Damadam.pk
Ambreen@'s posts | Damadam

Ambreen@'s posts:

Ambreen@
 

میرے کچھ پیپرز تھے میں نے یہاں رکھے تھے پتہ نہیں کہاں گئے اس نے میز کی طرف اشارہ کیا....
ارے وہ وہ تو میں نے لوکر میں رکھ دیے تھےدانین نے کہا .....
لوکر میں کیوں سونے کے تھے کیا ؟ .....
تم نے کہا تھا نہ میری چیزیں سنبھال کر رکھا کرو اس لیے دانین نے معصومیت سے کہا.....
لڑکی تمہارا دماغ خراب ہیں کیا شاہ کو لگا کہ وہ کوئی پاگل ہیں .....
نہیں تو دانین نے کہا.....
اففف لا کر دو اب مجھے شاہ نے کہا ....
اور یہ سب سمیٹے گا کون دانین نے اسے گھورا .....
تم شاہ نے مسکراہٹ دبا کر کہا....
کیوں میں نوکرانی ہوں کیا دانین بولی......
نوکرانی سے کم بھی نہیں ہو شاہ ذر نے ہنستے ہوئے کہا ......
روکو تم تمہیں میں چھوڑوں گی نہیں آج تم ضائع ہوجاوُ گے میرے ہاتھوں
دانین شاہ کے پیچھے بھاگی.....
#ختم_شد

Ambreen@
 

ذر دانین کے بغیر کچھ نہیں ہیں آئی لو یو دانین آئی لو یو سو مچ شاہ ذر نے دانین کے آگے اپنا ہاتھ پھیلایا جیسے دانین نے فوراً تھام لیا شاہ نے اٹھ کر دانین کو گلے سے لگا لیا .....آئی لو یو ٹو دانین نے آہستہ سے شاہ ذر کے کان میں کہا اور دونوں مسکرا دیے .......
________________________________________
ایک سال بعد.....
شاہ ذر یہ کیا تم نے سب پھیلا رکھا ہیں دانین کمرے میں آئی .....
آنکھیں نہیں کیا تمہارے پاس دیکھ نہیں رہا میں کچھ ڈھونڈ رہا ہوں شاہ نے جواب دیا.....
کیا ڈھونڈ رہے ہو دانین اس کے سر پر پہنچ گئی ..

Ambreen@
 

یہ کیا بات ہوئی شاہ نے کہا..
جو بھی بات ہیں کرو اب جلدی ورنہ کھانا نہیں ملے گا دانین بضد ہوئی ....
یار مجھے نہیں آتا شاہ نے معصومیت سے کہا.....
اب کوئی اتنے بھی معصوم نہیں ہو تم دانین نے اسے گھورا تو شاہ ذر ہنس دیا ...
شاہ ذر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور کہنا شروع کیا...
دانین آج تک میں تمہیں غلط سمجھتا آیا بے وجہ تم پر غصہ کیا اس سب کے لیے میں شرمندہ ہوں مجھے تمہاری قدر جب ہوئی جب تم نہیں تھی مجھے احساس ہوا کہ شاہ ذر دانین کے بغیر ادھورا ہے دانین میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں بہت بہت زیادہ میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا میں جانتا ہوں میں نے بہت دکھ دیے ہیں لیکن میں تمہیں اتنی خوشیاں دونگا کہ تم اپنے سارے غم بھول جاوُ گی کیا تم مجھے معاف کر کے میری زندگی میں واپس آسکتی ہو شاہ ذر کو مکمل کردو شاہ ذر تمہارے بغیر ادھورا ہیں شاہ ذر دانین کے بغی

Ambreen@
 

تھینک یو اپنی پوکٹ میں رکھ آیان نے مصنوئی غصے سے کہا.......
شاہ ذر مسکرا دیا .....
چلو میں چلا اینجوئے آیان نے کہا اور چلا گیا......
__________________________________
ہاں تو کیڈنیپ ہونے کا زیادہ شوق ہیں شاہ ذر دانین کی طرف پلٹا.....
دانین مسکرا دی ....
تو پھر تمہیں سزا دی جائے گی مجھے چھوڑ کر جانے کی شاہ نے پر سوچ انداز میں کہا....
سزا؟ کیسی سزا؟ دانین نے پوچھا....
ہاں تو بھئی مسز شاہ ذر آپ کو شاہ ذر کو چھوڑ کر جانے کے جرم میں شاہ ذر کے دل میں عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہیں شاہ نے شرارت سے کہا...
اگر اتنی خوبصورت سزا دی جائے تو مجھے ایسی ہزاروں سزائے قبول ہیں مسڑ شاہ ذر دانین نے مسکرا کر کہا.....
شاہ ذر بھی مسکرا دیا .....
چلو یار کھانا کھاتے ہیں ٹھنڈا ہوجائے گا شاہ نے کہا..
نہیں نہیں پہلے تم مجھے پرپوز کرو پھر دانین نے کہا..

