کسی نے ایک درویش سے پوچھا دونیا میں سب دوکهی
کیوں ہے ؟"
درویش نے ہنس کر جواب دیا "خوشیاں سب کے پاس ہیں
بس ایک کی خوشی دوسرے کا درد بن جاتی ہے ،،
محبت میں ذاتی آزادی کو طلب کرنا شرک ہے بیک وقت دو افراد
سے محبت نہیں کی جا سکتی محبوب سے بهی اور اپنی زات سے بهی
اس طرح محبت ایک طرح کی غلامی کا عمل ہے
اگر کسی سے کچھ مانگنا یے تو محبت مانگوں ...محبت مل جائے تو سب
کچھ مل جاتا ہے ...محبت کے بغیر ہر چیز ایسے
ملتی ہے جیسے مرنے کے بعد کفن ملتا ہے .
*محبت کا رشتہ جتنا مضبوت یے اتنا ہی نازک،اک معمولی سی دراڑ ے
بهی اس کی بنیادوں کو ہلا دیتی ہے
* دنیا اگر ہاتھ سے نکلی جائے تو بندہ غریب ہو جاتا ہے
اگر یہ دونیا دل سے نکل تو بندہ ولی بن جاتا ہے
*اچھے وقت سے زیادہ اچھے دوست کو عزیز رکها کرو
کیونکہ اچها دوست برے وقت کو بهی اچھا بنا دیتا ہے...
بهول جانا ، بهولا دینا ، فقد وہم ہی
تو ہے دلوں سے کب نکلتے ہے محبت
جن سے ہو جائے ...
Socha tha agar ma milo gii tujhy mery dil
ki baty kahu gii tujhy....shayad tu Bari dor
ha ja chukka ma akyliii...reh gai na jany tu kaha
kho gaya.. jaty jaty tu mur kay phir dakh la ...
dil kehta ha phir ek dafa..dhund la
قدم ملا کے زمانے کے ساتھ چل نہ سکے
بہت سنبهل کے چلے مگر سنبهل نہ سکے ...
ضبط غم اس قدر آسان نہیں فراز
آگ ہوتے ہے وہ آنسوں ، جو پیے جاتے ہیں ..
هنسنا منع ہے
---------------
خاتون ایمرجنسی نمبر پر ایمبولینس کو فون کرتی ہے
آپریٹر :"یس پلیز
خاتون:" میرے پاوں کی انگلی چائے کی میز سے ٹکرا گئی ہے
آپریٹر ہنستے ہوئے :" اور اس کے لئے آپ ایمبولینس بلانا چاہتی ہے
خاتون :"نہں ایمبولینس تو میرے شوہر کے لیے ، انہیں ہنسنا
تو نہیں چاہیے تھا نا
اس نے کہاں مجھ سے کتنا پیار ہے
میں نے کہاں ستاروں کا بهی کوئی شمار ہے
اس نے کہاں کون تمہیں ہے عزیز
میں نے کہاں دل پہ جسے اختیار ہے
اس نے کہا کون سا تحفہ ہے من پسند
میں نے کہاں وہ شام جو اب تک ادھار یے
اس نے کہاں سینکڑوں غم ہے زندگی میں
میں نے کہاں کیا،کیا غم جب غم گسار ہے
اس نے کہاں ساتھ کب تک نبهاو گے
میں نے کہاں کہ جتنی یہ سانسوں کی تار ہے
نہلے پر دهلا
ایک کانٹی نینٹل اسٹور کے سامنے ہوٹل کے باہر دو اجنبی
چائے پی رہے تهے ،ایک نے دوسرے سے کہاں "وہ جو سامنے اسٹور
ہے ، میں وہا سے ایک پینٹ کا ڈبہ چوری کر کے لائوں گااور دکان والے کو پتا بھی نہیں چلے گا"دوسرے نے کہاں "یہ نہیں ہو سکتا بہت بارونق اسٹور ہے پہلے نے کہاں "اگر میں چرا لایا تو پانچ سو روپے کی شرط لگی ؟"
دوسرے نے کہاں ہا لگی "پہلا والا اسٹور گیا اور پینٹ کا ڈبہ لے آیا اور دوسرے سے شرط جیتنے کے بعد پانچ سو روپے مانگے ،دوسرے نے کہاں "میں تمہیں چوری کے الزام میں گرافتار کرتا ہو لیونکہ میں ایک پولیس
افیسر ہوں ، پہلے نے کہاں " تم مجهے گرافتار نہیں کر سکتے کیونکہ میں اسٹور کا مالک ہوں "
جب آنکھ میں نیند اتر آئی
کہ وصل کا خواب نہیں ہوتا
اور بے داری کے عالم میں
کہ ہجر عذاب نہیں ہوتا
کب تیری دید کی خوہش میں
پاگل یہ نین نہیں ہوتے
کہ ہم بے چین نہیں ہوتے
بس ہم سے بین نہیں ہوتے
بس ہم سے بین نہیں ہوتے
دهوکا ہو یا دکھ تب ان کا صدمہ زیادہ اور حملہ شدید
ہوتا ہے جب انسان ذہنی طور پر تیار نہ ہو...
اندیشہ بهی بہت تها اور احتیاط بهی بہت کی
ہوتے ہوتے وہ شخص آخر جدا ہو ہی گیا ...
دادی اماں نے فیشن کے شوق میں بال کٹواں دئیے ،
انہوں نے بالوں کو سنوارتے ہوئے جهٹکا دیا اور اپنی پوتی سے پوچها'
" کیا اب میں تمہاری بوڑھی دادی اماں لگتی ہو ؟"
"ہرگز نہں اب تو آپ دادا ابا لگتی ہیں ؛"پوتی نے کہا
خاموشی باز اوقات بدگمانیوں کو بڑها دیتی ہے بات
کرنے سے دل کی بهڑاس بهی نکلتی ہے اور دل میں
پلتی بدگمانیاں بهی ، سو جہاں ضرورت ہو وہاں بات ضرور کرنی
چاہئیے تاکہ بهڑاس بهی نکلے اور بدگمانیاں بهی ....
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain