Damadam.pk
Ambreen@'s posts | Damadam

Ambreen@'s posts:

Ambreen@
 

آئیں اس طرف چلتے ہیں. تیمور نے اس کا سوال نظر انداز کر دیا
شیور... وہ اس طرف چل دی وہ بهی ساته ساته چلنے لگا
نسبتاً خاموش گوشے میں آکر وہ رک گئے. حباء بهی وہیں رک گئی.
تو کیسے ہیں آپ کے ابو؟ اور کب ملوا رہی ہیں ان سے. شہروز نے کهڑے کهڑے ہی سوال پوچها
سر بہت جلد نیکسٹ ویک تک ضرور. حباء سے اپنی خوشی چهپائے نہیں چهپ رہی تهی
اور آپ کے ہزبینڈ سے کب ملوائیں گی. تیمور نے نارمل سے لہجے میں اسے دیکهتے ہوئے کہا. جبکہ حباء پہ جیسے بجلی سی گر پڑی.
جی...؟ میں سمجهی نہیں... حباء نے خوف سے ان کی آنکھوں میں دیکها
میں سمجهاتا ہوں.... آپ کے شوہر مسٹر شہریار حیات ... جن سے ایک سال پہلے آپ کی شادی ہوئی تهی مش حباء شہریار.تیمور کا لہجہ اب بهی نارمل تها مگر ان کا ایک ایک لفظ زہر میں ڈوبا تها

Ambreen@
 

حباء خود کو بہت آزاد محسوس کر رہی تهی دکه کا جو تاثر اس کے چہرے پہ تها اب ختم ہو چکا تها ہر چیز صاف نظر آرہی تهی. اسے آج سر تیمور سے بات کرنی تهی آج وہ دو دن بعد یونیورسٹی جا رہی تهی اس کی منزل قریب تهی سر تیمور کو پا لینا اب آسان لگنے لگا تها ایک بار یہ رشتہ طئے ہو جائے میں انہیں سب بتا دوں گی پهر وہ میری بات سمجه جائیں گے میں انہیں اپنی محبت کا یقین دلاوں گی وہ سب سمجه جائیں گے. اس کا ارادہ مضبوط تها
السلام علیکم سر.... حباء نے کلاس کے بعد انہیں نکلتے دیکها تو پیچهے آ گئی.
وعلیکم السلام. ... کیسی ہیں مس حباء. انہوں نے جواب دینے کے ساته ہی اس کا حال پوچها.
میں بلکل ٹهیک ہوں سر آپ کیسے ہیں؟ حباء کی خوشی کا کوئی ٹهکانا نہیں ته

Ambreen@
 

اس کی آنکھوں میں جلن بڑهتی گئی. قرآن میں ہے کہ نیک مردوں کے لیے نیک عورتیں ہیں اور بری عورتوں کے لیے برے مرد.... شہروز گیٹ سے باہر نکل آیا اور آسمان کی طرف دیکها.
کہتے ہیں اللہ نے طلاق کا حق دینے کے باوجود بهی اس عمل کو نا پسندیدہ قرار دیا ہے. جب کہیں طلاق ہو تو اللہ کا عرش ہل جاتا ہے.... شہروز نے عرش کو ہلتے محسوس کیا اس کا دل ٹوٹ رہا تها اس کا دل رو رہا تها اس نے آنکھوں کو مسلا.... گلاسز لگائے اور گاڑی کی طرف بڑه گیا سب پیچهے رہ گیا طوفان آ کر گزر چکا تها..... ہر طرف موت کی سی خاموشی تهی
###

Ambreen@
 

طلاق دیتا ہوں...... شکست خوردہ سی آواز ابهری تینوں نفوس تهکن سے بے حال ہو چکے تهے جیسے صدیوں کا سفر طئے کیا ہوا ہو.... تهکن سے سانس تیز چل رہی ہو .... صدیوں کی مسافت..... شہریار کی گرفت ڈهیلی پڑ گئی اب اس میں اتنی طاقت نہیں رہی تهی کہ وہ کسی کو سہارا دیتا اس نے ہاته گرا دئیے اور ابو کرسی پہ گر سے گئے.
تمہیں پیپرز بهجوا دوں گا.... اس نے اب بهی حباء کی طرف نہیں دیکها تها. کتنی آسانی سے ہر حق سے دستبردار ہو چکا تها وہ تین لفظ اسے شہروز کے پاس لائے تهے.... تین لفظ اسے اس عورت سے بہت دور لے گئے تهے... وہ عورت جس سے اس نے بے حد محبت کی تهی....... وہ آگے بڑهتا جا رہا تها حباء پیچهے چهوٹتی جا رہی تهی حباء نے مڑ کے اسے جاتے ہوئے دیکها مگر آنسوؤں نے اس کا وجود دهندلا کر دیا تها. وہ اب صاف نظر نہیں آرہا تها.
وہ قدم بڑهاتا گیا

Ambreen@
 

شہروز نے ابو کے ہاته مضبوطی سے تهام کر انہیں گلے سے لگا لیا. شہروز نے آنکهیں بند کر لیں چند لمحے ایسے گزرے تینوں نفوس کی دل کی دھڑکن تهم رہی تهی. اس خاموشی کو شہروز کی آواز نے توڑا ایسے الفاظوں سے جو ایک عزت دار باوفا عورت کبهی نہیں سن سکتی.
حباء!.... میں شہروز حیات.... تمہیں اپنے پورے ہوش و حواس میں .....طلاق دیتا ہوں.... شہروز نے تکلیف سے آنکهیں بند کر لی کوئی بهٹکتا ہوا آنسو سے آنکه کے پوروں سے نکلا ابا باقاعدہ رونے لگے اور حباء اس کا بهی دل ایک لمحے کو کانپ گیا.
طلاق دیتا ہوں..... پهر آواز ابهری مگر اس بار اس آواز میں کپکپاہٹ تهی دکه کی انتہا... ابو کے گرد شہروز نے اپنے بازو اور مضبوط کر لیے جیسے انہیں سہارا دیا ہو تسلی دی ہو..
حباء نے خوفزدہ نظروں سے شہروز کو دیکها جس کی آنکهیں اب بهی بند تهیں

Ambreen@
 

مجهے آپ جو بهی سمجهائیں ابو مگر میں اس کے ساته نہیں رہوں گی اب. حباء نے ان کی بات کاٹ دی. وہ اب شہروز کا نام بهی نہیں لینا چاہتی تهی اور یہی چیز شہروز کو تکلیف دے رہی تهی
بیٹا تم میری بات سنو تم پلیز ایسا مت کرو یہ تو بے وقوف ہے...ابو نے شہروز کے آگے ہاته جوڑ لیے جنہیں شہروز نے اپنے ہاتهوں میں تهام لیا
ابو میں آپ کی بہت عزت کرتا ہوں آپ حکم کریں گے پوری لائف آپ کی بات مان لوں گا مگر ابو میری انا، خوداری اور عزت نفس کو اسطرح اس عورت کے پیروں میں کچلنے کے لیے مت کہیں. ابو میں اس کے سامنے مذید نہیں جهک سکتا پلیز مجهے مجبور مت کریں.شہروز کے لہجے میں التجا تهی ابو نے بے بسی سے اسے دیکها اور نفرت سے اس بد بخت کو دیکها جو اندهی ہو چکی تهی اور اس کی آنکھوں پہ پردہ پڑ چکا تها جو ایسے انسان کو ٹهکرا رہی تهی.

Ambreen@
 

. شہروز نے اس کی آنکھوں میں دیکهتے ہوئے کہا
حباء کو لگا وہ اس کی انسلٹ کر رہا ہے. اس نے نفرت سے شہروز کو دیکها اسے لگا تها شہروز اسے طلاق دے گا مگر اسے نہیں پتا تها وہ پوری بات اس پہ ڈال دے گا
مجهے شہروز سے طلاق چاہیے ابو. حباء نے سوچ کر حتمی لہجے میں کہا
کیا کہہ رہی ہو تم تمہارا دماغ ٹهیک ہے تم پاگل ہو چکی ہو؟ ابو کی آواز غصے سے کانپنے لگی
ابو میں اس کے ساته نہیں رہنا چاہتی مجهے طلاق چاہیے اگر اس نے نا دی تو میں خلع لے سکتی ہوں. حباء نے ہٹ دهرمی سے کہا اب وہ اس سٹیج پہ آ کر پیچهے نہیں ہٹنا چاہتی تهی.
تم پاگل ہو چکی ہو.... شہروز بیٹا تم پلیز حوصلے سے کام لو میں اسے سمجهاوں گا....