Ambreen@
 

کیوں اب کس کو پوچھنے جارہا ہیں دیکھ لی تیری دوستی بھابھی کے آتے ہی دوست کو بھول دیکھ لے قسمت والو کو ملتے ہیں ایسے دوست آیان نے آنسو پونچے جو نکل ہی نہیں رہے تھے .....۔۔
ہاں بند کر ڈرامے اپنے شاہ واپس اس کے پاس آیا .
ہاہاہاہا چلو تم لوگ اینجوئے کرو آیان نے کہا...
یہاں اینجوئے کرے یہاں کچھ ہیں بھی شاہ نے چاروں طرف دیکھا ..
اتنے میں لائٹس جل گئی شاہ نے پیچھے دیکھا تو وہاں ان دونوں کے ڈنر کا انتظام کیا گیا تھا سب کچھ بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا اور پیچھے کی طرف دانین کھڑی تھی اور وہ بھی بہت خوبصورت لگ رہی تھی آج دانین نے بلیک کلر کا سوٹ پہنا تھا اس کے گورے رنگ پر بیلک کلر بہت اچھا لگ رہا تھا......
تھینک یو سو مچ یار تو بیسٹ ہیں شاہ ذر آیان کے گلے لگ گیا.....
یار تم لوگ ہمیشہ خوش رہو میرے لیے بہت ہیں اور اپنا تھینک یو اپنی پوکٹ میں رکھ

Ambreen@
 

مجھے دانین کی گاڑی دیکھی میں نے اس کا پیچھا کیا تو وہ وکیل کے پاس جارہی تھی میں نے پھر اس سے بات کی اور سارا پلان سمجھایا کیونکہ میں جانتا تھا تو دانین سے محبت کرتا ہیں بس مانتا نہیں ہیں وہ تو بھلا ہو دانین کا جو اس کو بات سمجھ آگئی ورنہ تو کچھ نہیں ہونا تھا پھر آگے سب تجھے خود پتہ ہیں اور ویسے تیری اس وقت مجنووُں والی حالت دیکھ کر میں نے سوچا پلان کینسل کردو لیکن پھر سوچا دانین کو اتنا ستایا تیرا بھی کچھ حق بنتا ہیں آیان نے آنکھ ماری ......
کیسا دوست ہیں تو یار شرم نہیں آئی تجھے شاہ نے آیان کو مارنا شروع کردیا ...
ارے...ارے....رک یار کیوں مار رہا ہیں ....ابھی تو شادی...بھی نہیں ہوئی آیان نے ہنستے ہوئے کہا...
تجھے تو بعد میں پوچھو گا میں شاہ نے کہا ...

Ambreen@
 

ارے اتنی بھی کیا جلدی ہیں وہ شخص تھوڑا آگے آیا..
کون ہو تم شاہ کو آواز جانی پہچانی سی لگی...۔
خود دیکھ لو وہ سامنے آگیا لیکن ابھی بھی چہرے پر ماسک تھا شاہ نے اسکا ماسک اتارا تو وہ حیران رہ گیا وہ آیان تھا .....آیان تجھ سے یہ امید نہیں تھی شاہ نے تاسف سے کہا......
ہاہاہاہا شاہ کو پیچھے سے لڑکی کے ہنسنے کی آواز آئی وہ اور کوئی نہیں دانین تھی ....شاہ ذر نے آیان کو دیکھا تو وہ بھی ہنس رہا تھا وہ سمجھ گیا تھا اسے بےوقوف بنایا گیا ہیں.......
مطلب تم دونوں کا پلان تھا یہ شاہ نے آیان کو گھورا ......
جی کوئی شک آیان نے مسکراہٹ دبا کر کہا.....
لیکن دانین تو چلی گئی تھی یہ سب کیسے اور کب مجھے سمجھ نہیں آرہا شاہ نے کہا.....
دیکھ ہوا کچھ یوں ...جب یہ سب باتیں ہوئی اور دانین نے سب سن لیا تھا تو میں جب جارہا تھا آفس سے تو مجھے دانین کی گاڑی دیکھی م

