منہ دیکھ لیا آئینے میں پر داغ نہ دیکھے سینے میں جی ایسا لگایا جینے میں مرنے کو مسلمان بھول گئے تکبیر تو اب بھی ہوتی ہے مسجد کی فضا میں " اے انور" جس ضرب سے دل ہل جاتے تھے وہ ضرب لگانا بھول گئے (علامہ انور شاہ کشمیری)
ماں توں یاد بہت آتی ہو
بخت کے تخت سے یک لخت اتارا ھوا شخض تم نے دیکھا ھے کبھی جیت کے ھارا ھوا شخص
کنارہ کر کے رشتوں سے وفائیں ہار کے A H S B محبت کی حقیقت کو جو اب سمجھے تو کیا سمجھے
بِسْمِ اللّهِ الرّحْمَن ِالرَّحِيْم *الله آپ کو تمام تکلیفوں. دكھ، درد ، بيماریوں اور پریشانیوں سے محفوظ رکھے* *آمین* A H S B
میں برا ہوں میں مانتا ہوں مگر میں آپکو بہی جانتا ہوں A H S B
کبھی چھوڑنا بھی چاہو تو ممکن جواز رکھنا ہم بے وجہ سزائیں پہلے بھی کاٹ چکے ہیں
اسے کہو کہ ذرا پھر سے وہ کہانی سنائے جس میں شہزادہ محبت کی خاطر فقیر بنا تھا
اب تو خوابوں میں بھی نہیں ملتے وہ میرے یار کے غرور بہت عروج پر ہیں
اپنے ہی لوٹ لیتے ہیں ورنہ غیروں کو کیا معلوم دل کی دیوار کہاں سے کمزور ہے
کبھی خود کو میری جگہ رکھ تجھے ترس نہ آۓ, تو چھوڑ جانا
اجڑ جاتے ہیں سر سے پاؤں تک وہ لوگ جو کسی بے پرواہ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں
کاش تجھے میری ضرورت ہو میری طرح اور میں نظر انداز کروں تجھے تیری طرح