کہ برف پگهل رہی ہے وہ بہت جلد تیمور کے بہت قریب آجائے گی. ہمدردی اور محبت میں فرق ہم کب سمجه سکے ہیں حباء نے بهی یہی سمجه لیا تها. اور یہی سوچ کر اس نے ایک اور غلطی کر دی

Ambreen@
 

زینب نے اس سے بات کرنا چهوڑ دیا تها شہروز نے اس سے بات کرنا چهوڑ رکها تها مگر سر تیموع اب اس کے بات کرنے پہ اس سے ٹهیک سے بات کر لیتے تهے انہیں وہ ایک معصوم لڑکی لگی اور وہ اب اس کے ساته مذید برا سلوک نہیں کرنا چاہتے تهے. وہ ایک اچهی لڑکی تهی اور آجکل لڑکیاں اس انسان میں زیادہ کشش محسوس کرتی ہیں جو اس کے لیے ایک پہیلی ہوں جب تک وہ بند کتاب ہوں دلچسپی بڑهتی رہتی ہے جب کتاب کهل جائے اس کا ایک ایک پیج پڑه لیا جائے تو اس کتاب میں دلچسپی ختم اور اگر کتاب کا موضوع دلچسپ نا لگے تو درمیان میں چهوڑ دی جاتی ہیں...

Ambreen@
 

اور اس کو ایک ایسی بیوی ملی تهی جو کسی اور کو دل میں بسائے بیٹهی تهی جس پہ سراسر اسی کا حق تها.... جسم تو ایک وحشیہ بهی دیتی ہے..... مگر وفا اور دل یہ تو ایک محرم رشتہ ہی دیتا ہے... ایک بیوی دیتی ہے..... اور اس کی بیوی اپنے کهوکهلے جسم کے علاوہ اسے کچه نہیں دینا چاہتی تهی.... مگر ان مردوں میں سے نہیں تها.... جب وفا دی جائے بدلے میں وفا کی طلب رکهنا ہر مرد کا حق ہے اس کا بهی تها. وہ اسے اب بهی معاف کر سکتا تها بنا کچه پوچهے بنا کچه کہئ بنا اسے شرمندہ کیئے......
مگر حباء کو اس کی ضرورت نہیں تهی بهٹکنے والے کو واپس پلٹنے کی ضرورت نا ہو تو کوئی کیسے واپس لا سکتا جب تک وہ ٹهوکر نا کها لے.....حباء بهی انہی لوگوں میں سے تهی...
##

Ambreen@
 

####
شہروز اس دن کے بعد ہو گیا تها مکمل خاموش. اس نے حباء کی طرف دیکهنا بهی چهوڑ دیا تها. نا اس نے غصہ کیا نا وہ چلایا نا اس نے یہ پوچها کہ اس کی بیوی کس میں انٹرسٹڈ ہے..... شرم آ رہی نا یہ جملہ پڑه کر کہ "بیوی کس میں انٹرسٹڈ ہے؟" اگر آپ کو اس جملہ سے شرمندگی ہو رہی سمجه لیں آپ "زندہ" ہیں..... آپ کو اس جملہ میں کشش نہیں لگی تو آپ مردہ ہیں.....
وہ چپ تها مگر اس کا دل ماتم کناں تها ایک پاک مرد.... ہاں پاک مرد.... وہ پاک مرد تها.... صرف اچهی عورت پاک نہیں ہوتی غلاظت سے دور رہنے والا مرد بهی پاک مرد ہی کہلاتا ہے......... وہ بهی تها...

Ambreen@
 

چهوڑ دیا جو اس کی قدر کرتا تها اسے چن لیا جس کے لیے وہ کوئی اہمیت نہیں رکهتی تهی.... اس سے بڑا خسارا اور کیا ہو گا؟
بے شک گناہ میں لذت ہے.... اور اس لذت کے لیے ہم کیسے کیسے گناہ کر رہے ہم سوچتے بهی نہیں. ماڈرن ہونا اچها ہے مگر جاہل ہونا برا ہے افسوس کہ ہم ماڈرن ازم کے چکر میں جہالت کی طرف چل پڑے ہیں اور اس کا ہمیں احساس بهی نہیں
###