Ambreen@
 

ساری رات آنکھوں میں کاٹنے کے بعد اب شاہ ذر کو بس شام کا انتظار تھا پیسے وہ بینک سے نکلوا چکا تھا وقت تھا کہ گزرنے کا نام ہی نہیں رے رہا تھا شاہ ذر کو ایک منٹ بھی ایک گھنٹے کے برابر لگ رہا تھا جیسے تیسے کر کے وقت گزر گیا شاہ ذر نے گھڑی میں ٹائم دیکھا پورے چھ بجے شاہ ذر کے پاس اسی نمبر سے میسج آیا اس میں ایڈریس لکھا تھا شاہ ذر فوراً گھر سے نکل گیا کچھ دیر بعد وہ اپنی منزل پر پہنچ چکا تھا.....
اس نے چاروں طرف کا جائزہ لیا وہ ایک سنسان سی جگہ تھی ہر طرف بس اندھیرا اندھیرا تھا شاہ کچھ آگے گیا تو وہاں اسے روشنی دیکھی روشنی بہت کم تھی چھوٹا سا بلب مشکل سے اندھیرے کو چیرنےمیں کامیاب ہورہا تھا .......
آگئے تم پیسے لائے ہو وہاں سے آواز آئی شاہ ذر اس شخص کو دیکھ نہیں پارہا تھا کیونکہ کو اندھیرے میں کھڑا تھا .....
دانین کہاں ہیں شاہ نے سوال کیا..

Ambreen@
 

کال پر کسی کی آواز گونجی ....
لیکن تم ہو کون اور میری بیوی سے کیا دشمنی شاہ ذر نے پوچھا لیکن کال کٹ چکی تھی.......
شٹ شاہ نے گاڑی کو کک ماری .....
شاہ نے پھر اس نمبر پر کال۔کی جس سے تھوڑی دیر پہلے کال آئی تھی لیکن اب وہ نمبر بند بتا رہے تھے شاہ کی پریشانی مزید بڑھ گئی اس نے آیان کو کال کی تو وہ بھی کال اٹینڈ نہیں کر رہا تھا ......
شاہ نے سوچ لیا تھا کہ وہ کسی کو اس بارے میں نہیں بتائے گا کیونکہ وہ دانین کو کھونا نہیں چاہتا تھا شاہ نے رخ گھر کی جانب کیا اب اسے شام کا انتظار تھا .......
تم سہی کہتی تھی کہ تمہارے جانے کے بعد۔میں تمہیں بہت مس کرونگا شاہ ذر کمرے میں آیا تو ہر چیز بکھری پڑی تھی اسے کسی چیز کی فکر نہیں تھی وہ بیڈ پر جا کر لیٹ گیا..

Ambreen@
 

شاہ ذر نے ڈیورس پیپرز پھاڑ دیے اپنا حلیہ درست کیا اور کمرے سے نکل گیا.
شاہ نے دانین کو کال کی لیکن اس نے ریسیو نہیں کی شاہ نے کچھ سوچ کر دانین کی خالا کو کال کی....لیکن وہاں سے اسے پتہ چلا دانین تو گھر آئی ہی نہیں ہیں شاہ پریشان ہوگیا اس نے ہر اس جگہ کال کر کے پوچھ لیا جہاں اسے لگا کہ وہ وہاں جا سکتی ہیں لیکن دانین کا کچھ پتہ نہیں چلا ......
اففف دانین کہاں چلی گئی خدا کا واسطہ واپس آجاوُ شاہ ذر ادھورا ہیں تمہارے بغیر پلیز یار شاہ ذر کار سے ٹیک لگا کر کھڑا ہوگیا......
شاہ ذر ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اسکے موبائل پر ایک کال آئی شاہ نے کال ریسیو کی......
ہیلو شاہ نے کہا.....
تیری بیوی ہمارے پاس ہیں اگر سلامتی چاہتا ہیں تو 10 لاکھ تیار رکھ اور کل شام جو ایڈریس ہم بتائے وہاں آجانا اور پولیس کو خبر کی تو اپنی بیوی کو بھول جانا کال پر کسی کی آو