Ambreen@
 

ابو معاف کیجئے گا.... مگر حباء کچه کہنا چاہ رہی ہے میں چاہتا ہوں آپ کے سامنے کہے. بولو حباء. شہروز نے ابو کی طرف معذرت سے دیکها اور حباء کی طرف رخ کر لیا. حباء کو لگا اس کی جان نکال دی گئی ہے اس نے وحشت سے شہروز کو دیکها. اس کی نظروں میں شکوہ تها خوف تها التجا تهی. مگر شہروز کی نظروں میں اب دکه کے علاوہ کچه نہیں تها.
کیا ہوا حباء بولو بیٹا. ابو نے پریشانی سے دونوں کو دیکها
حباء کو لگا وہ کچه بول نہیں پائے گی. مگر نا بولنا کا مطلب تها شہروز کے ساته جانا جو وہ ہرگز نہیں کر سکتی تهی. اسے یہ فیصلہ آج کرنا تها آج نہیں تو کبهی نہیں کر سکے گی.
مجهے شہروز کے ساته نہیں رہنا. حباء نے بمشکل وہ لفظ ادا کئیے
کیا مطلب ہے اس بات کا ؟ تم لوگوں کا کوئی جهگڑا ہوا ہے؟ ابو کا دل ہولنے لگا

Ambreen@
 

کہ تم مجهے ذبردستی گهر لے جاو گے؟ حباء اس کی گرفت سے اپنا بازو چهڑانے کی کوشش کرتی رہی مگر اس کی گرفت مضبوط تهی وہ ایسے ہی چلتا ہوا ٹی وی لاونج سے ہوتا باہر کی طرف بڑهنے لگا
میں تم سے نفرت کرتی ہوں میں تمہارے ساته کبهی نہیں رہوں گی تم سمجه لو. میں تمہارے گهر سے بهاگ جاوں گی مجهے جب بهی موقع ملا... سنا تم نے؟ حباءمسلسل اس کی گرفت سے خود کو آزاد کرنے کی کوشش کرتی رہی. مگر تم اس کی آواز اس کے گلے میں رندهه گئی جب شہروز کے قدم لان کی طرف بڑهنے لگے اور وہاں بیٹهے ابو حیرت سے انہیں آتا دیکه رہے تهے. شہروز نے ان کے پاس جا کر آہستہ سے حباء کا بازو چهوڑ دیا.
کیا ہوا شہروز یہ کیا طریقہ ہے بیٹا. ابو پریشانی سے اسے دیکه کر شکوہ کناں نظروں سے اسے دیکهنے لگے

Ambreen@
 

جب تک اس رشتے سے میری جان نہیں چهوٹ جاتی میں نا اس سے شادی کر سکتی ہوں اور نا ہی اس رشتے میں مزید رہنا چاہتی ہوں. حباء کے لہجے کی کڑواہٹ سے اسے اپنا دل کٹتا ہوا محسوس ہو رہا تها. مگر یہ طئے کر چکا تها اب مذید اس کے سامنے نہیں جهکنا
ٹهیک ہے. شہروز اس کے سامنے کهڑا ہو گیا اور اس کا بازو کهینچتے ہوئے اسے آگے بڑهتا گیا
یہ کیا طریقہ ہے شہروز تم میرے ساته اسطرح زبردستی نہیں کر سکتے. حباء اس حرکت کے لیے تیار نہیں تهی بوکهلا گئی مگر شہروز خاموشی سے اسے بازو سے پکڑے کمرے سے باہر نکل آیا
شہروز چهوڑو مجهے تم اس جنگلی پن سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہو

Ambreen@
 

تم مذید ٹائم لو سوچو تم فی الحال جذباتی ہو رہی ہو. کچه دن بعد تم اپنا فیصلہ بدل لو گی مجهے یقین ہے. شہروز خود کو امید دلا رہا تها یا اسے وہ خود نہیں سمجه پا رہا تها. اور جتنی تکلیف اسے ہو رہی تهی یہ بس وہی جانتا تها.
شہروز تم مجهے طلاق دے رہے ہو یا نہیں؟ مجهے اور کوئی بحث نہیں چاہیئے. حباء نے کوفت سے کہا
حباء مت کرو ایسا تم جانتی ہو اس فیصلے کا اثر کس کس کی زندگی پر پڑے گا اور......
مجهے سب پتا ہے پلیز مجهے طلاق دے دو. حباء نے اس کی بات کاٹتے ہوئے بے زاری سے کہا

Ambreen@
 

#قسط_نمبر_07
#آخری_قسط
کیسی ہو حباء؟ شہروز آج اس کے سامنے بیٹها تها. حباء کو امید تهی کہ وہ فوراً یہاں آئے گا اس لیے وہ سوچ چکی تهی اسے آگے کیا کرنا ہے.
ٹهیک ہوں. حباء نے مختصر الفاظ میں جواب دیا.
میں تمہیں لینے آیا ہوں حباء. اپنا سامان پیک کرو اور اپنے گهر چلو. شہروز کا لہجہ بکهرا ہوا تها یقیناً وہ بہت سٹریس میں تها
اور تم نے یہ کیسے سوچ لیا کہ میں تمہارے ساته چل پڑوں گی؟ حباء طنزیہ نظروں سے اسے دیکها
حباء مت کرو ایسا کچه پلیز.... ایسا کچه مت کرو کہ ہمارا گهر برباد ہو جائے. شہروز نے التجائیہ لہجے میں اسے سمجهایا
میں اس بحث کے موڈ میں نہیں ہوں شہروز میں تمہیں اپنا فیصلہ سنا چکی ہوں.حباء کے لہجے میں کوئی لچک نہیں تهی. اور شہروز کو یہی بات تکلیف دے رہی تهی

Ambreen@
 

مگر وہ سوچ بهی نہیں سکتا تها وہ اس سے طلاق مانگ لی
حباء تم.اپنے حواس میں نہیں ہو فی الحال اس لیے تم کچه بهی بول رہی ہو. شہروز کے جسم سے اس نے ایک جهٹکے میں روح کهینچ لی تهی بہت بے دردی سے. وہ اتنی کٹهور تهی؟ یا وہ اب ہو گئی تهی
میں بہت سوچ سمجه کر بول رہی ہوں ہم اب ساته نہیں رہ سکتے. بہتر ہے مجهے آزاد کر دو. حباء نے پتهر لہجے میں کہا
میں نہیں صرف تم حباء میں نے کبهی نہیں کہا میں تمہارے ساته نہیں رہنا چاہتا. شہروز کے لہجے کی تڑپ سے وہ زرا بهی متاثر نا ہوئی
جو بهی ہے مجهے طلاق بهجوا دو میں انتظار کروں گی. حباء نے برے دردی سے کہتے ہوئے کال کاٹ دی.

Ambreen@
 

. ... انہیں خوشی ہوئی اور مسکراہٹ اس کے چہرے پہ بکهر گئی فائنلی حباء نے اسے بلا ہی لیا تها اس نے جلدی سے کال رسیو کی.
ہیلو حباء کیسی ہو... اس نے چهوٹتے ہی پوچها
مجهے تم سے طلاق چاہئے شہروز. اس نے پہلے جملے میں ہی اس کے سر پہ بم پهوڑ دیا شہروز کا دل ڈوب کے ابهرا. وہ کیا کہہ رہی تهی؟ وہ کیا مانگ رہی تهی
حباء تم کیا کہہ رہی ہو؟ شہروز کی آواز جیسے کسی گہری کهائی سے آئی.
ہاں مجهے طلاق چاہیئے. حباء نے اور بهی مضبوط لہجے میں کہا
تم ایسا سوچ بهی کیسے سکتی ہو پلیز ایسا مذاق بهی مت کرو. شہروز کے لیے کهڑے رہنا مشکل ہو گیا وہ صوفہ پہ ٹک گیا
تم نے یہاں مجهے سوچنے کے لیے ہی چهوڑا تها تو میں نے سوچ لیا.... میں تمہارے ساته مزید نہیں رہنا چاہتی مجهے طلاق دے دو. کتی آسانی سے وہ یہ لفظ بول رہی تهی جسے سننا شہروز کو تکلیف دے رہا تها.