Ambreen@
 

دروازے پر دستک ہوئی تو شاہ نے سر اٹھایا آیان کمرے میں داخل ہوا ..
کیا ہوا یار آیان فوراً اس کے پاس آیا ..
وہ چلی گئی آیان وہ مجھے چھوڑ کر چلی گئی شاہ ذر آیان کے گلے لگ گیا...
میں ایسی بات سے ڈرتا تھا جبھی سمجھایا تھا تجھے میں نے آیان نے تاسف سے کہا....
یار مجھے احساس ہوگیا ہیں تو اس سے کہہ نہ کہ وہ واپس آجائے میں نہیں رہ سکتا اس کے بغیر تیری بات مانتی ہیں نہ وہ اسے کہہ نہ تو شاہ ذر نے روتے ہوئے کسی بچے کی طرح کہا.....
آیان نے شاہ ذر کو دیکھا وہ تو کوئی اور ہی شاہ ذر تھا بکھرا ہوا ہارا ہوا واقع محبت بھی کیا چیز ہیں آیان نے دل میں سوچا........
چل تو فکر نہیں کر میں کرتا ہوں کچھ آیان نے اسے دلاسہ دیا اور کچھ دیر باتیں کر کے چلا گیا.....
شاہ نے طے کر لیا تھا کہ وہ دانین کو واپس لے کر آئے گا وہ جو بھی سزا دے اسے قبول ہوگی شاہ ذر نے ڈیورس

Ambreen@
 

شاہ تم رو رہے ہو اب رونے کا کیا فائدہ وہ چلی گئی اب بس پچتاوا رہ گیا شاہ کے دل سے آواز آئی......
وہ نہیں جاسکتی مجھے چھوڑ کر شاہ نے خود کلامی کی.....
کیوں نہیں جاسکتی تم نے تو جیسے اس کے ساتھ بہت اچھا کیا ہیں نہ شاہ کے دل نے کہا......
شاہ ذر کو ہر وہ پل یاد آنے لگے جو اس نے دانین نے ساتھ گزارے تھے ...
جب میں نہیں ہوگی نہ یہی حرکتیں یاد آئے گی شاہ کے کانوں میں دانین کے الفاظ گونجے ..
وہ سہی کہہ رہی تھی آج وہ نہیں تھی تو اس کی ہر ایک بات یاد آرہی تھی اسے یقین ہونے لگا تھا کہ واقع اسے اس سے محبت ہوگئی ہیں .....کمرے کی ہر ایک شئے اسے اس کی یاد دلا رہی تھی شاہ نے کمرے کی ہر ایک چیز اٹھا کر پھینک دی اسے خود پر غصہ آرہا تھا کہ اس نے دیر کردی وہ چلی گئی شاہ نے اپنا سر ہاتھوں گرا لیا میں نے اسے کھو دیا شاہ کی آنکھ سے ایک موتی ٹوٹ کر گرا...
د

Ambreen@
 

تمہاری لائف سے چلی جاوُنگی تم شکر ادا کروگے تو مبارک ہو اب تم شکر ادا کر سکتے ہو
کیونکہ میں اب کبھی تمہیں اپنی شکل نہیں دیکھاوُنگی اور ہاں میں نے ماما کو کہا ہیں کہ میں خالا کے گھر جارہی ہوں کچھ دن کے لیے لیکن اب میں کبھی واپس نہیں آوُنگی میرے جانے کے بعد ماما کو بتا دینا تم کیونکہ میں نہیں کہہ سکتی انہیں ٹھیک ہیں نہ اپنا خیال رکھنا خوش رہو خدا حافظ ...
دانین........"
شاہ نے لفافے سے پیپرز نکالے اس پر دانین کے سائن ہوئے ہوئے تھے شاہ صوفے پر بیٹھ گیا......
"میری ہر ایک امید کا قاتل
تیرا ایک لفظ خدا حافظ !!"
اس کا دماغ کام ہی نہیں کر رہا تھا اسے لگ رہا تھا کہ اس سے کسی نے اس کی زندگی چھین لی ہو اسے اپنا سانس بند ہوتا محسوس ہوا شاہ نے اپنے چہرے پر ہاتھ پہرا تو اسے نمی کا احساس ہوا

Ambreen@
 

ایک تو یہ لڑکا بھی نہ دانین بیگم کہہ کر اپنے کام میں مصروف ہوگئی........
___________________________________
شاہ ذر نے کمرے میں آکر لفافہ اٹھایا اس کے اندر ایک لیٹر اور کچھ پیپرز تھے
شاہ نے لیٹر نکالا اور پڑھنا شروع کیا.........
"شاہ ذر مجھے نہیں پتہ تھا تم مجھ سے اتنی نفرت کرتے ہو ، اور مجھے تو اس بات کا بھی علم نہیں تھا کہ یہ شادی تمہاری مرضی سے نہیں ہوئی اگر مجھے ذرا بھی اس بات کا علم ہوتا میں کبھی اس رشتے کے لیے ہاں نہیں کرتی ،
خیر تم مجھ سے الگ ہونا چاہتے تھے نہ تو میں تمہیں آزاد کرتی ہوں تم نے کہا تھا نہ یہ رشتہ ایک زبردستی کا رشتہ ہیں تو میں تمہیں اس زبردستی کے رشتے سے چھٹکارا دیتی ہوں ، اس لفافے میں ڈیورس پیپر ہیں میں نے سائن کردیے ہیں تم بھی کر دینا اور تم کہتے تھے نہ کہ جس دن میں تمہاری لائف سے چلی جاوُنگی تم شکر ادا کروگے ت

Ambreen@
 

صبح جب اس کی آنکھ کھلی تو اس کی نظر گھڑی پر گئی جو صبح کے دس بجا رہی تھی.
میں اتنی دیر سوتا رہا کسی نے اٹھایا بھی نہیں دانین دانین شاہ نے دانین کو آواز دی لیکن جب اسے کل والی بات یاد آئی تو وہ خاموش ہوگیا اور فریش ہونے چلا گیا...
شاہ جب فریش ہو کر آیا تو اس کی نظر سائیڈ ٹیبل پر پڑے لفافے پر پڑی اس نے اگنور گیا اور نیچے چلا گیا ......
ماما دانین کہاں ہیں شاہ نے کچن میں کام کرتی ثناء بیگم سے پوچھا .....
بیٹا وہ اپنی خالا کے گھر چلی گئی ہیں کہہ رہی تھی ان کی طبعیت ٹھیک نہیں ہیں ثناء بیگم نے بتایا.....
مجھے نہیں بتایا اس نے شاہ ذر نے کہا...
بس اچانک گئی ہیں وہ گئی تھی تمہارے کمرے میں تم سو رہے تھے نہ تو اس نے اٹھانا مناسب نہیں سمجھا ہوگا......
شاہ کو وہ لفافہ یاد آیا جو اس کی سائیڈ ٹیبل پر رکھا تھا وہ فوراً کمرے میں بھاگا .....
کیا ہوا

Ambreen@
 

شاہ حیران سا اسے جاتا دیکھتا رہا کافی دیر وہ یوں ہی دروازہ تکتا رہا پھر لائٹ آف کر کے بیڈ پر گرنے والے انداز میں لیٹ گیا ......
کیا واقع مجھے دانین سے محبت ہوگئی ہیں شاہ نے خود کلامی کی ......
لیکن نہیں ایسا کیسے ہوسکتا ہے مجھے تو وہ ایک نظر اچھی نہیں لگتی تھی اور یہ شادی صرف ماما کی وجہ سے کی میں نے شاہ نے فوراً کہا....
تم مان کیوں نہیں لیتے کہ تمہیں اس سے محبت ہیں کیوں جھٹلا رہے ہوں تم شاہ کے دل سے آواز آئی.....
شاہ کے دل و دماغ میں جنگ چل رہی تھی لیکن وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پارہا تھا اس کی انا اڑے آرہی تھی کہ شاہ ذر یوسف کو محبت وہ بھی دانین خضر سے کبھی نہیں جب کہ شاہ ذر کا دل بار بار چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ جا کر کہہ دو اسے ورنہ دیر ہوجائے گی......
کافی دیر وہ اس بارے میں سوچتا رہا اور سوچتے سوچتے کب نیند آگئی پتہ نہ چلا...

Ambreen@
 

کچھ پوچھ رہا ہوں میں شاہ نے اس بار غصے سے کہا....
میں تمہارے کسی بھی سوال کی جواب دہ نہیں ہو دانین نے بھی غصے سے کہا......
کیوں تمہیں بتانا ہوگا آخر میں تمہارا شوہر ہوں شاہ نے کہا...
اوہ تو آپ کو یاد آہی گیا کہ آپ میرے شوہر ہیں دانین نے طنزیہ کہا.....
دانین میں آرام سے پوچھ رہا ہوں نہ شاہ نے کہا.....
وکیل کے پاس گئی تھی دانین نے شاہ کی طرف دیکھا .....
کیوں ؟ اور ابھی کہاں جارہی ہو شاہ نے دانین کو سامان اٹھائے کمرے سے جاتا دیکھ کر کہا.....
وہ تمہیں صبح پتہ چل جائے گا اور میں اپنے کمرے میں جارہی ہوں آپ کا کمرہ آپ کو مبارک ہو دانین نے کہا اور تیزی سے کمرے سے نکل گئی ......