Ambreen@
 

میں نے ہاں نہیں بولا میں نے کہا میں فیملی سے ملوں گا اس کے بعد یہ فیصلہ ہو گا. تیمور نے محتاط لفظوں میں کہا
سر یہی بہت بڑی خوشی ہے تهینک یو سو مچ سر. وہ خوشی اور تشکر سے انہیں دیکهنے لگی جواباً وہ بس مسکرا دئیے
کون کون ہے آپ کی فیملی میں. انہوں نے اگلا سوال کیا
بس ابو ہیں اور کوئی نہیں. حباء کے چہرے پہ ایک سایہ سا لہرا گیا اسے سب سے پہلے اس رشتے سے جسن چهڑانی تهی جلد از جلد
####
سر تیمور سے اب اکثر بات ہونے لگی تهی مگر وہ بہت محتاط گفتگو کرتے تهے کوئی امید کوئی وعدہ کوئی اظہار نہیں تها کبهی کال رسیو کرتے پهر کئی کئی بار اگنور کر دیتے تهے وہ جب بهی فیملی سے ملنے کو کہتے وہ آج کل پہ ٹال دیتی تهی
موبائل بار بار بج رہا تها شہروز نہا کے نکلا تو بجتے موبائل کو اٹهایا حباء کالنگ.. ... انہیں خوشی ہوئی اور مسکراہٹ اس کے چہرے پہ بکهر گئی

Ambreen@
 

مگر اسطرح رشتہ نہیں بڑهائے جاتے میں اس پہ سوچوں گا پہلے میں آپ کی فیملی سے ملنا چاہوں گا. اور آئیندہ ہم یہ بات نہیں کریں گے اور آپ اسطرح میرے پاس نہیں آئیں گی. یہ میرا نمبر ہے اسے پاس رکهیں اور اپنے پیرنٹس سے میری ملاقات کروا دیں. تیمور کے سنجیدہ چہرے سے اسے اتنی بڑی خوشخبری دی اس لگا کسی نے ڈهیروں خوشی اس کے دل میں بهر دی ہے اسے لگا وہ ہواوں میں اڑنے لگی ہے
رئیلی سر؟؟؟؟ مجهے یقین نہیں ہو رہا.... مجهے بلکل امید نہیں تهی کہ آپ کا جواب ہاں میں ہو گا. خوشی سے اس کی آواز کانپنے لگی تیمور نے حیرت سے اس پاگل لڑکی کو دیکها اسی لمحے وہ اسے پیاری اور اپنی اپنی سی لگی مگر اس نے کمال مہارت سے اپنے تاثرات چهپا لیے

Ambreen@
 

رہا تها جب حباء اس کے پاس آئی. تیمور نے مصروف انداز میں سر اٹها کے اسے دیکها
ہیلو مس حباء... اور واپس اپنے کام میں بزی ہو گیا
میں بیٹه جاوں؟ حباء نے اداسی سے پوچها آج اس کا دل بہت بهاری ہو رہا تها وہ چاہتی تهی سب ٹهیک کر دے اب. ایک سائے کے پیچهے بهاگنے سے کچه حاصل نہیں ہونا تها جو اس کے پاس تها وہ اسے بهی کهو دے گی مگر وہ آخری کوشش کرنا چاہتی تهی آخری بار سر تیمور سے پوچهنا چاہتی تهی
جی بیٹهیں. سر تیمور نے سب ورق سمیٹ لیے اور پوری طرح اس کی طرف متوجہ ہو گئے اور سوالیہ نظروں سے اسے دیکهنے لگے
سر میں اپنے سوال کا جواب لینے آئی ہوں آپ سے. حباء سمجه چکی تهی وہ کچه بهی بولنا نہیں چاہ رہے اس لیے خود ہی بات شروع کی
میں اس کے بارے میں بہت سوچ چکا ہوں.