Ambreen@
 

کہاں تھی تم شاہ نے آگے بڑھ کر سختی سے کہا....
دانین نے جواب نہیں دیا اور اندر آگئی ثناء بیگم اسے دیکھ کر اس کے پاس چلی آئی کہاں چلی گئی تھی بیٹا ہم سب اتنا پریشان ہوگئے تھے اور یہ آنکھوں کو کیا ہوا تمہاری ثناء بیگم فکرمندی سے بولی.....
رونے کی وجہ سے دانین کی آنکھیں سوج گئی تھی.....
کچھ نہیں ماما بس بہت پانی بہہ رہا تھا آنکھوں سے تو ڈاکٹر کے پاس چلی گئی تھی وہاں دیر لگ گئی میرا موبائل بھی جارج نہیں تھا ورنہ میں آپ کو اطلاع کر دیتی دانین نے ان کی پریشانی دور کرنے کے لیے بہانہ بنایا.....
اچھا بیٹا تم آرام کرو اب ثناء بیگم نے پیار سے کہا تو دانین اثبات میں سر ہلاتی کمرے میں چلی گئی .....
شاہ ذر بھی دانین کے پیچھے گیا کہاں گئی تھی تم شاہ نے سوال کیا؟
دانین نے کوئی جواب نہیں دیا اور اپنا سامان کمرے سے سمیٹنے لگی .

Ambreen@
 

#قسط_نمبر_11
#آخری_قسط
دانین اب کافی حد تک سنبھل چکی تھی اپنا غم وہ یہی چھوڑ کر جارہی تھی اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اسے اب کیا کرنا ہیں.......
________________________________________
شاہ ذر جب گھر پہنچا تو دانین گھر پر نہیں تھی اس نے ثناء بیگم سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ کچھ دیر پہلے تمہارے آفس گئی تھی تمہیں پتہ ہوگا نہ شاہ نے اس کی فرینڈز کے گھر فون کیا وہ وہاں بھی نہیں تھی شاہ کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ اب کیا کرے اس نے آیان کو فون کیا تو آیان نے فون رسیو نہیں کیا شاہ کو سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا کرے آخر کہاں جا سکتی ہیں شاہ پریشانی سے بولا........
باہر کہیں دیکھتا ہوں شاید کچھ پتہ چل جائے دوپہر سے شام ہونے کو تھی دانین کا آتا پتہ نہیں تھا.....
شاہ باہر جانے ہی لگا تھا کہ دروازے سے دانین کو گھر میں داخل ہوتے دیکھ کر رک گیا .....
کہا

Ambreen@
 

دانین کا دل جب بھی اداس ہوتا یا اسے کسی نے ہرٹ کیا ہوتا تو وہ سمندر پر آجاتی تھی آج بھی وہ سمندر پر آئی تھی اپنے آنسو سمندر کی لہروں بہانے آج اس کا دل ٹوٹا تھا اوردل توڑنے والا شخص اسے جان سے زیادہ عزیز تھا
دانین وہی ریت پر بیٹھ گئی دانین کو وہ سب لمحے یاد آرہے تھے جو اس نے شاہ ذر کے ساتھ گزارے تھے مجھے لگتا تھا کہ تم ایسے ہی مجھے ستاتے ہو غصہ کرتے ہو لیکن میں نہیں جانتی تھی اس سب کے پیچھے تم مجھ سے نفرت کرتے ہو میں ہی پاگل تھی جو اتنے دن میں یہ بات نہ سمجھ سکی، اور کتنی بےوقوف ہوں میں جو ایسے شخص سے محبت کر بیٹھی جو مجھ سے صرف نفرت کرتا ہیں دانین کی ہچکیاں بندھ گئی اشک اسکے رخسار کو بھیگو رہے تھے وہ کافی دیر وہی بیٹھی روتی رہی پھر کسی سوچ کے تحط سر اٹھایا اور آنسو صاف کیے تمہیں مضبوط بننا ہیں دانین ....
دانین اب کافی حد تک سنبھل چکی تھی