Ambreen@
 

وہ کیوں رو رہی تهی؟
شہروز کا دل دکهانے پہ رو رہی تهی؟
اس کے چهوڑ کے جانے پہ رو رہی تهی؟
اپنا گهر اجڑنے پہ رو رہی تهی؟
آہ.... یہ نادان لڑکیاں..... کب محرموں کی پہچان کر پائیں گی؟ کب اپنی حیثیت کو سمجهیں گی؟...... کیوں ایک لڑکی نہیں سوچتی؟..... باپ کا.... بهائی کا.... شوہر کا.....یہ پستی کی انتہا ہے کہ شوہر کے مقابلے نامحرم کو چن لیا جائے.... ... ہم کیوں نہیں سنمبهل جاتی؟.... محبت ہونا ہمارے بس میں نہیں مگر اس محبت کو دل تک رکهنا ہمارے بس میں ہے نا؟..... تو کیوں وقتی خوشی خواہشات کے لیے صیح غلط کو بهول جاتی ہیں؟
حباء نے دروازہ بند کر دیا... شہروز کے اور اس کے درمیان دیوار آگئی تهی بہت اونچی دیوار جسے گرانا حباء کے ہاته میں تها
####

Ambreen@
 

نہیں کر سکتے تهے حباء. میں تمہاری بے رخی برداشت نہیں کر سکتا تها اور تم میری خاموشی. تم پریشان مت ہو میں ہر حال میں تمہارے ساته ہوں یہاں چهوڑنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ میں تم سے غافل ہو رہا میں تمہارا انتظار کروں گا. مگر فیصلہ سوچ سمجه کے کرنا. بٹی ہوئی عورت کے لیے میرے دل میں گنجائش نہیں ہو گی. اب فیصلہ تم نے کرنا ہے تم ایک سراب کے پیچھے ہمارا گهر اجاڑ بیٹهو یا پهر سے اس گهر کو اور میری لائف کو جنت بنا دو. میں ہر فیصلہ میں تم سے راضی ہوں گا. شہروز کہتا ہوا پلٹ گیا وہ وہی کهڑی اسے جاتا دیکهتی رہی وہ قدم قدم اس سے دور ہو رہا تها شاید اس کی زندگی سے بهی.... کیا مجهے اسے روکنا چاہئے؟ اس کا دل زور سے دهڑکا اس کے لب اسے پکارنے کو کانپے، آنکھوں سے چپکے سے دو ننهے قطرے گرے. وہ کیوں رو رہی تهی؟

Ambreen@
 

اوکے بیٹا تم جاو اور اپنا خیال رکهنا ہے تم نے. ابو نے اسے پیار سے تنبیہ کی.
جو ابو ضرور. وہ مسکراتا ہوا اٹها گیا. حباء بهی اس کے پیچهے چلی آئی
واپس کب آو گے مجهے لینے؟ گیٹ پر آ کے حباء نے اسے مخاطب کیا
جب تم کہو گی حباء. شہروز نے اس کے چہرے کو دیکهتے ہوئے کہا
میں نے تو یہ بهی کہا تها مجهے یہاں نہیں آنا. حباء نے شکوہ کناں نظروں سے اسے دیکها
میں تمہیں یہاں اس لیے چهوڑ کے جا رہا ہوں کہ تم اچهے سے سوچ سکو... وہاں میری موجودگی میں تم کوئی فیصلہ نا کر پاتی. میں امید کرتا ہوں تم جلد مجهے بلاو گی اور ایسا فیصلہ کرو گی جو ہمارے حق میں بہتر ہو. شہروز نے مدهم لہجے میں کہا نظریں اب بهی اس کے چہرے کے اتار چڑھاؤ کو جانچ رہی تهی
یہ فیصلہ ہم وہاں بیٹه کر بهی کر سکتے تهے. حباء نے ایک اور شکوہ کی